حافظ پیر شبیر احمد کا سانحہ ارتحال ملت اسلامیہ ایک دوراندیش مدبر ہمدرد و مفکر سے محروم ہوگی نوید اقبال صدر اقلیتی سل بی آر ایس نظام آباد کا تعزیتی بیان
حافظ پیر شبیر احمد کا سانحہ ارتحال
ملت اسلامیہ ایک دوراندیش مدبر ہمدرد و مفکر سے محروم ہوگی
نوید اقبال صدر اقلیتی سل بی آر ایس نظام آباد کا تعزیتی بیان
نظام آباد۔20 /اکتوبر (اردو لیکس) مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیتہ علماء ہند تلنگانہ و آندھرا پردیش کی رحلت پر جناب نوید اقبال صدر ضلع اقلیتی سل بھارت راشٹرا سمیتی نظام آباد نے اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملت اسلامیہ ایک دوراندیش، مدبر، ہمدرد اور مفکر سے محروم ہوگئی جنہوں نے اپنی ساری زندگی‘دعوت دین، اصلاح معاشرہ، ملت کی خدمت اور جمعیتہ علماء ہند کے استحکام کے لئے وقف کردیا تھا۔وہ تمام مسالک اور مشارب کے لوگوں میں یکساں مقبول تھے۔
وہ ہرایک سے اور ہر ایک ان سے محبت کرتا تھا۔ جناب نوید اقبال نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی میں مرحوم کے کلیدی کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی سے کامیاب نمائندگی کرتے ہوئے مسلم تحفظات کویقینی بنایا تھا اور جب اس کے قانونی جواز کو چالینج کیا گیا تو انہوں نے قانونی محاذ پر بھی اس کا مناسب انداز میں دفاع کیا
۔جناب نوید اقبال نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دہشت گردی کے سنگین الزامات میں ماخوذ کئے جانے والے بے قصور مسلم نوجوانوں سے خونی رشتہ دار بھی کنارہ کش ہوگئے تھے جب مولانا حافظ پیر شبیر نے بڑی ہی جرأت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم جس کے نتیجہ میں ان میں سے کئی نوجوان الزامات منسوبہ سے بری ہوئے تھے۔ فرقہ وارانہ نفرت اور مخاصمت کو ختم کرنے اور دلتوں اور مسلمانوں کو یکجا کرنے کے لئے کئی اقدامات کئے تھے جن میں ایک تھالی میں دلت مسلمانوں کے طعام کی مہم چلائی تھی۔
وہ متحدہ آندھرا پردیش میں جمعیتہ علماء ہند کے استحکام کے لئے شب و روز محنت کیا کرتے تھے اور مختلف پروگراموں کا اہتمام کرتے ہوئے ملی مسائل کی یکسوئی کے جتن کیا کرتے تھے۔وہ جمعیتہ علما ء ہند کے قومی اور ریاستی پروگراموں میں بہ نفس نفیس شرکت کرتے اور اپنے زرین مشوروں کے ذریعہ جمعیتہ کی قومی قیادت کی معاونت کرتے۔ وہ علمائے کرام کا بڑا ہی احترام کیا کرتے تھے۔ جناب نوید اقبال نے کہا کہ وہ تنہا ہی جمعیتہ کی خدمت کے لئے وقف نہیں تھے بلکہ انہوں نے اپنی اولاد کو بھی جمعیتہ کے کاموں میں منہمک کیا کرتے تھے۔
انہوں نے بہ حیثیت صدرنشین حج کمیٹی اور رکن قانون ساز کونسل ملت اور ریاست کی غیر معمولی خدمات انجام دیں جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے ملی مسائل پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔متحدہ آندھرا پردیش میں مدارس دینیہ، مکاتب، یتیم خانوں اور رفاہی اداروں کے قیام اور ان کے استحکام میں بھی دوسروں کی بڑی ہی معاونت کیا کرتے تھے اور ضرورت مندوں کی خاموش مدد کیا کرتے تھے۔آخر میں بی آر ایس قائدنے مرحوم کے درجات میں بلندی اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل کے لئے بارگاہ رب میں دعا کی۔



