جنرل نیوز

بزمِ ایوانِ غزل کا سالانہ مسالمہ منعقد

سعادت گنج،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری) "بزمِ ایوانِ غزل” کا سالانہ طرحی مسالمہ آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں کے وسیع ہال میں استاد شاعر محترم طارق انصاری صاحب کی سرپرستی اور کنتور سے آئے مہمان شاعر محترم سرور کنتوری صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا جبکہ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے اس مسالمےمیں سلیم ہمدم ردولوی نے شرکت فرمائی۔ اس طرحی مسالمہ کی نظامت کے فرائض نوجوان نسل کے نمائندہ شاعر آفتاب جامی نے انجام فرمائے ، مشاعرہ کا آغاز سالم ماہر مسولوی نے نعتِ پاک سے کیا اس کے بعد دئے گئے مصرع
           "زباں ہے وقف مری ذکرِ کربلا کے لئے”
     پر باقاعدہ مسالمے کی ابتداء ہوئی مسالمہ بے انتہا کامیاب رہا بہت زیادہ پسند کئے گئے اشعار کا انتخاب نذرِ قارئین ہے ملاحظہ فرمائیں ۔
نہ ابتدا کے لئے ہے نہ انتہا کے لئے
غمِ حسین مرے دل میں ہے سدا کے لئے
               طارق انصاری
چلایا تیرِ ستم ایک ننھے اصغر پر
یہ ڈوب مرنے کی ہے بات حرملہ کے لئے
           سرور کنتوری
 وہ بدنصیب نہ مانا کہا تو شہ نے بہت
میں ابنِ زہرہ ہوں پہچان لے خدا کے لئے
         ذکی طارق بارہ بنکوی
یزید میں تری بیعت کروں کہاں ممکن
یہ سر کٹے تو کٹے دینِ مصطفٰے کے لئے
           اسلم سیدنپوری
رہِ حسین میں آنکھیں بچھائے بیٹھا ہوں
یہ انتظار سلامت رہے سدا کے لئے
      عاصی چوکھنڈوی
الٰہی لفظ عطا کردے تو ثنا کے لئے
 میں لکھ رہا ہوں سلام آلِ مصطفٰے کے لئے
         راشد ظہور
بروزِ حشر بشر تیرے کام آئیں گے
بہے جو اشک شہیدانِ کربلا کے لئے
               بشر مسولوی
کبھی بھی سر کو جھکاؤ نہ آگے باطل کے
حسین دے گئے ہم کو سبق سدا کے لئے
        خلیل بانسوی
جواب کوفیو کیا دوگے اس گھڑی تم جب
سوالِ فاطمہ آئے گا خوں بہا کے لئے
             آفتاب جامی
رضائے حق کے لئے سر جھکا دیا ورنہ
محال کچھ بھی نہ تھا ابنِ مرتضٰی کے لئے
       دانش رامپوری
مرا یقین ہے سورج بھی پانی برساتا
حسین ہاتھ اٹھاتے اگر دعا کے لئے
     مرحبا ماہر مسولوی
ہر اک مرض کا یقیناً علاج ہو جائے
جو خاکِ پا ملے شبیر کی دوا کے لئے
       شفیق رامپوری
کہا حسین کے قدموں کو چوم کر حر نے
جو چاہے دیدو میں راضی ہوں ہر سزا کے لئے
           شمیم سیدنپوری
فرشتے با ادب جاتے تھے ان کے گھر دلکش
کہ دو جہاں میں جو مشہور ہیں حیا کے لئے
          دلکش چوکھنڈوی
وسیلہ دے کے فقط پنجتن کا تم مانگو
اٹھاؤ ہاتھ جو ہمدم کبھی دعا کے لئے
       سلیم ہمدم ردولوی
مرے حسین نے میدانِ کربلا میں سحر
کٹایا سجدے میں سر دین کی بقا کے لئے
            سحر ایوبی
     ان شعراء کے علاوہ مشتاق بزمی ، نعیم سکندر پوری ، راشد رفیق چوکھنڈوی ، عظیم چوکھنڈوی ، اظہار حیات ، صغیر قاسمی وغیرہ نے بھی اپنا اپنا طرحی کلام  پیش کیا سامعین میں ماسٹر محمد وسیم ، ماسٹر محمد قسیم ، ماسٹر محمد حلیم ، محمد سفیان اعطاق صاحبان کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں ۔ بزمِ ایوانِ غزل کا آئندہ ماہانہ طرحی حمدیہ مشاعرہ درج ذیل مصرع پر 25/ ستمبر بروز اتوار کو ہوگا ۔
   "اپنے بندوں سے جو تجھ کو ہے محبت اللہ”

متعلقہ خبریں

Back to top button