مضامین

خیر البشر جہاں میں نہ آیا رسول ﷺ سا

شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی

امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار

خیر البشر جہاں میں نہ آیا رسول سا ، رتبہ کسی نبی نے نہ پایا رسول سا ، تاریخ یہ بتاتی ہے اسلام کی ہمیں ، صادق امین کوئی نہ آیا رسول سا ۔

دنیا نے بہت سے بھلے انسان دیکھے بہت سے کامل بزرگ اس میں ہو گزرے اور ابھی ہونگے لیکن اس زمین کی پیٹھ پر اور اس آسمان کی چھت تلے ایسا کوئی ا مکمل اور بزرگ و افضل تر انسان اب تک آیا نہ اب آئے گا جیسے حضرت محمد ﷺ تھے خدا کی طرف سے بے شمار درود و رحمت آپ پر نازل ہو ۔

اللہ جل جلالہ نے ہمیں اپنی رحمت کاملہ سے اس پیغمبرِ اکرم ﷺ کی امت میں پیدا کیا جس کی تعریف وہ خود کرتا ہے ، جس کی مدح و ثنا خود قرآن کریم میں ہے، جس کے محاسن ومناقب خود پروردگار عالم بیان فرماتا ہے، جس کی تابعداری کو اپنی اطاعت بتلاتا ہے ، جن کی اتباع کو اپنی قربت کا سبب فرماتا ہے ، جن کے ہر فرمان کو اپنی وحی بتلاتا ہے، جن کے نہ ماننے والے کو کافر کہتا ہے، جن کا سا مرتبہ ، جن کا سا غلبہ دنیا میں کسی کو حاصل نہیں ہوا، جن کا سا علم و حلم کسی کو نہیں ملا،جن کی سی حکمت و معرفت کو کوئی نہیں پہنچتا ، سب پیشوا آپ کے پیرو، سب امام آپ کے مقتدی، سب بزرگ آپ کے سامنے خورد ، خورشید سے ذرہ کو تو کچھ نسبت ہے بھی لیکن کسی امتی کے علم کو آپ کے علم سے وہ نسبت دینی بھی مبالغہ سے خالی نہیں ، بس اتنا ہی کافی ہے کہ آج اگر خلیل اللہ اور کلیم اللہ اور روح اللہ بھی ہوتے تو حلقہ بگوش امتیوں کی صف میں کھڑے نظر آتے ( اللہم صل وسلم علیہ وعلیٰ کل انبیاء ک و رسلک)

