نیشنل

میڈیکل کلیم کے لیے مریض کو 24 گھنٹے ہاسپٹل میں شریک رکھنا ضروری نہیں۔ سود سمیت مکمل رقم ادا کرنے کنزیومرکورٹ کا انشورینس کمپنی کو حکم

نئی دہلی: وڈودرا کنزیومر فورم کورٹ نے میڈیکل انشورنس کلیم کو لے کر بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کلیم کے لیے کسی بھی شخص کو 24 گھنٹے ہاسپٹل میں شریک کرنا ضروری نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ اب وقت بدل گیا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی میں مریضوں کو زیادہ دیر تک ہاسپٹل میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ وڈودرا کے کنزیومر فورم نے ایک حکم میں انشورنس کمپنی کو انشورنس کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

کنزیومر فورم نے یہ فیصلہ وڈودرا کے گوتری روڈ کے رہنے والے رمیش چندر جوشی کی درخواست پرسنایا ہے۔ رمیش جوشی نے 2017 میں نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ کمپنی نے ان کے انشورنس کلیم کی ادائیگی سے انکار کر دیا تھا۔ جوشی کی اہلیہ 2016 میں ڈرماٹومیوسائٹس کا شکارتھیں اور انہیں احمد آباد کے لائف کیئر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس اینڈ ریسرچ سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا۔ علاج کے بعد اگلے دن اسے ڈسچارج کر دیا گیا۔

جوشی نے اس کے لیے انشورنس کمپنی سے 44,468 روپے کا دعویٰ کیا۔ انشورنس کمپنی نے اس کے دعوے کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اسے پالیسی کے اصول کے مطابق 24 گھنٹے تک مریضہ کو ہاسپٹل میں شریک نہیں کیا گیا۔ جوشی نے کنزیومر فورم میں تمام کاغذات جمع کرائے اور کہا کہ ان کی اہلیہ کو 24 نومبر 2016 کو شام 5.38 بجے داخل کیا گیا تھا اور 25 نومبر 2016 کو شام 6.30 بجے ڈسچارج کردیا گیا تھا جو 24 گھنٹے سے زیادہ کا وقت تھا۔ تاہم کمپنی نے اسے دعوی کے باوجود بھی ادائیگی نہیں کی.

کنزیومر فورم نے کہا کہ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ مریض کو ہسپتال میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت کے لیے شریک کیا گیا تھا، تب بھی اسے کلیم ادا کیا جانا چاہیے۔ جدید دور میں علاج کی نئی تکنیکوں کی آمد کے بعد ڈاکٹر ان کے مطابق علاج کرتا ہے۔ اس میں کم وقت لگتا ہے۔ پہلے مریضوں کو طویل عرصہ تک ہاسپتل میں شریک ہونا پڑتا تھا۔ اب کئی بار مریضوں کو شریک کیے بغیر علاج کیا جا رہا ہے۔

فورم نے کہا کہ انشورنس کمپنی یہ فیصلہ نہیں کر سکتی کہ مریض کو ہاسپٹل میں شریک کرنا ضروری ہے یا نہیں۔ نئی ٹیکنالوجی، ادویات اور مریض کی حالت کی بنیاد پر صرف ڈاکٹر ہی فیصلہ کر سکتا ہے۔ فورم نے بیمہ کمپنی کو حکم دیا کہ وہ جوشی کو 44,468 روپے کلیم مسترد ہونے کی تاریخ سے 9 فیصد سود کے ساتھ ادا کرے۔ بیمہ کرنے والے کو ذہنی اذیت کے لیے 3,000 روپے اور جوشی کو قانونی چارہ جوئی کے لیے 2,000 روپے ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button