جنرل نیوز

عقیدہ ختم نبوتؐ کا تحفظ پورے دین کا تحفظ ہے، مسلمان عقیدہ ختم نبوتؐ کی اہمیت کو سمجھیں

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“سے مولانا محمد الیاس، ہانگ کانگ کا خطاب

 

بنگلور، 28/ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد پندرہ روزہ عظیم الشان آن لائن”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مجلس تحفظ ختم نبوتؐ، ہانگ کانگ کے امیر حضرت مولانا محمد الیا س صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے اہم ترین عقائد میں سے ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سلسلہ نبوت کی ابتدا ء حضرت سیدنا آدم علیہ السلام سے فرمائی اور اس کی انتہا خاتم النبیین حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس پر فرمائی۔ آنحضرتؐ پر نبوت ختم ہوگئی، آپؐ کے بعد کسی کو نبی نہ بنایا جائے گا۔ البتہ حضرت عیسٰی علیہ السلام قریب قیامت میں ضرور نازل ہوں گے، لیکن رسول اللہؐ کی شریعت پر ہوں گے، اس لیے نزول عیسی ؑسے رسول اللہ ؐکے خاتم النبیین ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑتا، کیوں کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام شریعتِ محمدیہؐ پر ہوں گے۔ مولانا نے فرمایا کہ ختم نبوتؐ کا عقیدہ اسلام کا وہ بنیادی اور اہم عقیدہ ہے جس پر پورے دین کا انحصار ہے اگر یہ عقیدہ محفوظ نہ ہو تو دین محفوظ نہیں رہتا۔ گویا عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ پورے دین کا تحفظ ہے۔ اس لیے کہ اگر یہ عقیدہ محفوظ نہ ہو اور خاتم النبیین جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کا آنا مان لیا جائے تو دین کے تمام عقائد اور شعبے خطرے میں پڑ جائیں گے کیونکہ نیا نبی دین کے کسی حکم کو منسوخ کرنا چاہے جیسے جھوٹا مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاد کے حکم کو منسوخ کردیا، یا پورے دین کو منسوخ کرکے نیا دین پیش کردے جیسا کہ بہاء اللہ ایرانی نے پورے کا پورا دین اسلام منسوخ کرکے نیا دین ”دین بہاء“ ‘ ایجاد کر لیا، حتیٰ کہ اس نے قرآن مجید کو منسوخ کر کے اس کی جگہ ”البیان“ نامی کتاب پیش کردی اور مسلمانوں کا قبلہ و کعبہ جو مکۃ المکرمہ میں ہے مگر اس نے قبلہ بدل کرفلسطین کے ایک شہر ”عکہ“ کو قبلہ بنالیا۔ اسی طرح عقیدہ ختم نبوت اگر محفوظ نہ رہا توپورا دین خطرے میں پڑ جائے گا۔ مولانا محمد الیاس نے فرمایا کہ اس سے عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا اور معلوم ہوتا ہیکہ عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کی بنیاد اور اساس ہے، اور پورے دین کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر قائم ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ عہدِ نبوتؐ سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرتﷺ بلاکسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ہیں۔ قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیاتِ کریمہ اور ذخیرہ احادیث میں دوسو سے زائد احادیث نبوی بھی اس پر شاہد عدل ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہیکہ امت کا سب سے پہلا اجماع بھی اسی مسئلہ پر منعقد ہوا۔ آنحضرتؐ کے زمانہ حیات میں اسلام کے تحفظ و دفاع کے لیے جتنی جنگیں لڑی گئیں، ان میں شہید ہونے والے صحابہ کرامؓ کی کل تعداد: 295 ہے، اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ و دفاع کے لیے اسلام کی تاریخ میں پہلی جنگ جو سیدنا صدیق اکبر ؓکے عہدِ خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی، اس ایک جنگ میں شہید ہونے والے صحابہ کرامؓ اور تابعین کی تعداد بارہ سو(1200) ہے، جن میں سے سات سو(700) قرآن مجید کے حافظ اور عالم تھے۔ اس سے ختم نبوت کے عقیدہ کی عظمت کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ مولانا محمد الیاس نے فرمایا کہ صحابہؓ، تابعین اور آج تک کے ہر دور میں باطل طاقتوں نے عقیدہ ختم نبوتؐ پر حملہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن الحمدللہ اسلام بہادر جوانوں اور ختم نبوتؐ کے مجاہدوں نے ان فتنوں کا نہ صرف تعاقب کیا ہے بلکہ منھ توڑ جواب بھی دیا ہے اور دیتے آرہے ہیں۔ کیونکہ عقیدہ ختم نبوتؐ کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری، اس کے ایمان کا تقاضہ اور آخرت میں شفاعتِ رسول ﷺ کا بہترین ذریعہ ہے۔ ضرورت اس بات ہیکہ ہم عقیدہ ختم نبوتؐ کی اہمیت کو سمجھیں، اسے عام کریں اور اپنی و اپنے لوگوں کے دین و ایمان کی حفاظت کریں، یہ وقت کا سب سے اہم تقاضا اور ضرورت ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مجلس تحفظ ختم نبوتؐ ہانگ کانگ کے امیر حضرت مولانا محمد الیاس صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کے خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور اس عظیم الشان پندرہ روزہ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کے انعقاد پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ذمہ داران کو مبارکبادی پیش کی-

متعلقہ خبریں

Back to top button