جنرل نیوز

عادل آباد مجلس بلدیہ کا جنرل باڈی اجلاس نہ ہونے سے شہر میں ترقیاتی کام ٹھپ

عادل آباد۔13/فروری(نمائندہ خصوصی)ہر ماہ پابندی سے منعقد ہونے والا عادل آباد مجلس بلدیہ کا اجلاس چند ماہ سے تعطل کا شکار بنا ہوا ہے۔تقریبا پانچ ماہ سے عادل آباد مجلس بلدیہ کا اجلاس منعقد نہیں کیا جا رہا ہے جس کے بنا پر عادل آباد مجلس بلدیہ میں شمار کیے جانے والے 49 وارڈوں کے ترقیاتی و تعمیراتی کاموں کے علاوہ عوامی بنیادی مسائل پر توجہ دینے میں مجلس بلدیہ کو عوام کی جانب سے نااہل تصور کیا جارہا ہے۔جاریہ ماہ کے اختتام تک اگر مجلس بلدیہ کا اجلاس منعقد نہیں کیا گیا تو پھر ایک سال تک مجلس بلدیہ کا جنرل باڈی اجلاس منعقد ہونے کا امکان نہیں ہے!

کیوںکہ عنقریب لوک سبھا کے انتخابات،ضلع پرجا پریشد کے انتخابات،منڈل پریشد کے انتخابات اور دسمبر میں مجلس بلدیہ عادل آباد کے انتخابات منعقد ہو سکتے ہیں!عادل آباد مجلس بلدیہ کے 49 وارڈ جن میں بی آر ایس،بی جے پی،کانگریس اور مجلس اتحاد المسلمین کے اراکین شامل ہیں۔کانگریس اور بی جے پی اراکین نے صدر نشین مجلس بلدیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ مجلس بلدیہ کا اجلاس منعقد کرنے میں احساس کمتری کا شکار بنے ہوئے ہیں۔حالیہ اسمبلی انتخابات کے بعد ریاست میں کانگریس کی حکومت کا قیام اور عادل آباد میں بی آر ایس رکن اسمبلی کی نا کامی مجلس بلدیہ کا اجلاس منعقد نہ کرنے کا سبب تصور کیا جارہا ہے۔آٹھ ماہ کے بعد عادل آباد مجلس بلدیہ کے عوامی نمائندوں کی میعاد کا اختتام ہوگا۔

 

واضح رہے کہ چند روز قبل عادل آباد مجلس بلدیہ کے کچھ اراکین نے نائب صدر نشین بلدیہ کے خلاف عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا تھا جس کو بی آر ایس پارٹی کے ضلع صدر نے ناکام بنا دیا۔بتایا جاتا ہے کہ نائب صدر نشین مجلس بلدیہ عادل آباد کو سابق بی آر ایس رکن اسمبلی کی پشت پناہی حاصل ہے۔ایک طرف انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد سے مجلس بلدیہ عادل آباد کا جنرل باڈی اجلاس تعطل کا شکار ہے دوسری جانب بی آر ایس بلدی اراکین کا کہنا ہے کہ سابق میں بی آر ایس حکومت نے مجلس بلدیہ عادل آباد کے تحت مختلف وارڈوں میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی غرض سے کروڑہا روپیوں کی منظوری عمل میں لائی تھی۔تاہم انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے فنڈ منظور نہیں کیا گیا اب جب کہ ریاست میں بی آر ایس کی شکست اور قائم ہونے والی کانگریس کی نئی حکومت نے فنڈز منظور کرنے میں تاخیر کررہی ہے جس کے سبب مجلس بلدیہ کی کارکردگی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے۔ریاست تلنگانہ میں کانگریس حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے عادل آباد کی سیاست میں روزانہ اتار چڑھاؤ دیکھا جارہا ہے۔پہلے ہی بی آر ایس کے اہم قائدین کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور بہت سے افراد کشمکش کا شکار ہیں۔بہت سے نئے چہرے جو سماجی خدمات انجام دیتے آرہے ہیں آنے والے مجلسِ بلدیہ کے انتخابات میں طاقت آزمائی کرنے متحرک ہوچکے ہیں۔اب آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ عادل آباد مجلس بلدیہ پر کس کا قبضہ ہوگا؟

متعلقہ خبریں

Back to top button