اسپشل اسٹوری

برقعہ پوش مسلم خاتون سوئگی ڈیلیوری گرل کی سچائی !

حیدرآباد _ 18 جنوری ( اردولیکس ڈیسک) چند دن قبل ایک برقعہ پوش خاتون کی سوئگی کا ڈیلیوری بیگ اٹھا کر کاندھے پر لے جاتے ہوئے تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ اس  کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑ گئی کہ یہ خاتون کون ہے؟ کچھ لوگوں نے تو  کہا کہ یہ  تصویر جعلی ہے۔ کچھ لوگوں نے اس عورت کی تعریف بھی کی۔ لیکن اس خاتون کے بارے کئی معلومات منظر عام پر آئی  ہیں۔ اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ یہ تصویر لکھنؤ کی ہے۔

 

لکھنؤ کے ندوہ کالج کی طرف جانے والی سڑک پر کسی نے اس برقعہ پوش خاتون کی پیٹھ پر سوئگی بیگ کے ساتھ تصویر کلک کی۔ تصویر کو کلک کرنے والے شخص نے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا اور جلد ہی یہ وائرل ہو گئی۔ لوگوں نے خاتون کی محنت کو سراہا۔ لیکن چونکہ چہرہ نظر نہیں آرہا تھا اس لیے پہچاننا مشکل تھا کہ وہ کون ہے۔

 

موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ خاتون سوئگی کی فوڈ ڈیلیوری نہیں کرتی ۔ اس کا نام رضوانہ ہے اور وہ کمانے کے لیے لوگوں کے گھروں میں کام کرتی ہے۔ وہ ڈالی گنج علاقے میں کئی گھروں میں کام کرتی ہے۔ اس سے خاتون کو ماہانہ 1500 روپے ملتے ہیں۔ شام کو وہ کچھ دکانوں اور اسٹالوں پر ڈسپوزایبل گلاس اور پلیٹ بیچتی ہے۔ اس سے وہ ایک سے دو روپے فی شے کماتی ہے۔ رضوانہ اس سے ماہانہ 5000 سے 6000 روپے کماتی ہیں۔

 

رضوانہ کی شادی 23 سال قبل ہوئی تھی لیکن اس کا شوہر اسے کچھ بتائے بغیر گھر سے چلا گیا۔ اس کا شوہر رکشہ چلاتا تھا لیکن رکشہ چوری ہونے کے بعد اس نے بھیک مانگنا شروع کر دی۔ اس کے بعد بچوں کی ذمہ داری رضوانہ پر آ گئی۔ رضوانہ کے چار بچے ہیں۔ بڑی بیٹی لبنیٰ ہے جس کی عمر 22 سال ہے اور شادی شدہ ہے۔ بشریٰ کی عمر 19 سال ہے۔ ناصرہ کی عمر 7 سال ہے۔ لڑکے کا نام محمد ہے۔ رضوانہ اکیلی اپنے خاندان کے اخراجات برداشت کرتی ہے۔

 

سوئگی کے بیگ کے ساتھ وائرل ہونے والی تصویر کے بارے میں پوچھے جانے پر رضوانہ نے بتایا کہ "مجھے ڈسپوزایبل اشیا رکھنے کے لیے ایک مضبوط بیگ چاہیے تھا۔ اس لیے، میں نے وہ بیگ ڈالی گنج پل پر ایک شخص سے 50 روپے میں خریدا۔ تب سے میں اس بیگ میں اپنی چیزیں رکھتی ہوں۔ میں سوئگی کے لیے کام نہیں کرتی۔ اس بیگ میں سب کچھ لے جاتی ہوں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button