مضامین

منقبتِ خواجہ اجمیری

 

اے خدا کے ولی غریب نواز

بھر دو جھولی مری غریب نواز

 

پا کے بزم آپ کی غریب نواز

ہو گیا ہوں دھنی غریب نواز

 

آپ وہ شاہ کہ دلوں پر ہے

جس کی شاہنشہی غریب نواز

 

ہو کرم اب تو شدتِ غم سے

جان پر بن گئی غریب نواز

 

آپ پر میری جان ہے قرباں

شاہا ابنِ علی غریب نواز

 

آ پ کی چشمِ لطف سے بخدا

میری بگڑی بنی غریب نواز

 

المدد , دشمنی پہ آمادہ

قومِ باطل ہوئی غریب نواز

 

پوچھوں پلکوں سے آپ کی چوکھٹ

آرزو ہے یہی غریب نواز

 

آپ کے در پہ کس طرح آؤں

روکے ہے مفلسی غریب نواز

 

آپ کے در کا ہوں گدا تو پھر

مجھ کو کیا ہے کمی غریب نواز

 

ہے تمنا کہ آپ کے در پر

وار دوں زندگی غریب نواز

 

سن کے افسانہء انا ساگر

بڑھ گئی تشنگی غریب نواز

 

اس ذکی کو بنا لیں اپنا غلام

آقا آلِ نبی غریب نواز

ذکی طارق بارہ بنکوی

سعادتگنج۔بارہ بنکی

یوپی۔بھارت

 

متعلقہ خبریں

Back to top button