انٹر نیشنل

جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد کی “گلوبل المنائی میٹ ۲۳” 

ریاض ۔ کے این واصف

اسپیشل اسٹوری

کسی بھی تعلیمی ادارے کے طلبائے قدیم کا اجلاس آج کی خوشیاں، بیتے کل کی یادیں اور آنے والے کل کی امیدوں کا سنگم ہوتا ہے۔ عثمانیہ یورسٹی نے پچھلے ہفتہ “گلوبل المنائی میٹ ۲۳” (گام۲۳) کا اہتمام کئی۔ جس کا موضوع “ملاقات برائے تجدید ملاقات” (connect to reconnect) تھا۔ اس دو روزہ اجلاس نے دنیا بھر کے طلبائے قدیم جامعہ عثمانیہ کو تجدید ملاقات کا موقع فراہم کیا۔ اس دو روزہ پروگرام میں موضوع پر معلوماتی گفتگو، کلچرل و اسپورٹس ایوینٹس، شاندار ڈنر اور رقص و موسیقی وغیرہ سب کچھ تھا مگر شرکاُ کی تعداد حسب توقع نہیں تھی۔ مگر اس کم تعداد نے اپنی مادر درسگاہ سے اپنی محبت اور والھانہ وابستگی کا بھر پور اظہار کیا جس کا ثبوت اجلاس کے اختتام پر دو یادداشت مفاہمت پر دستخط کا ہونا ہے۔ اس کے علاوہ سابق طلبہ نے یونیورسٹی کو دو کڑور کا عطیہ دیا اور مزید دس کڑور کی فراہمی سے اتفاق بھی کیا گیا۔ کچھ طلبہ قدیم نے سمینار ھال کے تعمیر اور مختلف شعبوں میں گولڈ میڈلس قائم کرنے کا تیقن دیا۔

عبدالرحمان سلیم (حال مقیم امریکہ) جنہوں نے عثمانیہ سے (1968-1976) سے B.Arch کی ڈگری حاصل کی نے وائس چانسلر ڈاکٹر رویندر یادو کی GAM23 کے اہتمام پر ستائش کی۔ ریاض سعودی عرب میں عثمانیہ المنائی اسوسی ایشن کے بانی رحمان سلیم نے کہا کہ منتظمین نے اس اجلاس میں المنائی کو نظر انداز اور غیر المنائی کو اہمیت دی۔ جبکہ المنائی دور دراز ممالک سے GAM23 میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کلچرل پروگرام میں پیش کئے گئے گیت ہمارے سیکولر کلچر سے میل نہیں کھا رہے تھے۔ اجلاس کے کسی مندوب نے کلچرل پروگرام کے بارے میں کہا کہ یہ کسی اسکول کے سالانہ تقریب سا لگ رہا تھا۔

اپنے عثمانین ہونے پر فخر کرنے والے آرکیٹک رحمان سلیم ایک فعال اور متحرک شخصیت کے مالک ہیں۔ انھوں نے سعودی عرب میں کوئی چار دہائیوں تک اعلی عہدوں پر کام کیا اور ۲۰۱۹ مین شکاگو میں سکونت اختیار کی۔ سعودی عرب میں ان کی سماجی، اردو زبان کی ترقی و ترویج کی خدمات شاندار اور لائق ستائش ہیں۔ رحمان سلیم کو ریاض کا بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب جو آج بھی فعال ہے کے وہ بانی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

GAM 23 کے ایک اور شریک سلیم قادری جو 1974 مین عثمانیہ سے فارغ التحصیل ہوئے نے اس امید کا اظہار کیا کہ گلوبل المنائی میٹ آنے والے برسوں مین بڑی تعداد مین سابق طلباُ کو راغب کرے گا۔ سلیم قادری نے جرمنی میں کمپیوٹر سائینس میں اعلی تعلیم حاصل کی۔ اور ۱۹۷۷ میں جدہ، سعودی عرب منتقل ہوئے۔ ابتداُ میں کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سے وابستہ ہوئے۔ اور ۱۹۹۱ میں اسلامک ڈیولپمنٹ بینک سے وابستہ ہوئے۔ سلیم نے کہا کہ عثمانیہ کے فاریغین دنیا کے کئی ممالک میں اعلی خدمات پر فائز رہے اور ہیں یہ سارے المنائی دنیا میں اپنی درسگاہ کا پرچم بلند کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ انہی دنوں حیدرآباد کی ایک اور قدیم درسگاہ “مدرسہ عالیہ” نے بھی اپنے قیام کا ۱۵۰ سالہ جشن منایا۔ اس جشن مین سنکڑون طلباُ قدیم نے شرکت کی، ماضی کی یادون کو تازہ کیا اور اپنے پرانے احباب سے تعلقات کی تجدید کی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button