مضامین

انسانیت کے لئے نافع بنو

مضموننگار 

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیة علماء

ضلع نظام آباد. تلنگانہ

9505057866

شہر نظام آباد میں sio کی جانب سے چلای جارہی مہم

انسانیت کے لےء نافع بنو کے حوالہ سے راقم نے سوچاکہ قرآن وحدیث کی تعلیمات کو اس سلسلہ میں رقم کیاجاے تاکہ پڑھنے والوں کو اس کی اہمیت ونافعیت کا اندازہ ہوجاے اسی فکرکے ساتھ اپنا حق اداکرتے ہوے درج ذیل مضمون لکھاگیا ہے

قال اللہ تعالی

*واماماینفع الناس فیمکث فی الارض*

وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم

*خیر الناس من ینفع الناس*

 

پاک پروردگار نے انسانیت کی تخلیق وپیدائش کے بعد مقصد زیست سے بھی ان کو واقف کرایا کہ یہ دنیا اورساراجہاں حیوانات نباتات جمادات چرند پرند ندیاں نالے نہریں دریا سمندر ابر ومہ خورشید وآفتاب چاند سورج ستارے آسمان زمین سب کے سب تمہارے لےء پیداکےء گےء اور تم کو آخرت کے لےء پیدا کیا گیا

*ان الدنیا خلقت لکم وانکم خلقتم للآخرۃ*

اب یہ انسان کی اپنی ذمہ داری ہیکہ وہ اپنی آخرت کو بناےء اوربہتر سے بہتر انداز میں سنوارے

اسی جانب انسانیت کی راہبری وراہ نمای کے لےء باری تعالی نے اس دنیا میں کم وبیش ایک لاکھ انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جن کی ذمہ داری یہی تھی کہ مقصد زندگی سے بھٹکے ہوے انسانوں کو راہ راست پر لگاے انہیں جینے کا مقصد بتاے حیات جاودانی کو بامراد بنانے کے گر سکھلائیں اورتمام ہی انبیاء نے اپنی اس عظیم ذمہ داری کو نہ صرف ادا کیا بلکہ پورے حسن وخوبی کے ساتھ انسانیت کو مقصد حیات سے باخبر کیا ۔۔۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہیکہ آخری نبی سید الاولیین والآخرین محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس امت کو کامل ومکمل بلکہ اکمل واحسن طریقہ پر بتلادیا کہ تمہاری زندگی کا مقصد ہے انسانیت کے لےء نافع بننا چنانچہ ارشاد فرمایا

*خیر الناس من ینفع الناس* تم میں سب سے بہتر اورکامیاب ترین انسان وہ ہے جو دوسرے انسانوں کے لےء نافع ثابت ہوں

آج کی اس مادہ پرست دنیا میں ہر انسان اپنی حیات جینا چاہتا ہے اس کی فکر اور سونچ کامحور اوردائرہ ہی اپنی محدود زندگی بن چکا ہے وہ یہ سمجھتا ہیکہ میں خوش عیش زندگی گذارلوں میرے بیوی بچے اور اولاد اس دنیاوی زندگی کو سکھ چین سے گذارلیں اوربس اس کے علاوہ نہ وہ کسی کی فکر کرنا چاہتا ہے نہ ہی کسی اور کے دکھ سکھ میں شریک ہونا چاہتا ہے اس مادی دنیا نے انسان کو آج اتنا متاثر ومصروف کردیا کہ وہ مجمع عام میں رہتے ہوے بھی اجنبیوں سے زندگی گذارنے کو اچھا سمجھنے لگا ہے حالانکہ تخلیق انسانیت کا مقصد ہی دوسروں کے لےء کام آنا ہے جس کی عملی مثال دیکھنا ہوں تو سیرت رسول اکرم کے واقعات کامطالعہ کریں کہ کس شان سے اللہ نے آپ علیہ الصلاة والسلام کو نبی الانبیاء بنایا لیکن باوجود اس کے آپ نے اپنے کردار سے انسانیت کو بتایا کہ انسانیت کیا ہوتی کبھی کسی بوڑھی کا سہارا بن کر سامان اپنے کندھوں پہ لاد لیا تو کبھی سوال کرنے اورضرورت مندوں کو اپنے بدن کے کپڑے تک بھی اتارکر دے دیا

حقیقت یہی ہے دوستو کہ آج انسانیت دم توڑرہی ہے اور ہر انسان محض اپنے لےء جینے کوترجیح دے رہا ہے

اوریہی بات قرآن مجید کی سورۃ الرعد آیت نمبر 17 میں اللہ تعالی نے واضح الفاظ میں بیان فرمایا کہ اگر دنیا میں قرار چاہتے ہوتو پھر انسانیت کے لےء نافع بنو

