"اب نہ ایسا حسین آئیگا اب نہ ایسی عبادتیں ہونگیں”
"سلام”
آلِ زہرہ کی جس کے بھی دل میں الفتیں ہونگیں چاہتیں ہونگیں
منتظر اس کے خیر مقدم کی حوریں، غلمان، جنتیں ہونگیں
بالیقیں آلِ مصطفٰے کے طفیل
برکتِ ذکرِ کربلا کے طفیل
ہم پہ جو آنے والی ہونگی وہ ملتوی سب مصیبتیں ہونگیں
موت تھی ہر طرف سے گھیرے ہوئے
پھر بھی بھٹکا نہ یادِ مولا سے
اب نہ ایسا حسین آئے گا اب نہ ایسی عبادتیں ہونگیں
بالیقیں صرف اہلِ بیت کی ہے
یہ عطا صرف اہلِ بیت کی ہے
زندگانی سے قبر و محشر تک ہم پہ رب کی جو رحمتیں ہونگیں
کب یہ تقدیر جگمگائے گی
کب قیامت خدایا آئے گی
اہلِ بیتِ نبئ اکرم کی آخرش کب زیارتیں ہونگیں
نام پر تیرے اپنے بچوں کا
کوئی چاہے نہ نام تک رکھنا
اے یذید اور کسی کے حصے میں تیرے جیسی نہ ذلتیں ہونگیں
ایک اک کرکے سب کو کھوتے ہوئے
اتنے لاشوں کو دفن کرتے ہوئے
سوچو آقا حسین کے دل پر بیتی کیا کیا قیامتیں ہونگیں
اے "ذکی” اے غلامِ شاہ حسین
آشنائے مقامِ شاہ حسین
اس غلامی پہ تیری جنت کی واری ساری ہی نعمتیں ہونگیں
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج،بارہ بنکی(بھارت)