نیشنل

معروف شاعر منور رانا کا سانحہ ارتحال

حیدرآباد _ معروف شاعر منور رانا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ وہ کئی دنوں سے بیمار تھے۔ وہ لکھنؤ کے پی جی آئی میں زیر علاج تھے۔ منور رانا کو گردے اور دل سے متعلق کئی مسائل تھے۔ گزشتہ سال منور رانا کو طبیعت کی خرابی کے باعث لکھنؤ کے اپولو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس وقت بھی ان کی حالت اتنی بگڑ گئی تھی کہ انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔منور رانا کی بیٹی اور ایس پی لیڈر سمیہ رانا نے بتایا کہ ان کے والد کی طبیعت پچھلے دو تین دنوں سے خراب تھی۔ ڈائیلاسز کے دوران انہیں پیٹ میں درد ہوا جس کی وجہ سے ڈاکٹر نے انہیں داخل کرایا۔ ان کے پتے میں کچھ مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے ان کا آپریشن ہوا۔ جب ان کی صحت بہتر نہیں ہوئی تو وہ وینٹی لیٹر سپورٹ سسٹم پر چلے گئے۔اور انتقال کر گئے ان کی عمر 71 سال تھی

منور رانا کی پیدائش 26 نومبر، 1952ء کو ہوئی۔  اردو ادب کی دنیا میں ایک معتبر اور مقبول نام منور رانا ہیں۔ انھوں نے اردو ہی نہیں بلکہ ہندی شاعری میں بھی اپنا نام روشن کیا ہے۔ اردو اور ہندی ادبی دنیا میں عالمی سطح پر مشہور منور رانا کی پیدائش اتر پردیش کے شہر رائے بریلی میں، سنہ 1952ء میں ہوئی۔ ان کے رشتہ دار مع دادی اور نانی، تقسیم ہندوستان کے وقت پاکستان ہجرت کر گئے۔ لیکن ان کے والد صاحب، بھارت سے اٹوٹ محبت کی وجہ سے بھارت ہی کو اپنا مسکن بنا لیا۔ بعد میں ان کا خاندان کولکتہ منتقل ہو گیا۔ یہیں پر منور رانا کی ابتدائی تعلیم ہوئی۔

 

منور رانا کی شاعری میں غزل گوئی ہی نے جگہ لی۔ ان کے کلام میں ‘ماں‘ پر لکھا کلام کافی شہرہ یافتہ ہے۔ ان کی غزلیں، ہندی، بنگلہ (بنگالی) اور گرومکھی زبانوں میں بھی ہیں۔

کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکاں آئی!

میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی

منور رانا نے اپنے کلام میں روایتی ہندی اور اودھی زبان کو بخوبی استعمال کیا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں کافی شہرت اور مقام ملا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button