نیشنل

طلاق پرسپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیرکو طلاق پر ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت کے پانچ رکنی بنچ نے کہا کہ اگر تعلقات میں بہتری ممکن نہ ہو تو عدالت شادی کو منسوخ  کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے اہم فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کو براہ راست شادی کو کالعدم قرار دینے کا حق ہے۔ اگر شادی کا تسلسل ناممکن ہو تو سپریم کورٹ اپنی طرف سے طلاق کا حکم دے سکتاہے۔عدالت کو آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔ بنچ نے کہا کہ اگر باہمی رضامندی ہو تو کچھ شرائط کے ساتھ طلاق کے لیے لازمی 6 ماہ کے انتظار کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ باہمی رضامندی سے طلاق لینے والے جوڑے کو فیملی کورٹ میں بھیجے بغیر علیحدہ رہنے کی اجازت دے سکتی ہے۔جسٹس سنجے کشن کول، سنجیو کھنہ، اے ایس۔ اوکا، وکرم ناتھ اور جے کے۔ مہیشوری کی پانچ رکنی بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے گائیڈ لائن جاری کر دی۔عدالت نے کہا ہم نے کہا کہ شوہر اور بیوی کے درمیان شادی کے ناقابل تلافی ٹوٹنے کی بنیاد پر طلاق ممکن ہے (جب رشتہ بحال کرنا ممکن نہ ہو)۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button