جنرل نیوز

تلاوت قرآن ۔نمازوں کا اہتمام اور راہ خدامیں مال خرچ کرنا بناخسارہ والی تجارت ہے _ ادارہ احسن المدارس نوی پیٹ میں مولاناعبدالقوی صاحب کا خطاب

 

تلخیص

عبدالقیوم شاکر القاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع نظام آباد تلنگانہ

9505057866

 

قال تعالی

الذین یتلون کتاب اللہ واقامو الصلوۃ وانفقواممارزقناھم۔۔۔الخ

 

تمام انسانوں کو پیداکرنے کے بعد حق تعالی شانہ نے ان کی ہدایت وراہبری کے لےء انبیاء کو کتابیں دے کر مبعوث فرمایا

نبی اللہ کامنتخب بندہ ہوتا ہے

نبی بندوں اور اللہ کے درمیان ہدایت کا وسیلہ ہوتا ہے

اللہ نےچاہا تو ان کے اوپر کتاب نازل فرماتا ورنہ براہ راست اپنا پیغام نبی کے پاس بھیجتا ہے اور وہ بندوں تک پہونچاتے ہیں

چونکہ اللہ اپنے بندوں کو جزاء وسزا دینا طےء کےء ہوے ہیں اچھے کاموں کی جزاء برے کاموں کی سزا یہ اللہ کا قانون فطرت ہے

اسی لےء اللہ نے اپنی اس ذمہ داری کو سمجھا کہ بندوں کو بتایا جاے کہ کن کاموں پر جزاء اور ثواب ملتا ہے اور کن کاموں سے وہ ناخوش ہوتا ہے اوراس پر سزا عتاب وعقاب دیتا ہے

اسی انبیاءکرام والے سلسلہ کو اللہ نے جاری فرمایا جو آدم علیہ السلام سے شروع ہوکر محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم فرمایا اب کسی نبی کی کسی زمانہ اور مقام پر ضرورت باقی نہ رہی

مکہ میں آپ کو ہیدا کیا پھر چالیس سال میں نبوت عطاء فرماکر وحی نازل فرمای اور بوقت ضرورت بقدرضرورت قرآن نازل کرکے تیئیس سال میں مکمل کیا

اس قرآن کے علاوہ بھی اللہ نے آپ کو بہت سارے احکامات دییے ہیں جس کو ہم حدیث کہتے ہیں

تاکہ یہ نبی اللہ کے بندوں کو بتلائیں کہ کن کاموں کو کرنا ہے اور کن کاموں سے بچنا ہے

یہ نبی کی ذمہ داری اور بعثت کا مقصد بتلایا

لقد من اللہ علی المومنیں اذ بعث ۔۔۔الخ

اس آیت قرآنی میں باری تعالی نے نبی کی بعثت کے مقاصد کو بیان فرمایا

اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے

قرآن کی تعلیم اوراحکامات الہی سے بندوں کو واقف کراتے رہے بلکہ

ہر نبی کی یہ ذمہ داری تھی جس کو تمام ہی انبیاء نے بحسن وخوبی انجام دیا

مگر ہمارے نبی کی یہ ذمہ داری ذرا تفصیلی کامل اور مکمل تھی اسی وجہ سے ہم آخری امت اور وہ آخری نبی ہیں

ہمیں یہ بات بھی سمجھنے کی ضرورت ہیکہ

اگر آج کچھ لوگ نبی کی شان عالی میں گستاخی کرتے ہیں یا آپ کی برای بیان کرتے ہیں تو وہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے چونکہ نبی اکرم صلی اللپ علیہ وسلم احمد اورمحمد ہیں یعنی سب سے زیادہ قابل تعریف ہیں

بلالحاظ مذہب وملت پوری دنیا ان کی تعریف کرتی رہی اورتاقیام قیامت کرتی رہے گی اسی طرح

آپ کی امت کو حمادون یعنی سب سے زیادہ اللہ کی حمد کرنے والے ہیں اور قیامت میں نبی کو جو جھنڈا دیا جاے گا اس کا نام لواء الحمد یعنی تعریف والا جھنڈا ہے اور جو مقام آپ کو دیا جاے گا اس کانام مقام محمود یعنی تعریف کیا ہوا مقام ہے تو سب حمد سے ملے ہوے ہیں اب اگر بدقسمت انسان اپنی شومی قسمت سے نبی کی برای کرتا ہے یا آپ کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو وہ اپنی ذات کا ہی نقصان کررہا ہے نبی کا تو کچھ نہیں بگاڑسکے گا

