نیشنل

سیلم پور میں عآپ امیدوار کا مجرمانہ ریکارڈ والے امیدوار کو حمایت دینا مجلس کی مقبولیت سے گھبراہٹ کا نتیجہ۔دہلی مجلس کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ کی پریس کانفرنس

اس سارے واقعہ نے ثابت کر دیا ہے کہ مجلس کی امیدوار شبنم رئیس نہ صرف بہت مضبوط امیدوار ہیں بلکہ لوگوں میں مقبول بھی ہیں۔اس مقبولیت سے خوفزدہ ہو کر عام آدمی پارٹی نے اپنا امیدوار حاجی افضل کی حمایت میں بٹھا دیا، لیکن ایسی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہو گی۔ عام آدمی پارٹی نے جو کام کیا ہے اس کا پھل اس کو بھگتنا پڑے گا، تبلیغی جماعت کا معاملہ ہو، جب کورونا کی وبا پھیلی تو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال تبلیغی جماعت کے لوگوں کا الگ الگ ڈیٹا جاری کر رہے تھے، اسی طرح دہلی فسادات میں وزیر اعلیٰ کا کردار ادا کرنے کے بجائے گاندھی سمادھی پر خاموشی اختیار کر کے بیٹھ گئے تھے جب دہلی کے مسلمانوں نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف شاہین باغ تحریک شروع کی تو وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کبھی اس تحریک کی حمایت نہیں کی۔ بلکہ انھوں نے اس کی مخالفت کی۔جامعہ میں دہلی پولیس کے تشدد کا معاملہ ہو یا گجرات میں بلقیس بانو عصمت دری کیس کے مجرموں کی رہائی کا معاملہ، عام آدمی پارٹی نے ہمیشہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی پالیسیوں پر تنقید اور مخالفت کرنا تو دور اور کھلے عام یا پھر خاموشی کے ساتھ ساتھ حمایت کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار اور رہنما کسی بھی مسلم اکثریتی علاقے میں جانے سے گریز کر رہے ہیں اور ان میں کسی مسلم اکثریتی علاقے میں جانے کی ہمت نہیں ہے، پارٹی اور اس کے سربراہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی کیا یہی دیانتداری ہے کہ وہ مجرمانہ رجحان کے حامل امیدوار کی حمایت کر رہے ہیں اور مجلس کے خلاف سازش کر رہے ہیں لیکن عوام سب کچھ جانتی ہے اور عوام کسی بھی قسم کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے جب کارپوریشن الیکشن کے نتائج آئیں گے تو مجلس کی امیدوار شبنم رئیس بھاری ووٹوں سے کامیاب ہوں گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button