مضامین

ماہ صفرالمظفر اور تیرہ تیزی. . . . حقیقت اور توہمات 

رشحات قلم

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیت علماء امام وخطیب مسجد اسلامیہ نظام آباد. تلنگانہ

9505057866

 

اسلام ایک صاف ستھراپاکیزہ اورمہذب مذہب ہے جس میں محض خیالات وتصورات اور دورجاہلیت کی طرح کسی بھی قسم کے توہمات کی قطعاگنجائش واجازت نہیں ہے بلکہ دین اپنے تمام اصول وفروع کے ساتھ بنیادی طورپرکامل ومکمل ہوچکاہے قرآن مجید نے صاف اورصریح لفظوں میں اعلان کردیاکہ

*الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی*

اس قرآنی وربانی اعلان کے بعد تو کسی بھی طرح یہ روانہیں ہوتاکہ ہم مسلمان اپنی طرف سے یااپنی ذہنی اپچ سے کوی نئی چیز کو گھڑکراس کو اسلام یامذہب کانام دیں یا کسی جاہلیت کی رسم وریت کو دین سمجھ کر عمل کریں

آج مسلمانوں میں زمانہ جاہلیت کی جہاں اوربہت ساری بے سروپاکی باتیں عام ہوگئیں ہیں وہیں اس مبارک ومسعود مہینہ ماہ صفر سے متعلق بھی قسم قسم کے خیالات اوربے بنیادعقائدباطلہ بھی پنپ رہے ہیں بطورخاص مسلمان عورتیں تو ایسی باتوں کی طرف کچھ زیادہ ہی دماغ لڑاکرایسے بہت سارے کاموں کو اہتمام سے انجام دیتی ہیں جس کی اسلام اورقرآن وسنت میں کوی گنجائش ہی نہیں ہے

اس وقت چند ایک باتوں کاتذکرہ ضروری سمجھتے ہوے رقم کروں کہ

اسلامی سال کاپہلا مہینہ ماہ محرم الحرام کو غم کامہینہ سمجھنا اورحضرت حسین کی شہادت کو بنیادبناکر اس ماہ میں کوی خوشی کایا اچھاکام نہ کرنا یہ ایک خیال ہے جومحض علم اوردین کی کمی کی وجہ سے ذہنوں میں آگیاہے اور اسی کو امت مسلمہ آگے بڑھاتی چلی آرہی ہے حالانکہ کئ ایک احادیث سے اس ماہ کاقابل تعظیم وبابرکت ہونا ثابت ہے ۔۔۔۔۔اسی طرح اسلامی سال کادوسرامہینہ ماہ صفرالمظفرکے حوالہ سے بھی غلط باتوں اورمحض خیالی تصورات کومسلمان بڑھاوادیتے ہوے نظرآتے ہیں

سب سے پہلے یہ بات اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ کائنات کے اندر وہی ہو تاہے جو اللہ چاہتے ہیں خواہ بیماریوں کالگنا ہوں یاخوشی اورغموں کا ملناہوں مالی وجانی نقصانات ہوں یا منافع کاحصول سب من جانب اللہ ہوتاہے

اب عام جاہل لوگوں کا یہ خیال بنا ہواہیکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مہینہ کی پہلی تاریخ سے لے کر تیرہ تاریخ تک مرض لاحق تھا اورشدیدبخارمیں آپ مبتلاء تھے لہذا ماہ صفرکی یہ تیرہ تاریخیں تیزہ تیزی کے نام سے موسوم کردی گئیں اوریہ تیرہ دن انسانوں پر بہت تیز اور بیماریوں یا نقصانات اورغموں میں گذریں گے ۔۔۔الامان الحفیظ

اوربعض خواتین تو اس پورے مہینہ کو ہی منحوس سمجھتی ہیں

مذکورہ دونوں نظریات غلط اوربے بنیادہیں چونکہ خود رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ اورآیات قرآنیہ سے اس کی تردیدموجودہے جو مسلمانوں کو سمجھنا چاہیے۔

بعض لوگوں کاخیال ہیکہ صفرکے مہینہ کی پہلی تاریخوں میں لنگڑے لولے اوراندھے جنات کاآسمان سے نزول ہوتاہے اوروہ ہرراہ گذر سے کہتے ہیں کہ سمبھل کر بسم اللہ پڑھ کر قدم رکھو وغیرہ.

