مضامین

نعت پاک

سحر ہے نور میں ڈوبی تو شام و شب فروزاں ہے
یہ کس کی آمد آمد ہے کہ ہر لمحہ چراغاں ہے
زمانہ پہلے جس رستے سے گذراتھا میرا رہبر
وہ دیکھو اب بھی اس رستے کا ذرہ ذرہ تاباں ہے
ہےہونٹوں پردرودآنکھوں میں آنسو،ہاتھ میں قرآں
مدینے کے مسافر کابھی کیا نایاب ساماں ہے
یہ ہے تاثیر اے لوگوں مدینے کی فضاؤں کی
نظر عشرت بداماں ہے تو دل راحت بداماں ہے
شہید کر بلا کا  روز وشب تم تذکرہ کرنا
کہ ان کے  خون سے شاداب یہ دیں کا گلستاں ہے
کبھی ہم گردش ایام کا شکوہ نہیں کرتے
رضا اور حامد و نوری کا ہم پہ خاص  فیضاں ہے
خوشا قسمت گدا ہوں میں اسی دربارِ اعلٰی کا
پسارا تاج والوں نے جہاں پر اپنا داماں ہے
مرے نزدیک تو ذکرِ خدا ہی ذکرِ احمد ہے
عقیدہ مت کہو "زاہد” اسے یہ میرا ایماں ہے
محمد زاہد رضا بنارسی
چیف ایڈیٹر صدائے بسمل
ڈی۔ایچ۔آر گوپی گنج،بھدوہی۔یوپی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button