این آر آئی

علامہ اقبال کی 86 ویں یوم وفات کے موقع پر یوم اقبال کا انعقاد زیر اہتمام اقبال کیڈمی جدہ

ریاض (پریس ریلیز) علامہ اقبال فنا فی الرسول اور سچے عاشق رسول شاعر تھے۔ آپ کا کلام انسانیت اخوت اور محبت کا درس دیتا ہے۔ آج انسانوں کے بیچ عدم احترام ہی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے. علامہ کی تعلیمات انسان کو خود بینی، کائنات بینی اور خدا بینی کا درس دیتی ہیں۔ اگر مسلمان علم وحکمت کے اعلی منازل پر جانا چاہتے ہوں تو انکو حلال لقمہ کا خیال رکھنا ہوگا اور حرام سے پرہیز کرنا ہوگا. قرآن پاک ایک زندہ کتاب اور لازوال آخری پیغام ہے جو رحمت للعالمین صلّی الله علیه و سلّم کے ذریعے ساری کائنات تک پہنچا ہے۔ یہ ہر دور کے لئے کتاب ہدایت ہے .اس کو اپنے وجدان کی روشنی میں پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر سید تقی عابدی نے کیا۔ وہ کینڈا سے بذریعہ زوم مخاطب تھے۔

 

جمعہ ۲۶ اپریل ۲۰۲۴ء اقبال اکیڈمی جدّہ( بیرونی شاخ اقبال اکیڈمی حیدرآباد) کے زیر اہتمام جدّہ سعودی عرب میں علامہ اقبال رح کی ٨٦ ویں برسی کے ضمن میں منعقدہ جلسہ “یاد اقبال” منعقد کیا گیا تھا۔ ماہر اقبالیات، محقق و ادیب ڈاکٹر سید تقی عابدی نے اپنے خطاب مین تفصیلی و مدلل بیان کرتے ہوے علامہ کے فلسفہ اسرار خودی پر روشنی ڈالتے ہوے حوالہ دیا کہ علامہ اپنے دور کے شاعر ضرور تھے لیکن اس دور میں محصور نہیں تھے۔ آپ پچھلے ادوار سے روشنی لیتے اور آگے کے دور کے مسائل کا حل تجویز فرماتے تھے . انہوں نے فرمایا کہ اسلام میں عورت کا مقام بہت ہی اعلی و ارفع ہے۔ اور تعلیم نسواں کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ انہوں کہا کہ ایک مرد کی تعلیم ایک فرد کی تعلیم ہے لیکن ایک عورت کا تعلیم یافتہ ہونے سے ایک خاندان کو تعلیم یافتہ ہوتا ہے۔ عبادتوں کے حوالے سے علامہ دل بیدار کی طرف توجہ دلاتے ہوے فرماتے ہیں کہ ایک کافر کا بیدار دل کے ساتھ بت پرستی کرنا اس مسلمان سے بہتر ہے جو کہ حرم میں غافل سو رہا ہے۔ انسان کو دوسرے انسان کی غلامی سے نکل کر ایک رب کی بندگی اختیار کرنا چاہیے اور اپنی خودی کو پہچاننا چاہیئے۔ انھون نے بتایا کہ علامہ اقبال مولانا روم رح کی تعلیمات سے فیضیاب تھے۔

 

جلسے کا آغاز عبدالرحمان بیگ کی قرات کلام پاک سے ہوا۔ جس کے بعد محمد منہاج الدین نے علامہ کا نعتیہ کلام پیش کیا۔ کمسن طلبا سید عبدالکریم قادری ،میرمظہرعلی،میر مکرم علی، رحمت اللہ توصیف، حمادخان اور عبدالمجیب اقبال نے علامہ کا کلام”ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن “کو کورس میں پیش کر کے خوب داد و حاصل کی۔ میزبان مقررین سید افضل الدین افضل اور سراج وہاب نے مختصر مگر جامع تقریر کی اور علامہ کے عشق رسول پر کلام اقبال کی روشنی میں دلائل پیش کئے۔ منیجنگ ایڈیٹر عرب نیوز سراج وہاب نے سفر پاکستان و زیارت مزار اقبال سے متعلق تاثرت پیش کئے۔

 

صدر جلسہ مہتاب قدر نے مختصر لیکن جامع صدارتی تاثرات کا اظہارکیا اور کہا کہ تمام مقررین بطورخاص ڈاکٹرتقی عابدی صاحب نے کہا کہ علامہ اقبال کے کلام کا ماخذ قرآن مجید ہے اور علامہ نے اپنے ایک فارسی کلام میں کہا ہیکہ اگرمیرا ایک بھی شعر قرآن مجید کی ترجما نی سے ہٹ کر ہو تو مجھے کل محشرمیں صاحب شفاعت کی قدم بوسی نصیب نہ ہواور میری جوبھی سزاہو اس پر نظرکرم نہ کیا جاۓ۔ اقبال اکیڈمی جدہ کی کارکردگی کی ستائش کرتے ہوے کہا کہ نوجوانان اور نونہالان اکیڈمی کو کلام اقبال کی تربیت دےکراکیڈمی نے خوب پیشکش کی بلکہ اکیڈمی نے ان طلباء کو فکر اقبال سے جوڑدیا ہے جو کہ ایک خوش آئیند بات ہے اور یہی قوم کا روشن مستقبل ہے۔

 

تقاریر کے درمیان سید مصطفیٰ معظّم نے "کبھی اے حقیقت منتظر نظرآ لباس مجاز میں اور عبدالسمیع اقبال نے "ستا روں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ” کلام اقبال پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جس کے لئے انھین خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔ نائب صدر و معتمد عمومی اقبال اکیڈمی جدہ محمد فہیم الدین نے برجستہ کلمات اور برمو قع علا مہ کے اشعار پیش کرتے ہوے جلسے کی کاروائی حسب روایت بحسن خوبی انجام دی۔ مشیر اقبال اکیڈمی جناب شمیم کوثر نے استقبالیہ کلمات ادا کئے اور معتمد اقبال اکیڈمی سید عبدالوھاب قادری کے شکریہ کے ساتھ پروگرام اختتام کو پہنچا. اقبال اکیڈمی کی میڈیا ٹیم ارکان محمد معز و ضیاء اور محمد معراج علی صاحبان نے بہترین انتظام کئےاور میڈیا ٹیم نے نٹ پر راست ریلے کیا۔ شیخ علیم الدین نپر پروگرام شریک معتمد توصیف خان، محمد عبدالقدیر قریشی اور سلمان جبران صاحبان نےمعاونت کی۔

 

اس موقع پر ڈاکٹر عابدی صاحب کی حالیہ شائع شدہ کتاب “باقیات اقبال “ کی رسم اجراء اور بانگ درا کی اشاعت کو اس سال 2024 میں سوسال مکمل ہو نے پر "بانگ درا صد سالہ تقاریب” جدہ میں منانے عنقریب حرمین شریفین کی حاضری کے دوران کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button