نیشنل

عتیق احمد کا قتل پولیس عہدیداروں کو نوٹس۔ اندرون 15 یوم جواب داخل کرنے کی ہدایت

نئی دہلی: عتیق اور ان کے بھائی اشرف قتل کیس میں 21 پولیس عہدیداروں کو جوڈیشیل کمیشن نے نوٹس بھجوائی ہے۔ ان تمام پولیس عہدیداروں کو 15 دن کے اندر اپنے بیانات قلمبند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عتیق اشرف کے قتل کو آج ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے۔ اسی دن یعنی 15 اپریل کی رات عتیق اشرف کو پولیس حراست میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

عتیق اشرف کو تین حملہ آوروں نے اس وقت گولی مار دی جب پولیس دونوں بھائیوں کو طبی معائنے کے لیے لے جا رہی تھی۔ اسی وقت تین حملہ آوروں نےعتیق اشرف پر کئی گولیاں چلائیں تھیں۔ پولیس نے تینوں حملہ آوروں کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا۔ حملہ آوروں نے فائرنگ کے بعد ہتھیار ڈال دیے تھے۔ عتیق اور اشرف کو گولی مارنے والے تین ملزمان کے نام لولیش تیواری، سنی اور ارون موریہ بتائے گئے ہیں۔

پولیس حراست میں عتیق اشرف کے قتل کے بعد تمام جماعتوں کے قائدین کا ردعمل سامنے آیا تھا۔ کچھ نے یوپی کے لاء اینڈ آرڈر پر سوال اٹھائے تھے تو کچھ نے یوگی حکومت کو آمریت قرار دیا تھا۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا تھا، ‘یوپی میں جرائم اپنے عروج پر پہنچ چکے ہیں اور مجرموں کے حوصلے بلند ہیں۔ جب پولیس کے گھیرے میں کھلے عام فائرنگ کر کے کسی کو مارا جا سکتا ہے تو پھر عام لوگوں کی حفاظت کا کیا ہوگا؟ جس کی وجہ سے عوام میں خوف کا ماحول پیدا ہو رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ جان بوجھ کر ایسا ماحول بنا رہے ہیں۔
مایاوتی نے کہا تھا اس معاملہ پر سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا چاہئے۔

چیف منسٹراترپردیش یوگی نے دونوں بھائیوں کے قتل کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ آدتیہ ناتھ کے حکم پر تین رکنی کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔ محکمہ داخلہ نے اس سلسلے میں حکم نامہ جاری کیا تھا۔ جس میں تین رکنی کمیشن کو دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button