ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ یوسف پٹھان کے آدینا مسجد کے دورے پر بی جے پی کا اعتراض، تاریخی مندر ہونے کا دعوی
ترنمول ایم پی یوسف پٹھان کے آدینا مسجد کے دورے پر بی جے پی کا اعتراض، تاریخی مندر کا حوالہ
کلکتہ : ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ یوسف پٹھان کے حالیہ دورۂ آدینا مسجد، مغربی بنگال نے سوشل میڈیا پر زبردست بحث چھیڑ دی۔ بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ یہ مسجد دراصل تاریخی آدیناتھ مندر کی جگہ پر تعمیر کی گئی تھی۔
آدینا مسجد مغربی بنگال کے مالدہ ضلع میں واقع ہے اور 14ویں صدی میں سلطان سکندر شاہ نے تعمیر کروائی تھی، جو الیاس شاہی سلطنت کے دوسرے حکمران تھے۔ تاریخی ریکارڈ کے مطابق، یہ مسجد 1373 سے 1375 عیسوی کے درمیان تعمیر ہوئی اور اس زمانے میں برصغیر کی سب سے بڑی مسجد سمجھی جاتی تھی۔ یوسف پٹھان نے اپنے ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا کہ یہ مسجد اُس دور کے شاندار فنِ تعمیر کی نمونہ ہے اور ہماری وراثت کا اہم حصہ ہے۔
تاہم مغربی بنگال بی جے پی کے سرکاری ’ایکس‘ اکاؤنٹ نے فوراً پٹھان کی پوسٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ “اصلاح کیجیے، یہ آدیناتھ مندر ہے۔
یہ معاملہ ایک بار پھر اُس قدیم تنازعے کو تازہ کر گیا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ آدینا مسجد ایک قدیم ہندو مندر کی جگہ پر تعمیر کی گئی تھی۔
یوسف پٹھان کے آدینا مسجد کے دورے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔ متعدد صارفین نے حقائق جانچنے کی مہم (Fact-checking Campaign) شروع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جس عمارت کو پٹھان نے مسجد کہا، وہ دراصل تاریخی آدیناتھ مندر ہے۔
ایک ’ایکس‘ صارف نے لکھا کہ یوسف پٹھان، آپ اس مقام پر کھڑے ہیں جو کبھی ہندوستان کے سب سے بڑے ہندو مندروں میں سے ایک — آدیناتھ مندر — ہوا کرتا تھا، جسے بعد میں حملہ آوروں نے مسمار کر کے اپنی تحویل میں لے لیا۔ منسلک تصاویر میں اس کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔
ایک اور صارف نے آدینا مسجد کی دیوار پر موجود ایک کَندہ نقش کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا، “مالدہ کی آدینا مسجد کی دیواروں پر یہ حیران کن نقش دیکھیے! یہ پیچیدہ نقش شاید بھگوان گنیش جی سے مشابہ ہے — جو اس مقام کی قدیم تاریخ پر گہرے سوالات اُٹھاتا ہے۔”




