مضامین

  خالصتان پھر سر خیوں میں

فتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

گولڈن ٹمپل کو خالصتان حامیوں سے پا ک کرانے، خالصتان حامیوں کی بشمول بھنڈراوا لے کی موت اور اندراجی کی قربانی کے بعد خالصتان کی تحریک نے دم توڑ دیا تھا اور عام شہری یہ محسوس کر رہا تھا کہ الگ ملک بنانے کی یہ تحریک ختم ہو چکی ہے ، طویل عرصہ سے اس معاملہ کا کوئی ذکر میڈیا میں بھی نہیں آ رہا تھا، لیکن چند دن قبل پولیس نے خالصتان حامی امرت پال کے خلاف بڑا آپریشن کرکے اس تحریک کے زندہ ہونے کا عملی ثبوت پیش کر دیاہے، پولیس نے جالندھر سے تینتیس (33) کلو میٹر دور ایک گاؤں سرہین میں امرت پال کو گھیرنے کی کوشش کی، اس کے تیرہ ساتھیوں کو گرفتار کر لیا، خبر آئی کہ امرت پال بھی پولیس کی گرفت میں آیا ، لیکن بعد میں اس کی تردید آئی کہ وہ پولیس کے گھیرے کو توڑ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گیا، پولس اس کا پیچھا کر رہی ہے ، لیکن اب تک اس کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے ، جالندھر کے پولیس کمشنر کلدیپ سنگھ چہل کے مطابق اسے بھگوڑاقرار دے دیا گیا ہے ، امرت پال خالصتان حامی ہے اور اس نے ’’وارث پنجاب دے‘‘ نام سے ایک تنظیم بنا رکھی ہے، پولیس نے اس کی گرفتاری پر ماحول بگڑنے کے خطرے کے پیش نظر فلیگ مارچ کیا ور لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پر امن ماحول بنائے رکھنے میں حکومت اور پولیس کی مدد کریں، اس کا سب سے برا اثر برطانیہ میں ہوا، وہاں سکھ جوان جمع ہوئے، سفارت خانہ سے ہندوستان کا قومی پرچم اتار کر اسے پاؤں سے روندا اور اس کی توہین کی، ہندوستان نے وزارت خارجہ میں برطانیہ کے سفیر کو بلا کر تنبیہ کی ، لیکن یہ معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں پڑا ہے ، تاریخ بتاتی ہے کہ گولڈن ٹمپل پر حملہ کے بعد سکھ رجمنٹ کی ایک ٹکڑی نے بغاوت کر دیا تھا، اور اس وقت کی وزیر اعظم کے محافظ دستے کے دو سکھ جوان نے گولیوں سے اندرا گاندھی کو موت کی نیند سلا دیا تھا، پورے ہندوستان میں اس واقعہ کے بعدجو فسادات کی آندھی چلی تھی اس نے سکھوں کے خلاف قتل وغارت گری کا بڑا بازار گرم کر دیا تھا۔ اس لیے حکومت کو اس واقعہ کو ہلکے میں نہیں لینا چاہیے، ملک کی سلامتی اور سالمیت کا تقاضہ ہے کہ قانون کے دائرے میں سخت کارروائی کی جائے، ایسی کاروائی جس میں کوئی مجرم بچ کر نہ نکلے اور کسی بے قصور کو غیر ضروری طور پر ہراساں نہ کیا جائے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button