بعض علاقوں میں یہ بات مشہورہیکہ صفرکے مہینہ میں بیماریاں پھیلتی ہیں اس لےء کثرت سے صدقات کے دینے کا لوگ اہتمام کرتے ہیں

بعض علاقوں میں دیکھاگیاکہ لوگ اس ماہ میں اپنے گھروں میں قرآنی خوانی کااہتمام کرتے ہیں اورکہتے ہیں کہ اس طرح کرنے سے بلاوں اورنحوست سے حفاظت ہوتی ہے ۔۔

کچھ لوگوں کاخیال ہیکہ اس ماہ کی تیرہ تاریخ کو چنا یا گہیوں ابال کرصدقہ کرنے سے آفات ومصائب سے چھٹکارہ ملتاہے۔۔

بعض جاہل وناخواندہ مسلماناس ماہ کی آخری بدھ کو منحوس سمجھتے ہوے اس دن کو کوی اچھاکام کرنے سے اجتناب کرتے ہیں

کچھ لوگ عوام الناس کی اس توہم پرستی سے فائدہ اٹھاتے ہقے فقیری کالبادہ اوڑھ کر باضابطہ مانگ مانگ کرصدقات کے نام پر رقم اکھٹاکرتے ہیں

بہرحال یہ وہ توہمات اور غلط نظریات ہیں جو مسلمانوں میں محض علم اورعلماء سے دوری اوردین وتعلیمات دین سے نفوری کانتیجہ ہے

غرضیکہ

اس ماہ کے حوالہ سے جوجوبھی خیالات یاباطل نظریات مسلمانوں میں پای جاتی ہیں اس کا اسلام اورشریعت سے کوی واسطہ اورتعلق نہیں ہے

رہی حقیقت

تو بس اس ماہ کا نام صفر رکھاگیاوہ صرف اس وجہ سے کہ اس کے معنی ہے( خالی )چونکہ اس سے قبل والے مہینے اشھرحرم میں تھے جس میں قتل وقتال جنگ وجدال انتقام اور بدلے لینا سب منع تھے اب صفرکے ماہ میں وہ سب حلال ہے تو سب عرب اپنے اپنے گھروں سے نکل جاتے تھے اور گھرخالی ہوجاتے تھے تو اسی مناسبت سے اس کانام شاید صفر رکھ دیاگیا ہوں۔

خود اللہ کے نبی نے

*لاعدوی ولاطیرة ولاھامة ولاصفر*

ارشادفرمایاکہببیماریوں کا ایک سے دوسرے کولگنا یاپرندوں کو اڑاکربدفالی لینا یاکسی جانورمثلاالوکے بیٹھنے سے نحوست کاتصورلانایاماہ صفرکومنحوس سمجھ لینا یہ سب اسلام میں نہیں ہیں ۔۔۔

باقی بیماریوں کا آنا یاشفاء کاملنا یہ سب اللہ کی جانب سے ہوتاہے مخلوق کا اس میں کوی دخل نہیں ہوتاخواہ مرض اللہ کے نبی کو پیش آے یا آپ کے کسی امتی کو سب منجانب اللہ ہی ہوتا

مسلمانوں کو چاہیے کہ جاہلیت کے ان باطل نظریات سے گریزکریں حق اورہدایت کی باتوں پرخودبھی عمل کریں اوردوسروں کوبھی راغب کرائیں

اللہ پاک ہرقسم کی بے دینی سے ہماری اورامت مسلمہ کی حفاظت فرماے. آمین

متعلقہ خبریں

Back to top button