دنیا میں رحمت بن کر آنے والا، بھٹکے ہوؤں کو راہ پر لگانے والا ، رب کا پیارا، امت پر مہربانیوں والا، خدا کا کلام لانے والا، رب کا پیام سنانے والا، نبیوں میں سردار بننے والا، غیروں کا غم کھانے والا، دشمن پر رحم کرنے والا، بدخواہ کی خیر خواہی کرنے والا، غریبی کو امیری پر فقیری کو بادشاہی پر ترجیح دینے والا، بوریہ نشینوں کو تخت سلطنت دلوانے والا، گڈریوں کو عالم کا سلطان بنانے والا، امیوں کو علماء کا استاد بنانے والا، ظلمت کو نور سے، کفر کو ایمان سے، برائی کو بھلائی سے،بدی کو نیکی سے ، رات کو دن سے، خزاں کو بہار سے، اندھیرے کو روشنی سے، شرک کو توحید سے، بد خصلتی کو خوش خلقی سے بدلنے والا، معراج کو جانے والا،معجزے دکھانے والا، رحمت اللعلمین لقب پانے والا، ساری دنیا کی طرف بھیجا جانے والا ، دنیا کو آباد کرنے والا، ویرانوں کو بسانے والا، کفر کو توڑنے والا، اسلام کو پھیلانے والا، نیکی کی نیو رکھنے والا، خوش اخلاقیوں کا رواج دینے والا، رحمت کا نشیمن، معرفت کا معدن، علم کا برتن، احسان کا مخزن، وہ جس نے خدا کی سلطنت پھیلائی، وہ جس نے پیتل کو سونا بنایا، وہ جس نے رب کی منادی سنائی، وہ جس نے حقانیت کی آواز لگائی، باطل کی طاقتوں کو جس نے میٹ دیا ، مغرورں کے غرور ڈھا دئیے، باطل کے جھنڈے اکھاڑ دئیے، کفر کی قلعی کھول دی، شیطان کو منھ چھپاتے ہی بنی، ضلالت کو منھ کی کھانی پڑی، شرک کو جان کھونی پڑی، بد اخلاقی کا نام نہ رہا ، گناہوں کا کام نہ رہا ، جنات کی حکومت کا خاتمہ ہوا، برائیوں کے دئیے بجھ گئے، دھوکہ بازیوں کے چراغ گل ہو گئے، بت اوندھے منھ گرے ، شراب خانے ویران ہوئے ، قمار خانے خراب ہوئے، اڈے اٹھ گئے،بت خانے اجڑ گئے ، صلیبیں اتر آئیں ، رسم و رواج کے طوق الگ ہوگئے ،آبا ئی طریقے اٹھ گئے ، رحمت کی بدلیاں چھا گئیں ، فضل کی بارش برسنے لگی، لطف و کرم کا ایک نیا آسمان بنا ، فیض و برکت کی نئی زمین قائم ہوئی ، کفر کے لشکر ہلاک ہوئے ، باطل کی دلیلیں ٹوٹیں ، شیطانی فوجیں بھاگیں ، جس کی آمد نے دنیا کو لرزہ براندام کردیا ، ایک ایک دل میں جس کی دہشت سما گئی، ایک ایک پتّہ پتّہ بن گیا ، ہر ایک بید کی طرح تھرانے لگا ، صرف رعب سے جی بیٹھا جانے لگا ، جس کی شریعت صاف تھی، جس کی فطرت نیک تھی، جس کی عصمت خدا کے ہاتھ تھی، جس کی نیکی عام تھی ، جس کے کلام میں شیرینی تھی ، جس کے چہرے پر نورانیت تھی ، جس کے دل میں پاکیزگی تھی ،جس کا سینہ کھلا ہوا تھا ،جس کی سخاوت بڑھی ہوئی تھی ،جس کی شجاعت بے نظیر تھی ، جس کی حقانیت کھلی ہوئی تھی، جس کی راہ خطرے سے خالی تھی ، جس کے پاس خدا کی وحی آتی تھی ، جس کے گھر خدا کی آیتیں پڑھی جاتی تھیں ، جو گناہوں سے معصوم تھے ، جو خدا کی طرف سے محفوظ تھے ، جن کے ساتھ آسمانی لشکر تھے ، جن کی صحبت میں خدا کے چیدہ بندے تھے، جن کی زبان پر خدا کا کلام جاری تھا ، سارے عالم کے افسر، صاحب حوض و کوثر، سرور رسولاں ، شاہ انس وجاں، یاسمین چمن محبوبیت ، اورنگ نشین انجمن مقبولیت ، بدرالدجی ، شمس الہدیٰ ، یگانۂ ہر بیگانہ ، ہماۓ ہر خانہ ، زہد و قناعت میں بے بدل، صبر و استقامت میں ضرب المثل، مقرب بارگاہِ ربانی،مخزن کمالاتِ انسانی،لطف ربانی سے مسرور، نظر صمدانی کے منظور، متواضع بےنظیر، محب فقر و فقیر، اکرام خداوندی سے سرفراز،منصب نبوت عامہ سے ممتاز، جس کی آمد کی بشارت ہر نبی نے دی، جس کی آمد کی خبر ہر کتاب میں لکھی گئی، جس کی رسالت کی گواہی بلند میناروں پر گونج رہی ہے، آؤ مل کر گواہی دیں کہ ہمارے بڑے اور ہمارے سردار رب کے محبوب اور سب کے سید حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ہیں۔ آپ کی نبوت سچی، آپ کی رسالت سچی، آپ کی تبلیغ سچی، آپ کی باتیں سچی،آپ کے وعدے سچے، آپ کی پیشن گوئیاں سچی،آپ ہی کو خدا نے اپنی عام رسالت کے لئے چن لیا، آپ ہی پر اپنی آخری اور مکمل کتاب نازل فرمائی، آپ ہی کے ہاتھ پر اپنے دین کو کامل کیا ۔ آج ہم سچے محمدی بن جائیں تو آج بھی ہماری مٹھی بھر خاک ہزاروں توپوں کے دہانوں کو بند کر دے،آج بھی ہماری تکبیر ہوائی جہازوں کو زمین پر گرادے،آج بھی دنیا کا نقشہ ہم بدل دیں، لیکن اسے کیا کیا جائے کہ محمدی بننا تو ایک طرف ہم تو محمدی کہلوانے سے بھی بھاگنے لگے،یہودی ، نصرانی اپنے نبیوں کی طرف اپنی نسبت کرلیں لیکن ہم نے تو اپنے نبی کی طرف نسبت کرنا بھی بھول گئے ۔ کیوں کہ بدعت وہ بری بلا ہے جس کے بعد حوض کوثر کا جام میسر نہیں آ سکتا ۔ انسان کسی کام کو دین کا کام سمجھ کر کرے اور وہ دین میں نہ ہو مثلاً ربیع الاول کا مہینہ حضور کے زمانہ میں آتا رہا لیکن موجودہ رسمی مجالسِ میلاد میں سے کوئی مجلس نہ آپ ﷺ نے کی نہ کرائی نہ کوئی حکم دیا۔ محرم الحرام آتا رہا لیکن اس کی دسویں کو کوئی تعزیہ داری نہ کی گئی، نہ فرمان دیا گیا۔ شعبان کی پندرھویں کو نہ کوئی عید منائی گئی، نہ آتش بازی چھوڑی گئ،نہ مردوں کے لیے حلوے پکائے گئے، حضور کا آخری بدھ کبھی نہیں منایا گیا، ربیع الثانی کی گیارہویں نہیں کی گئی، رجب کی ستائیسویں کو نہ کوئی عید منائی گئی نہ کونڈے کئے گئے ، مسلمان مرے، شہید ہوئے۔ لیکن نہ ان کا تیجہ کیا گیا نہ چالیسویں کی دھوم مچائی لہذا ان کاموں سے بچیں جو شریعتِ مطہرہ میں نہیں ہے ۔ اے نبیوں اور رسولوں کے بھیجنے والے اپنے آخری رسول پر درود و سلام نازل فرما مقام محمود والے شفاعت عامہ والے سب سے پہلے اپنی قبر سے اٹھنے والے سب سے پہلے تجھ سے دعا کرنے والے سب سے پہلے شفاعت کے لیے اٹھنے والے سب سے پہلے جنت میں جانے والے اپنے سب سے افضل رسول پر ہماری طرف سے سلام پہنچا ہماری گواہی ہے کہ ہمارے پیغمبر حضرت محمّد ﷺ نے ہمیں تیرا سارا دین پہنچایا ہماری پوری خیر خواہی کی حق رسالت ادا کیا تیری خوشنودی کے تمام کاموں کو کرکے دکھلا کر بتلا کر کہہ کر سن کر ہمیں رغبتیں دلائیں ۔ تیری نا مرضی کے تمام کاموں سے الگ رہ کر ان سے ڈرا دھمکا کر انہیں جتا بتا کر انہیں دکھا سنا کر ان سے روک کے ان سے منع کر کے ہمیں اس سے روکا تو ہمارے اس نبی کو اپنے حبیب کو ہماری طرف سے بہترین بدلے عنایت فرما خدایا جو ثواب و اجر تونے کسی امت کی طرف سے اس کے نبی کو دیا ہو اس سے بہت بہتر اس سے بہت افضل اس سے بہت بڑھ کر اجر وثواب حضرت محمّد ﷺ کو ہماری طرف سے عطا فرما ۔

الہٰی اپنے نبی آخرالزماں پر ہماری طرف سے درود و سلام نازل فرما ان کے چاروں خلیفوں پر، ان کی آل اولاد اور بیویوں پر، ان کے تمام صحابہ پر اپنی رضا اور رضوان نازل فرما قیامت کے دن ان سب کے دیدار سرخروئی سے ہمیں عطا فرما، اپنے نبی ﷺ کے جھنڈے تلے جمع فرما، آپ کی شفاعت اور آپ ﷺ کے حوض کوثر کے بھرپور جام سے ہمیں نواز، دنیا میں بھی عزت دے، تندرستی دے، فراغت دے، صحت دے، راحت و آرام دے، دشمنوں کے شر سے، بری موت سے، برے وقت سے، محتاجی اور مفلسی سے بچا۔ آمین یا رب العالمین

گل ہے اگر بدن تو پسینہ گلاب ہے * صل علیٰ وہ جسم رسالت مآب ہے ۔

متعلقہ خبریں

Back to top button