جنرل نیوز

ملعون راجہ سنگھ کے خلاف سخت کاروائی کیلئے چیف منسٹر سے مداخلت کا مطالبہ۔ پولیس کا ناقابل فہم رویہ : سید نجیب علی ایڈوکیٹ کا بیان

گستاخ رسول ملعون رکن اسمبلی کیخلاف سخت کاروائی کیلئے چیف منسٹر سے مداخلت کا مطالبہ۔ پولیس کا ناقابل فہم رویہ 

ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی مسلمانوں کے مجروح جذبات سے نمٹنے کیلئے ناکامی پر استعفیٰ دیکر سچے مسلمان ہونے کا ثبوت دیں۔ سید نجیب علی ایڈوکیٹ کا بیان 

نظام آباد:24 / اگست (اردو لیکس)جناب سید نجیب علی ایڈوکیٹ نے اپنے ایک صحافتی بیان میں ملعون راجہ سنگھ کے خلاف پولیس کی جانب سے اختیار کردہ ناقابل فہم رویہ اور مجرم کو معمولی کارروائی کے ذریعہ گرفتار کرنے اور رہائی کیلئے قانونی راہ ہموار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سنگین مسئلہ پر چیف منسٹر کو مداخلت کرتے ہوئے پولیس کو یہ این ایس اے، پی ڈی ایکٹ اور یواے پی اے (UAPA) قوانین کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سیکولرازم پر دعوے اور ایقان کا عملی ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملعون رکن اسمبلی نے اقطاع عالم کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتے ہوئے انتہائی مذموم گھناونی اور ناقابل معافی حرکت کی ہے اور اس حرکت پر وہ عبرتناک سزاء کا مستحق ہے۔انہوں نے اس مسئلہ پرپولیس کے ناقابل فہم اور مشکوک رویہ پر اور محکمہ پولیس میں موجود ہندتوا ء فرقہ پرستوں اور فاشست نظریات سے نرم رکھنے والے عہدیداروں کے رویہ اور کردار کی جانچ کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ گذشتہ 8 سال کے دوران اس ملعون نے وقفہ وقفہ سے مسلمانوں کیخلاف زہر اُگلنے اور پرُ امن حالات کو بگاڑنے کی کوششیں کیں لیکن ہر مرتبہ پولیس نے ان حرکتوں کیخلاف صرف کاغذی کارروائی کرنے کا کام کیا اور مقدمات کی عدم پیروی کمزور قانون کارروائیوں کے باعث وہ عدالتوں سے بری ہوتا گیا جس کے باعث اس فرقہ پرست مجرم کے حوصلہ بلند ہوگئے اور اب شان رسالتماب ؐ میں گستاخی کرکے اس نے تمام حدود کو پار کرتے ہوئے اقطاع عالم کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کردیا انہوں نے پوچھا کہ ایک ہفتہ قبل جب اس نے ویڈیو وائر کرتے ہوئے نپور شرما کے طرز پر گستاخی کرنے کی دھمکی دی تھی تب پولیس نے کیوں خاموشی اختیار کی اور کیوں اس طرح کے اظہار خیال کے گریز کرنے کے سلسلہ پولیس انہیں طلب کرتے ہوئے قانونی طور پر پابندکیا جانا تھا۔ پولیس نے گستاخی کے ویڈیو کے وائرل ہونے پر مسلمانوں کی جانب سے کئی گھنٹے احتجاج کے باوجود گرفتاری میں کیوں تاخیر کی گئی پولیس کی جانب سے صرف ضابطہ کی کارروائی کے تحت ایسے دفعات کے تحت مقدمہ کیوں درج کیا جس میں ضمانت آسانی سے حاصل ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ اس سنگین جرم پر قومی سلامتی ایکٹ (NSA) اور یواے پی اے (UAPA) کی مختلف دفعات اور اس کے سابقہ مجرمانہ جرائم کے ریکارڈ اور 54 سے زائد مقدمات کی روشنی اور پی ڈی ایکٹ کا اطلاق کرتے ہوئے کاروائی کی جاسکتی تھی پولیس نے اس طرح کی کارروائی کرنے سے کیوں گریز کیا۔ اس حساس مسئلہ پر پولیس کو چاہئے تھا کہ وہ قانونی ماہرین سے رائے حاصل کرنے کے بعد سخت کارروائی کرتے ہوئے کسی ضمانت کے بغیر جیل میں بند کرنے کی راہ ہموار کرتی تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔محکمہ پولیس نے صرف روایتی کارروائی کرتے ہوئے رسمی کارروائی انجام دی گئی۔ پولیس اب بھی اس سلسلہ میں سخت کارروائی کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اب بھی اس سنگین جرم پر کیس درج کرتے ہوئے اس کے جارحانہ عزائم، مسلسل نقص امن کیلئے خطرہ بننے اور پرُ امن ماحول کو بگاڑنے پر کارروائی کریں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اگر واقعی مسلمانوں کے مجروح جذبات اور احساسات کا خیال رکھتی تو اس مسئلہ پر چیف منسٹر کو چاہئے کہ وہ سیکولرازم پر عمل آوری کرتے ہوئے محکمہ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے ملعون مجرم کیخلاف سخت کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح کی حرکت کسی مسلمان سے سرزرد ہوتی تو پولیس سرعت کے ساتھ اقدامات کرتی اورسخت دفعات کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتہائی حساس اور نازک سنگین مسئلہ پر چیف منسٹر کی مداخلت ضروری ہے۔ انہوں نے ریاستی وزیر داخلہ محمود علی سے کہا کہ اگر ان کے دل میں ایمان کی چنگاری موجود ہے تو وہ ایک سچے مسلمان اور عاشق رسول ؐ کی حیثیت سے اس مسئلہ میں ان کے محکمہ کی جانب سے کی گئی رسمی کارروائی اور ناکامی کے پیش نظر اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں اور مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کریں انہوں نے مسلم قیادتوں اور جماعتوں کی سرد مہری پر بھی تاسف کا اظہار کیا اور کہا کہ اب اس طرح کے مسائل سے نمٹنے کیلئے مسلمانوں کو ایک طویل احتجاج کرنا پڑیگا انہوں نے ملعون کی گرفتاری کیلئے رات دیر گئے تک احتجاج کرنے کے باوجود پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی بھی مذمت کرنے اور پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کے اجلاس کے ذریعہ سے آئندہ اس طرح کے واقعات کے تدارک کیلئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ملعون مجرم کے گرفتاری و رہائی کے ذریعہ مسلمانوں سخت بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سخت کارروائی کرتے ہوئے ملک بھر میں سیکولرحکومت ہونے کا ثبوت فراہم کریں ورنہ اس حرکت پر اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک مجرم کو قانونی طریقہ پر مجرم کو سنگین دفعات کے تحت گرفتار کرتے ہوئے فرار واقعی سزاء کیلئے راہ ہموار کی جائے۔ بیان کے آخر میں انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں، تمام مسالک کے ذمہ داروں سے اجتماعی لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button