مضامین

غیر مسلموں کے تہواروں میں شرکت؟

أسد الرحمن تیمی
آج کل ہندوستان میں دسہرہ کا تہوار چل رہا ہے ، یہ ایک طویل تہوار ہوتا ہے جس میں بہت سارے پروگرامز ہوتے ہیں۔ قدیم زمانے سے مسلم بچے بھی ان پروگراموں میں شرکت کرتے آئے ہیں۔لیکن گزشتہ کئی سالوں سے سے ہندوستان میں مذہبی منافرت کی  باد سموم چل رہی ہے۔ جس کی وجہ سے اب مسلم بچوں کی ان تہواروں میں شرکت پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ہندوستانی ذرائع ابلاغ خاص طور سے ٹی وی چینلز پر ایسے بہت سارے حادثات دکھائے جا رہے ہیں جس میں ان تہواروں میں مسلم نوجوانوں کی شرکت پر ہندووادی تنظیموں نے سخت اعتراض کیا اور ان کی پٹائی بھی کی ہے۔ ذیل میں ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ غیر مسلموں کے تہوار میں مسلمانوں کی شرکت کی شعری حیثیت کیا ہے:
غیر مسلموں کے مذہبی تہواروں میں شرکت کی حرمت پر علماء کا تقریباً اتفاق ہے۔فقہی کتابوں میں کوئی ایسا قابل اعتبار قول نہیں ملتا جس سے غیر مسلموں کے مذہبی تہواروں میں شرکت کا جواز ملتا ہو۔شریعت میں اس کے حرام ہونے کی بہت ساری دلیلیں ہیں  جو اس طرح ہیں:
١-مذہبی تہوار دینی شعاءر کی حیثیت رکھتے ہیں. اس بنا پر دوسروں کے مذہبی تہواروں میں شرکت حرام ہوگی۔ صحیجن کی حدیث میں ہے "ان لکل قوم عیدا وھذا عیدنا ” ۔ ابن حجر فتح الباری میں اس کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ دوسروں کے مذہبی تہواروں کو منانا  حرام ہے کیونکہ اس میں ان کی مشابہت ہے۔
٢-اللہ تبارک و تعالی نے نے دوسری اقوام  کے تہواروں کے بدلے مسلمانوں کو  اپنے تہواروں سے نوازا ہے. جب اپنا تہوار ہے تو دوسروں کے تہواروں میں شرکت جائز کیسے ہو سکتی ہے۔ حدیث میں ہے "ان اللہ قد ابدلکم بہما خیرا منہما یوم الفطر و یوم النحر”۔
٣-ان تہواروں میں شرکت ایک بدعت ہے، جسے بغیر دلیل کے لوگوں نے ایجاد کر دیا ہے. اور مسلمانوں کو دین میں نئی چیزیں ایجاد کرنے سے منع کیا گیا ہے.” من احدث في امرنا هذا ما ليس منه فهورد”.
٤-غير مسلموں کے تہواروں میں شرکت شرکت سے وہ مماثلت پیدا ہوتی ہے جس سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”من تشبه بقوم فهو منهم”.
بیہقی میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ: جس کا مفہوم یہ ہے کہ جس نے غیر مسلموں کے تہواروں کو منایا یا اس نے ان کی مشابہت اختیار کی کی اس کا حشر انہی لوگوں کے ساتھ ہوگا.
٥-کچھ علماء نے گھر مسلموں کے تہواروں کو اس "زور”  سے  تفسیر و تعبیر کیا ہے جس سے مسلمانوں کو روکا گیا ہے ہے قرآن کریم کے اندر اللہ تعالی کا فرمان ہے:
"والذين لا يشهدون الزور واذا مروا باللغوا مروا كراما”(الفرقان ٧٢)
رہی بات ان تہواروں کی مناسبت سے سے لگنے والے بازاروں اور میلوں میں شرکت اور اس میں خرید و فروخت کی تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب اقتضاء الصراط المستقيم بمخالفه اصحاب الجحيم. میں ابوالحسن الآمدی اور امام احمد بن حنبل سے یہی قول نقل کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button