*واما ماینفع الناس فیمکث فی الارض*

جو لوگ انسانیت کے لےء نافع بنتے ہیں اللہ تعالی ان کو دنیامیں ٹہراؤ اورجماؤ عطاء فرمادیتے ہیں

آج پوری دنیا بطور خاص ہمارے اپنے ملک میں مسلمان جو ذلت ورسوائیوں کا سامنا کررہا ہے جو شکست وریخت اورہزیمتوں کا جگہ جگہ شکار ہورہا ہے اس کی بہت ساری وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ یہ بھی ہیکہ ہم انسانیت کے نافع نہیں بن سکے اسی وجہ سے دنیا ہم کو مٹانا چاہتی ہے صفحہ ہستی ہمارے نام ونشاں کو ایک حرف غلط کی طرح مٹاکر اپناتسلط جماناچاہتی ہے

اے کاش کہ ہم اس حقیقت کو سمجھ پاتے

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے اورہمارا روزمرہ کا مشاہدہ ہیکہ جو چیز کارآمد اور نافع ہوتی ہے اس کی حفاظت کی جاتی ہے اورجو چیز ناکارہ ہوجاتی ہے اس کی کوی حیثیت واہمیت باقی نہیں رہتی بلکہ ہم بھی اس ناکارہ چیز کے وجودب کو ختم کردینا چاہتے ہیں

قرآن مجید میں جگہ جگہ اللہ تعالی نے انسانیت کی خدمت کرکے ان کے لےء نافع بننے کی ترغیب وتعلیم دی ہے

اگر میں یہ کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ ہمیں اللہ تعالی نے خیر امت کے لقب سے نوازا ہے جس کی بنیاد بھی انسانیت کے لےء نافع بننا ہے چنانچہ ارشاد فرمایا

*کنتم خیر امۃ اخرجت للناس*

عربی گرامر کے اعتبار سے للناس میں جو لام ہے وہ انتفاع کے لےء جس کا مطلب یہ ہواکہ

تم سب سے بہترین امت ہو اس لےء کہ تم انسانیت کو نفع رسانی کے لےء پیداکےء گےء ہو معلوم ہواکہ ہم اگر انسانیت کے لےء نافع ہیں تو ہی ہم خیر امت کہلانے کے لائق وقابل ہیں اوراگر ہمارے اندر سے دوسروں کا دکھ درد سمجھنے کی صلاحیت ختم ہوگیء اورہم محض اپنے لےء جی رہے ہیں تو چونکہ ہم نافع نہیں بن پاے اس لےء خیر امت کالقب بھی ہمارے لےء نہیں ہوسکتا

ان سب سے ہٹ کر اگر میں یہ کہوں کہ ہمارا دستور زندگی جس قرآن کو کہا گیا ہے اس قرآن مجید کا خلاصہ ہی یہ ہیکہ

ہم اللہ کو عبادت سے

نبی کو اطاعت سے

اورمخلوق کو خدمت سے راضی کرلیں

بس یہی ہے ہماری زندگی کا ماحصل اورخلاصۃ القرآن

اب ہم کس طرح نافع بن سکتے ہیں تو قرآن وحدیث کی تعلیمات کی روسے اس کی بہت ساری شکلیں بن جائیں گی جس کو میں اپنے مختصر الفاظ میں یوں کہ سکتا ہوں کہ

ہم بیواؤں یتیموں کی مدد۔

مسافروں محتاجوں فقراء ومساکین سے ہمدردی ۔بیماروں معذوروں قیدیوں اورمصیبت زدگان سے تعاون وتناصر کامعاملہ کریں یہ سب کام نفع انسانی اورخدمت خلق کے زمرہ میں آتے ہیں

اور سب سے بڑھ کر ہم اس وقت انسانیت کے لےء نافع بن سکتے ہیں جبکہ ہم اپنا فرض منصبی سمجھ کر انسانیت کو حق کی دعوت دیں اور ایک اللہ کی عبادت کرکے جہنم سے بچانے اور صراط مستقیم پر گامزن ہونے کا پیغام دیں اورکہ دیں

*تعالواالی کلمۃ سواء بیننا بینکم*

اور سب کو بتادیں کہ جب تک اللہ کی رسی کو مضبوطی سے نہیں تھامو گے کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکوگے

اللہ تعالی کا ارشاد ہے

*وعتصموابحبل اللہ جمیعاولاتفرقوا*

اللہ پاک ہم سب کو انسانیت کے لےء نافع اورانفع بننے کی توفیق عطاء فرماے

آمین

متعلقہ خبریں

Back to top button