بہرحال

اب اس نبی نے ہم کو قرآن مجید کے پڑھنے اور سمجھنے کی ہدایت دی

اللہ تعالی نے

الذین یتلون کتاب اللہ والی اس آیت کریمہ میں یہی بات بتلاءی کہ جولوگ

قرآن کو پڑھتے ہیں اور کماحقہ پڑھتے ہیں ۔اورنمازوں کا اہتمام کرتے ہیں اور اللہ کے دییے ہوے مال میں سے خرچ کرتے ہیں تو یہ لوگ بنا خسارہ والی تجارت کررہے ہیں

اب ہمیں دیکھنا یہ ہیکہ تلاوت قرآن کا اہتمام کیسے ہوں تو اس سلسلہ میں عرض ہیکہ

قرآن کا پہلا حق

(1)تلاوت صحیح کرنا سیکھ کر پڑھنا

علماء سے حفاظ سے ائمہ سے قرآن صحیح پڑھنا سیکھنا چاہیے

انسان کی عمر خواہ کتنی ہوجاے ہر مومن کو قرآن پڑھنا سیکھنا چاہیے اس لےء کہ قرآن مجید کو نماز میں بھی پڑھنا پڑتا ہے

اگر قرآن صحح ہوگی تو نماز صحیح ہوگی ہر مسلمان کو سورہ فاتحہ پڑھنا اورسمجھناآنا چاہیے چونکہ نماز ایک مناجات ہے رب سے سرگوشی کرنا ہے امام بخاری نے فرمایاکہ یہ نماز رب سے مناجات ہے

اس لےء اس کو قرآن پڑھنا آنا چاہیے قرآن شروع ہوتاہے سورۃ الفاتحہ سے اس وجہ سے اس کوفاتحہ کہا جاتاہے اور اس کو سورۃ الشفاء بھی کہا جاتا ہے جو بھی پڑھے گا اس کو ہر بیماری سے شفاء ملے گی خواہ کتنی بڑی بیماری ہوں

حق تلاوت کا مطلب

(1)الفاظ قرآن کو صحیح طریقہ پر سنت کے مطابق پڑھنا

(1)قرآن کی آیات کے معانی کو سمجھنا

اگر اس طرح پڑھوگے تو نماز میں لذت نصیب ہوگی جی لگے گا اور مزہ آے گا ۔۔ کم ازکم جو سورتیں نمازوں میں پڑھی جاتی ہیں ان کو اچھا پڑھنا سیکھ لینا اور ان سورتوں کے معانی ومفہوم کو سمجھ لینا چاہیے پھر اس مناجات کو ذہن میں رکھ کر ہمیں نمازیں پڑھنا چاہیے

یہ ہے تلاوت کا مطلب

دوسرا حکم دیا گیا کہ نمازوں کا اہتمام زندگی میں ہوں کسی بھی حالت میں نماز ہم سے نہ چھوٹے

مومن کی پہچان ہی نماز ہے نبی کی آنکھوں کی تھنڈک نماز بتلای گیء نماز کے ذریعہ ہر بندہ اپنے رب سے جڑ جاتا ہے

تیسرا حکم دیا گیا کہ

اللہ کے دی ہوی نعمت مال میں سے کچھ حصہ راہ خدامیں لگانا صدقہ وخیرات کا معمول بنانا ضرورت مندوں وحاجت مندوں کی ضروریات کا تکفل کرنے کے لےء مال کو خرچ کرنا اورصدقہ سے آفات ومصائب دورہوتے ہیں

یہ وہ اعمال ہیں جن کے کرنے کا اللہ اوراس کے نبی نے ہمیں حکم دیا ہے جو ہر مومن اورمسلمان کو کرنا چاہیے اسی سے ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں مال وجان میں برکات میسر آتی ہیں اللہ پاک ہم سب کو توفیق فہم وعمل نصیب فرماے

متعلقہ خبریں

Back to top button