جنرل نیوز

قربانی دینے والے لوگ جانوروں کی عمر کی اچھی طرح تحقیق کرلیں _  ایک شرعی مسئلہ

رشحات قلم 

عبد القیوم شاکر القاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء امام وخطیب مسجد اسلامیہ وخادم دارالعلوم سعیدیہ نظام آباد تلنگانہ 

9505057866

ایام قربانی جوں جوں قریب ہورہے ہیں مسلمان الحمد للہ اپنی اپنی بساط کے مطابق جانور قربان کرنے کے لئے تیاری کررہے ہیں شہر نظام آباد میں بھی جگہ جگہ دینی اداروں دینی وسماجی تنظیموں اسی طرح قریش برادران کی جانب سے جانوروں کی بڑے پیمانہ پر فروخت ہوتی ہے بعض لوگ نجی طور پر بھی کاروبار کی غرض سے ہرسال اس میدان میں آتے ہیں

اللہ پاک مسلمانوں کے اس عظیم عمل کو قبول فرمائے اور حقیقی قربانی کے جذبات کے ساتھ اس عبادت کو انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے آمین

راقم الحروف ایک اہم شرعی مسئلہ کی جانب توجہ دلانا چاہتا ہے نیز ائمہ مساجد سے گذارش بھی کرنا چاہتا ہوں کہ نماز جمعہ ودیگر مواقع پر اس مسئلہ کو اچھی طرح سمجھائیں تاکہ عام مسلمان اس عبادت کو شرعی طریقہ پر ادا کرسکیں

ابھی ایک ہفتہ قبل شہر کی ایک مسجد کے امام وخطیب صاحب نے راقم الحروف کو اس جانب توجہ دلائی اور باضابطہ قریش برادری کے چند احباب سے اس بات کی تصدیق بھی کروائی کہ آج کل لوگ محض اپنی تجارت کی خاطر دو سال سے کم عمر والے جانور کو دوسال کا بتاکر فروخت کررہے ہیں علامتی طور پر جانور کے دودانت بھی دکھارہے ہیں حالانکہ وہ دودانت اس جانور کی عمر والے نہیں دانت نہیں ہیں بلکہ دودھیالے دانت ہیں

اب چونکہ ہماشما اس بات سے واقف نہیں ہوتے ہیں اور جانور کو فربہ خوبصورت دیکھ کر یقین بھی کرلیتے ہیں اور پھر پورے خشوع وخضوع کے ساتھ قربانی بھی کرلیتے ہیں بلکہ بعض تاجرین تو یہاں تک کہ دیتے ہیں کہ جانور کی عمر کم ہے تو کیا ہوا اگر دوسال والے جانوروں میں چھوڑ دیا جائے تو کوئی فرق وامتیاز نہیں کرسکتے لہذا قربانی ہوجاے گی تو ہم مسئلہ سمجھ لیں کہ یہ مسئلہ صرف اور صرف مینڈھوں کے سلسلہ میں ہے بکریوں بکروں اور بڑے جانوروں میں نہیں ہے بلکہ بڑے جانوروں کا مکمل دوسال کا ہونا اور بکرا بکری وغیرہ مکمل ایک سال کے ہونا لازم اور ضروری ہے اس سے کم عمر والے جانوروں کی قربانی ازروئے شرع درست نہیں ہے

قربانی کرنے والے احباب کی یہ اپنی ذمہ داری ہے کہ مسائل قربانی معلوم کریں اور جہاں تک ممکن ہوسکے اپنی اپنی مساجد کے ائمہ کرام سے رجوع کریں پھر کوئی بھی عبادت کے لئے قدم اٹھائیں ورنہ دوستو ہماری عبادتیں بھی محض رسمی بن کررہ جائیں گی خدارا اس حوالہ سے ذرا سوچیں اورفکر کریں اسی طرح اور بھی بہت سارے مسائل ہیں جن میں ہم مسلمانوں کی غفلت ونادانی کی وجہ سے عبادت کی روح ختم ہوجاتی ہے جیسے ریاء کاری اور دکھلاوے کا عبادتوں میں شامل ہونا یا محض لوگوں کی زبانوں سے نکلنے والے طعنوں سے بچنے کے لیے معمولی ایک بکرا لے کر ذبح کردینا اور یہ سمجھ لینا کہ گھر کے ہر فرد کی جانب سے قربانی ہوگئی خوب اچھی طرح سمجھ لیں کہ ہرمالک نصاب اور صاحب استطاعت پر فردا فردا قربانی واجب ہے نیز قربانی کے جانور کا کوئ بھی حصہ یا عضو کٹائی کی اجرت میں دینا بھی جائز نہیں ہے بہت سارے لوگ اس مسئلہ سےئاواقفیت کی بناء پر قصائیوں سے معاہدہ کرلیتے ہیں اور چمڑا یا کوئی اور حصہ اجرت میں طےء کرلیتے تو اس سے بھی قربانی درست نہیں ہوتی ہے

بہرحال

ہرعمل اور عبادت سے پہلے نیتوں کو خالص کرکے اس حوالہ سے معلومات حاصل کریں اور پھر اپنی عبادت کو عبادت بنائیں

اللہ پاک ہرمسلمان کی قربانیوں کو شرف قبولیت سے نوازے ناجائز ومکروہات اور مفسدات عبادات سے محفوظ فرمائے

آمین

بجاہ سید المرسلین

متعلقہ خبریں

Back to top button