جنرل نیوز

منجھدار میں ہے غیرت مسلم کا سفینہ . توہین رسالت معاملہ مسلمان کیا کریں ۔۔۔۔؟

[4:07 pm, 26/08/2022] NIZAMABAD REPORTER Yousuf: رشحات قلم
عبدالقیوم شاکر القاسمی
جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء
ضلع نظام آباد تلنگانہ
9505057866
قرآن مجید نے صاف لفظوں میں اعلان کردیا کہ
النبی اولی بالمؤمنین من انفسھم
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (فداہ ابی وامی وروحی وجسدی) ایمان والوں کے نزدیک اپنے ماں باپ آل واولاد اور جان ومال نیزدنیا ومافیھا سب سے بڑھ کر ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت آپ کا تقدس واحترام دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر ہے
بس ایک جملہ سے نبی کی عظمت شان کو سمجھا جاسکتا ہیکہ
بعدازخدابزرگ تو ہی قصہ مختصر
اللہ تعالی کی ذات عالی کے بعد اگر کوی ذات گرامی ایمان والوں کے پاس معظم ومحترم یے تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت ہے
آپ کی عظمت شان ورفعت مکان کا اقرار واعتراف صرف مسلمانوں نے ہی نہیں بلکہ اقطاع عالم میں بسنے والی دیگر قوموں کے بڑے بڑے راہنماؤں نے بھی کیا جو تاریخ کے اوراق میں مرقوم ومحفوظ ہیں
حتی کہ آپ کی جان کے دشمنوں نے بھی آپ کی عظمت وتقدس کا اقرار کیا تاریخ نے اس کو بھی محفوظ کیا ہے
چونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی صرف مسلمانوں یا ایمان والوں ہی کے لےء نہیں بلکہ ساری انسانیت اورپوری کائنات کے لےء مبعوث کی گیء پورےعالم کے نبی بناکر آپ کو بھیجا گیا اورکائنات ارض وسماء کی ایک ایک مخلوق کے لےء آپ کو رحمت بناکر بھیجاگیا جس کا مشاہدہ بھی انسانیت نے اپنی سر کی آنکھوں سے کیا اورزبان حال وقال سے اقرار بھی کیا
لیکن افسوس
آج کچھ لوگ اس حقیقت سے آشنا ہونے کے باوجود بھی تجاہل عارفانہ کے ساتھ محض اپنے مفادات کی خاطر اسی نبی کی شان میں گستاخی کرکے ملک وملت میں افتراق وانتشار اورنفرت وعداوت کا ماحول بنانا چاہتے ہیں
ملک کی امن وامان والی فضاء اورگنگاجمنی تہذیب آپسی بھای چارگی اخوت والفت کو مکدر کرنا چاہتے ہیں ہمیں ایسے لوگوں پر افسوس ہوتا ہے
مگر
ایسے حالات میں ہم مسلمانوں اور نبی سے محبت کرنے والوں عشق رسول کا دم بھرنے والے لوگوں کو کیا کرنا چاہیے تو بس میں اتنا کہوں گا کہ
ہم حقوق مصطفی کو اداکرنے کا اہتمام کریں
بس دنیا خود بخود اقرارکرے گی اورایک وقت آے گا کہ اپنی غلطیوں پر نادم وپشیمان ہوں گی
ہم مسلمانوں کو پوری بصیرت کے ساتھ یہ سوچنا کہ ان گستاخان رسول کی گستاخیاں کس پس منظر میں ہورہی ہیں غورکرنے سے پتہ چلتا ہیکہ ان خباثتوں اورفتنوں کے وجود میں آنے کی جو وجوہات ہیں وہ تین ہیں
جہالت۔۔شرارت۔۔۔سیاست۔
یقینا ان ہی تین محرکات وعوامل کی وجہ سے روے زمین پر فتنہ وفساد ہوتا ہے ہم غورکریں اورپھر لائحہ عمل تیارکرکے ان فتنوں کا آسانی سے سد باب کریں
جہالت
یہ ایک ایسا مرض اوربیماری ہے جس کی وجہ سے انسان اچھے برے میں فرق نہیں کرپاتاہے لاعلمی اورعدم واقفیت کی وجہ سے کوی کام کردیتا ہے لیکن جب بعد میں علم ہوجاتا تو اس پر نادم وشرمندہ ہوتا ہے
جہالت کا علاج صرف علم ہے جہاں جہالت کی وجہ سے لوگ نبی کی شان میں گستاخی کرتے ہیں ہمیں ان کے سامنے علم کی روشنی رکھنا پڑے گا علم کا چراغ ان کے روبرو جلانا پڑے گا انہیں عظمت نبی وشان رسالت سے واقف کراناپڑے گا
