جنرل نیوز

تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈیمی کا ریاستی اردو چھوٹے اخبارات کے ساتھ سوتیلا سلوک سنئیر جرنلسٹ رفیق شاہی کا بیان 

نظام آباد. 21/ڈسمبر (اردو لیکس) تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈیمی کا ریاستی اردو چھوٹے اخبارات کے ساتھ سوتیلا سلوک جاری رکھنے پر متحدہ ضلع نظام آباد کے کہنہ مشق سرگرم سینئر صحافی رفیق شاہی کی جانب سے ایک تنقیدی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ متحدہ ریاست آندھراپردیش میں 1974ء کے دوران برسراقتدار ریاستی کانگریس حکومت کی طرف سے ریاست بھر میں اردو زبان کے فروغ کیلئے ایک خود مختار اقلیتی ادارہ ” اردو اکیڈیمی آندھراپردیش” کے نام سے متعارف کروایا گیا.

 

اس قیام کردہ ادارے کے تحت ہر سال کے دوران ریاستی اردو چھوٹے اخبارات کیلئے مالی اعانت فراہم کرنے کے علاوہ انھیں ہر ماہ ادارے کی جانب سے ایک اشتہار کی اجرائ عمل میں لائی جاتی رہی ہے. مگر افسوس کہ 2/جون 2014 ء کو ملک کی (29)ویں ریاست ” تلنگانہ” کی تشکیل کے بعد اس خودمختار اقلیتی ادارے کو حکومت تلنگانہ کی طرف سے محکمہ اقلیتی بہبود کے حوالے کر دیا گیا. اس اقدام کے بعد سے یہ ادارہ اس وقت مالی حالات سے دوچار ہوگیا. یہاں اس امر کا تذکرہ لازمی ہوگا کہ حکومت تلنگانہ کا یہ دعویٰ ہیکہ گذشتہ (8)سالہ دور اقتدار میں محکمہ اقلیتی بہبود کی مختلف اسکیمات کو جاری رکھنے کے سلسلے میں ہر سال ریاستی بجٹ میں کئی کروڑ روپے مختص کررہی ہیں. یہاں اس وقت یہ دعویٰ بالکل غلط ثابت ہورہا ہے. حالانکہ متعلقہ حکام کی جانب سے جاریہ سال ماہ جنوری میں ریاستی اردو چھوٹے اخبارات سے مالی اعانت کے لیے درخواستیں طلب کی گئی. اور اس طرح 11/نومبر کو ایک اشتہار کی اجرائی عمل میں لائی گئی. مگر ابھی تک ان مختلف رقومات کی عدم اجرائی ریاستی اردو چھوٹے اخبارات کے ساتھ مذاق کرنے کے مترادف کہلاتی ہے.

 

آخر میں رفیق شاہی نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ یا تو ان تمام فلاحی اسکیمات کو ختم کردے یا پھر وقت پر پابندی کے ساتھ عمل آوری جاری رکھنے کا اعلان کرے تاکہ ریاستی اردو چھوٹے اخبارات سے وابستہ ایڈیٹرس میں متعلقہ حکام کے خلاف جو ناراضگی پائی جارہی ہے اسکا فوراً خاتمہ ہو سکے..

متعلقہ خبریں

Back to top button