جنرل نیوز

دہلی میں امن عالم کانفرنس کا پہلا دن، کئی عالمی شخصیات کی شرکت ،سلام کو عام کرنے کی تلقین کدر ناتھ ساہنی ایڈویٹوریم سے، شیخ اسماعیل بن قاسم کا خصوصی خطاب

نئی دہلی ؍ ؍ آج دنیا کو امن کی ضرورت ہے،امن پر عملی کام کرنے کی ضرورت ہے، امن ہی دنیا میں پیدا ہونے والے تمام مسائل کا حل ہے۔ امن عالم کے پلیٹ فارم پر ہم دنیا کو لانا چاہتے ہیں اس لئے ہم نے شہداء کے مشن پر پوری دنیا میں کام کررہے ہیں ۔وہیں ان خیالات کا اظہار آج یہا ں دارالحکومت دہلی میں منعقدہ امن عالم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وولڈ شہداء کونسل کے چیئرمین و بانی ڈاکٹر شیخ اسماعیل قاسم نے کیا۔ انہوںنے کہا امن پر کام کرنے کے لئے اس وقت کسی کے پاس وقت نہیںہے ۔لیکن اب امن دنیا کی ضرورت بن گیا ہے ۔وہیںانہوںنے کہا آج کل دنیا میں امن وامان کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔اس دنیا میں کون ایسا ہو گاجو امن و آشتی اور سکون و سلامتی نہیں چاہتا ہو۔اپنے جسم و جان ،خاندان اور عزت و آبرو کی سلامتی سب کو عزیزہے۔امن کاآرزو مند ہو ناانسان کی فطرت میں داخل ہے ،اس لئے ہر وجود امن اور سلامتی چاہتاہے کیونکہ امن و سلامتی معاشرہ،افراد،اقوام اورملکوں کی ترقی و کمال کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

 

اسی طرح اگر تمام اسلامی عبادات اور معاملات سے لے کر آئین اور قوانین سیاست و حکومت تک کا بغور جا ئزہ لیاجائے تو ان تمام چیزوں سے امن و سلامتی اور صلح و آشتی کا عکس جھلکتا ہے جو اسلام کا مقصود و مْدَّعا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اسلام نہ صرف امن کا حامی اور دعویدار ہے بلکہ قیام امن کو ہر حال یقینی بنانے کی تاکید بھی کرتاہے انسان اکثر او قات اپنی زبان اور ہاتھ دوسروں کو نقصان پہنچاتاہے اس لئے اسے اپنے ہا تھ اور زبان پر قابو رکھنے کی ہدایت ہو ئی تاکہ انسان دوسرے لو گوں کو امن و سکو ن کی نعمت سے محروم نہ کر سکے۔اسلام وہ ہے جس میں اپنے اور دوسروں کے لئے امن و سلامتی کی خو اہش اور آرزو شامل ہے۔ چونکہ اسلام اس نظام حیات کا نام ہے جس میںانسان ہر قسم کی تباہی،آفت اور بر بادی سے محفوظ رہے اور دنیا میں بھی امن و سلامتی اور صلح و آشتی قا ئم کرنے کاموجب ہو۔وہ سفر زند گی میں دوسرے افراد معاشرہ کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ چلے اور کوئی کام ایس نہ کرے جس سے معاشرے کے امن میں کو ئی خلل واقع ہو۔انہوںنے کہا اسلام کے معنی اطاعت و فر مانبر داری اور سر تسلیم خم کرنے کے بھی ہو تے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کوئی شخص اللہ تعا لیٰ کے منشا اور خوا ہش کے مطابق زندگی گزارے اور اس کی خواہش اور مرضی پر اپنی خواہش کو ترجیح نہ دے تو وہی شخص اسلام اور سلامتی کے محفوظ پنا ہ گاہ میں ہوگا۔ جہاں ہر قسم کے خطرات سے انسان سلامت رہیگا۔دین اسلام کی اساس ہی امن و سلامتی پر ہے اسلام امن کی ضمانت ہے۔ لیکن موجودہ دور میں دنیا امن وسکون کی تلاش میں سرگرداں و پریشان ہے ہر با شعور قلب و ذہن امن ہی کا متلاشی ہے جیسے یہ کوئی ایسا کھویا ہوا خزانہ ہو جو ڈھونڈنے سے مل جائیگا اس کھوئے ہوئے امن کی تلاش میں اب تک دنیا بھر میں بڑی سے بڑی تنظیمیں وجود میں اچکی ہیں اور امن کے بین الاقوامی ایوارڈز تک متعارف کروائے جا چکے ہیں اتنی تلاش کے باوجود بھی حالات ہیں کہ دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں اور بد امنی و بے اطمینانی ایک وبا کی شکل اختیار کر گئی ہے انسانی جان تباہی و بربادی سے دو چار ہے ظلم و عدوان شباب پر ہے فرد فرد اور جماعت جماعت میں اویزش و تصادم کا سلسلہ جاری ہے

 

ظلم و بربریت ، قتل و غارت گری اور خوں ریزی کا دور دورہ ہے پوری انسانیت سسکتی اور بلکتی نظر ارہی ہے اس بد امنی نے لاکھوں خواتین کو بیوہ کر دیا نہ جانے کتنی ہی بہنوں سے ان کے بھائی چھین لئے اور دنیا کے لاکھوں انسانوں سے ان کی مسکراہٹ چھین لی ہے۔ اس بد امنی کے دور کو امن و سلامتی کے دور میں کیسے بدلا جا سکتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ دین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوا جائے جن کا درس انبیاء نے دیا ہے۔ اس موقعہ پردنیا کے مختلف ملکوں سے وولڈ شہداء کونسل کے جڑے لیڈروں نے شرکت کی جبکہ کانفرنس دربار اہلسنت ، آل انڈیا تنظیم علمائے اسلام کے اشتراک سے منعقد کی گئی ۔وہیں کانفرنس کو گولڈن پیرائف انٹرنیشنل نے سپونسر کیا تھا جوکہ طبی معاملات دیکھنے والی ایک چائنیز کمپنی ہے۔

 

اس موقعہ پر وولڈ شہداء کونسل کی جانب سے دہلی میں پیس اکیڈمی قائم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا واضح رہے یہ کانفرنس ابھی جاری ہے جس میں آج کے روز کئی انٹرنیشنل لیڈران شرکت کریں گے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button