ہم نے تعلیمات اسلام اوردین کی باتوں کو ان تک پہونچانے کا اہتمام نہیں کیا ہم نے اپنی اس عظیم ذمہ داری اور
بلغواعنی ولوآیۃ
کے فریضہ سے پہلو تہی کی اسی کایہ نتیجہ ہوتا ہیکہ لوگ ہم پر مختلف قسم کے اتہامات والزامات لگاتے ہیں اور ہم جس کی وجہ سے جذبات میں آکر انہی کو برابھلاکہتے ہیں حالانکہ ہمارے دین نہ پہونچانے کی وجہ سے ان کو واقفیت نہیں ہوی اوران کے ذہنوں میں شکوک وشبہات پیداہوے
ہمیں اس بات کو سمجھنے اور اپنے فریضہ کو اداکرنے کے لےء کوشاں اورفکرمند رہنا چاہیے ۔۔
شرارت
یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے مرتکب کا جواب صرف شرافت سے دیاجاسکتا ہے کسی بھی قسم کی گستاخی ہوں ہم گرچیکہ اس کو برداشت نہیں کرسکتے مگر گستاخی کرنے والے کا جواب ہم بھی شرارت سے نہیں دے سکتے
چونکہ دونوں جانب سے شرارت ہوں تو شرراور فتنہ زیادہ ہوتا ہے جو ہمارے نبی اور اسلام کی تعلیمات کے یکسر منافی ہے اور خودہماری تعلیم وتہذیب اس بات کو گوارانہیں کرتی کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں اوردشمن کو مزید جذبات میں لاکر اپنا عدو اوع دشمن بنائیں چونکہ اس نے یہ گستاخی محض شرارت اورہم کو ایذارسانی ہی کی نیت وغرض سے کی ہے جس کو ہمیں سمجھنے اورپوری سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوے اخلاق کریمانہ کے ساتھ اس معاملہ کو سلجھانے کی ضرورت ہوتی ہے
سیاست
تیسری اہم وجہ اور فتنہ کا اصل عنصر سیاست ہوتا ہے کہ کچھ لوگ مذہبی منافرت پھیلان…
[4:07 pm, 26/08/2022] NIZAMABAD REPORTER Yousuf: تلنگانہ کے تمام صحافیوں کیلئے 300 گز پر مشتمل سرکاری اراضی و امکنہ کی تعمیر کیلئے اجازت کے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ کا خیر مقدم۔ کہنہ مشق صحافی رفیق شاہی کا بیان
نظام آباد:26/ اگست (اردو لیکس)سپریم کورٹ میں ماہ اپریل 2011 ء کے دوران زیر التواء کیس جس میں ریاستی جرنلسٹوں کو فی کس 300 گز پر مشتمل اراضی کو مختص کرنے اور اس اراضی پر امکنہ کی تعمیر کے متعلق داخل کی گئی عرضی پر 25/ اگست 2022 ء کو سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ این وی رمنا نے تلنگانہ کے تمام جرنلسٹوں کو اراضی مختص کرنے اس پر مکانات تعمیر کرنے کا تاریخی فیصلہ سنایا جس کا متحدہ ضلع نظام آباد کے کہنہ مشق صحافی، ایڈیٹر انچیف ہفتہ وار ”للکار“ نظام آباد اور سرپرست اعلیٰ اُردو پریس کلب نظام آباد رفیق شاہی نے اس تاریخی فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں برسراقتداروائی ایس آر کانگریس حکومت کے محکمہ ریونیو (امکنہ) کی جانب سے 28/ فروری 2005 ء کو ایک جی او (243) کی اجرائی عمل میں لائی جس کے مطابق ریاست کے وابستہ تمام جسٹس (ریاستی و سپریم کورٹ) اراکین پارلیمان (لوک سبھا و راجیہ سبھا)، اراکین اسمبلی، اراکین ریاستی قانون ساز کونسل، آل انڈیا سرویس آفیسرس، سرکاری ملازمین اور جرنلسٹوں کو اراضی مختص کرنے اور اس اراضی پر امکنہ کی تعمیر کرنے کی اجازت دی تھی جس میں سپریم کورٹ و ہائی کورٹ جسٹس کے علاوہ ایم پیز، ایم ایل ایز، ایم ایل سیزاور اے آئی ایز کیلئے فی کس (500) گز، سرکاری ملازمین کیلئے فی کس (400) گز اور جرنلسٹس کیلئے فی کس (300) گز اراضی مختص کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button