تلنگانہ

منی پور کے واقعات کے لئے حکمران جماعت اور زعفرانی تنظیمیں ذمہ دار , مسئلہ کو سیاسی بنانا ملک کے لیے نقصان دہ : یونایٹیڈ مسلم فورم

حیدرآباد 23 جولائی (پریس نوٹ) یونائٹیڈ مسلم فورم نے شمال مشرقی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور لاقانونیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے فوری سدباب کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ فورم کے ذمہ داروں مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم ( صدر )، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا میر قطب الدین علی چشتی، جناب ضیا الدین نیر، جناب سید منیر الدین احمد مختار ( جنرل سکریٹری)، مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری، مولانا محمد شفیق عالم خان جامعی، مولانا سید مسعود حسین مجتہدی، مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا ابوطالب اخباری، مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی، مولانا میر فراست علی شطاری، جناب ایم اے ماجد، مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا عبدالغفار خان سلامی، جناب بادشاہ محی الدین و دیگر ذمہ داران نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ گذشتہ ڈھائی مہینوں سے یہ ریاست جل رہی ہے۔ ایک سو پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں. ساٹھ ہزار سے زائد ریلیف کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ سینکڑوں گاؤں تباہ کردئے گئے ہیں۔

 

ایک سو تیس سے زائد گرجا گھروں کو مسمار کردیا گیا ہے۔ فورم کے ذمہ داروں نے سوال کیا کہ اس صورتحال کے لئے کون ذمہ دار ہیں۔ فورم کا ماننا ہے کہ یہ حالات اچانک رونما نہیں ہوئے بلکہ 2014 سے ملک میں جو نفرت اور ایک طبقہ کی برتری کا رحجان بنایا گیا ہے وہ اس کا نتیجہ ہے۔ اس کے لئے حکمران بھارتیه جنتا پارٹی آر ایس ایس اور دیگر زعفرانی تنظیمیں ذمہ دار ہیں۔

 

فورم کے ذمہ داروں نے کہا کہ 19 جولائی کو منی پور سے متعلق جو ویڈیو کلپ وائرل ہوا اس نے ساری انسانیت کو شرمسار کردیا۔ منی پور 3 مئی سے تشدد کا شکار ہے۔ یہ ویڈیو 4 مئی کا بتایا جاتا ہے جس پر پولیس نے 18 مئی کو ایک ایف آئی ار درج کیا ہے لیکن ویڈیو کے وائرل ہونے تک حکومت نے خاطیوں کو گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی۔ جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ منی پور میں ڈبل انجن کی سرکار ان واقعات کی پردہ پوشی کرنا چاہتی ہے۔ فورم نے مظالم کا شکار افراد اور مہلوکین کے ورثا سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ ملک کے نام نہاد قومی میڈیا کے رول پر فورم کے ذمہ داروں نے کہا کہ صحافت اگر صداقت سے عاری ہوجائے تو وہ اپنا وجود کھودے گی۔

 

یہ بات ملک کے نام نہاد قومی میڈیا پر صادق آتی ہے۔ جو قوم کو گمراہ کرنے اور حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کو اینا فرض سمجھ رہا ہے۔ ملک کی پارلیمنٹ میں اس سنگین صورتحال پر مباحث سے گریز پر فورم کے ذمہ داروں نے کہا کہ یورپی یونین پارلیمنٹ، برطانوی پارلیمنٹ اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ ان واقعات پر بحث کر رہے ہیں جبکہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں اس پر بحث کا نہ ہونا افسوس ناک ہے۔

 

فورم کے ذمہ داروں نے منی پور کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا، امن کی اپیل کی اور یہ واضح کیا کہ اس سنگین مسئلہ کو جس طرح سیاسی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ نہ صرف منی پور بلکہ سارے ملک کے لئے نقصاندہ ہو گا۔

 

ملک کے سماج میں نفرت اور ایک طبقہ کی برتری کا جو رجحان پیدا کیا گیا اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں، عیسائیوں کے علاوہ دلتوں و قبائلیوں پر جس طرح کے مظالم مختلف عنوانات سے ڈھائے جارہے ہیں وه ایک سیاسی نظریہ کو اقتدار تو دے سکتے ہیں لیکن اس کی وجہ سے ملک کے سماجی تانے بانے بکھرتے جارہے ہیں. جس سے ملک کی سالمیت و یکجہتی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ منی پور کے واقعات ہر باضمیر ہندوستانی کی آنکھ کھولنے کافی ہیں۔ فورم گہری تشویش کے ساتھ ملک میں امن آشتی بھائی چارگی کی برقراری کی تمنا رکھتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button