نیشنل

آسام‌ میں شوہروں کی گرفتاریوں پر عدالت کی سوالات کی بوچھاڑ ۔گرفتار شدگان کو فوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

نئی دہلی: گوہاٹی ہائی کورٹ نے آسام میں کم عمری کی شادی کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے بارے میں سخت سوالات کیے اور پکڑے جانے والے شوہروں کو فوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ اب تک آسام بھر میں 3000 سے زیادہ لوگوں کو کم عمری کی شادیوں کے الزام میں گرفتارکیا گیا ہے۔ ان لوگوں کو عارضی جیلوں میں رکھا گیا ہے، تاہم خواتین نے احتجاج کیا اور اپنے خاندان کے واحد کمانے والے کی گرفتاری کی مذمت کی۔ پولیس کی کارروائی پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ یہ کئی سال پرانے مقدمات کا احاطہ کرتا ہے۔ ماہرین نے بچوں کی شادی کے معاملات میں جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (POCSO) ایکٹ کے نفاذ کے جواز پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

گوہاٹی ہائی کورٹ نے POCSO ایکٹ کے تحت ملزم نو افراد کو قبل از گرفتاری ضمانت دی تھی۔ عدالت نے 14 فروری کو کہا کہ یہ ایسے معاملات نہیں ہیں جن میں حراست میں پوچھ گچھ کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ پوکسو ایکٹ کے معاملے میں کم از کم 20 سال کی سزا ہو سکتی ہے۔

جسٹس سمن شیام نے کہا کہ کیا یہاں عصمت ریزی کا کوئی الزام ہے؟’ انہوں نے ایک اور کیس کی سماعت کے دوران الزامات کو ’عجیب‘ قرار دیا۔ عدالت نےیہ بھی پوچھا کہ کیا ان تمام کے خلاف پوکسو ایکٹ کے تحت کاروائی کو غیردرست قراردیا۔

ایک اور متعلقہ مقدمہ میں عدالت نے کہا، "اس وقت، اس عدالت کی رائے ہے کہ یہ ایسے معاملات ہیں جن کی تحویل میں پوچھ گچھ کی ضرورت نہیں ہے۔” اگر آپ کسی کو مجرم پاتے ہیں تو چارج شیٹ دائر کریں۔ یہ لوگوں کی ذاتی زندگیوں میں تباہی پھیلا رہا ہے۔ بچے ہیں، گھر والے ہیں، بوڑھے ہیں۔ ظاہر ہے بچپن کی شادی ایک برا خیال ہے۔ ہم اپنی رائے دیں گے لیکن اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ کیا ان سب کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالا جائے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے بچپن کی شادیوں کے خلاف مہم کا آغاز کیا۔ اس کے بعد 3 فروری کو بچوں کی شادی کے 4 ہزار سے زائد پولیس مقدمات درج کرکے کارروائی شروع کی گئی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button