دینی مدرسہ دارالعلوم کے طلبہ نے دسویں جماعت میں کامیابی حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کی
مدرسہ دارالعلوم انتظامی کمیٹی نظام آباد کے زیر اہتمام شاندار تہنیتی تقریب کا انعقاد
نظام آباد:14/جولائی (اردو لیکس) نظام آباد ایک قدیم تاریخی شہر ہے جہاں پر کثیر تعداد میں دینی مدارس قائم ہیں۔ ان دینی مدارس کے درس گاہوں میں دینی تعلیم سے ملت اسلامیہ کے نونہالوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کیاجاتا ہے۔ لیکن نظام آباد شہر میں دارالعلوم دینی مدرسہ واقع کوثر علی مسجد نظام آباد میں بانی مدرسہ مولانا عطاء الرحمن خان صاحب جامی و قاسمی ؒ کے 1982ء میں قائم کردہ اس مدارس میں نظام آباد شہر کے مختلف شعبوں سے وابستہ ملی درد کا احساس رکھنے والی شخصیات کے زیر نگرانی نہ صرف مدرسہ دارالعلوم چلایاجاتا ہے بلکہ مسجد کوثر علی کے انتظامی امور بھی بخوبی انجام دیتے چلے آرہے ہیں۔ اس دینی مدرسہ دارالعلوم کوثر علی مسجد نظام آباد میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اس کے چار طلبہ نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کے مطلب سے دسویں جماعت میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیگر دینی مدارس و درسگاہوں کو ایک نئی راہ دکھلائی ہے۔ جس کا سہرا مدرسہ دارالعلوم سے وابستہ حافظ نعیم خان کے سر جاتا ہے جن کی مخلصانہ بے لوث ملی جذبہ نے مدرسہ دارالعلوم کوثر علی کے طلبہ کو دسویں جماعت کے امتحان میں کامیابی کیلئے نہ صرف انہیں تعلیم سے آراستہ کیا ہے بلکہ دسویں جماعت کے امتحان میں شرکت و شاندار کامیابی حاصل کرنے کیلئے انتھک جدوجہد کی ہے۔ مدرسہ دارالعلوم کے چار طلبہ عبدالرؤف، محمد فیض الدین، اویس الدین صدیقی اور شیخ سعادت نے دسویں جماعت میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے نظام آباد کے دینی مدارس کیلئے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے جو دیگر دینی مدارس و درس گاہوں کیلئے قابل تقلید بھی ہے چنانچہ اس سلسلہ میں مدرسہ دارالعلوم و مسجد کوثر علی انتظامی کمیٹی نظام آباد نے حافظ نعیم خان اور دسویں جماعت میں کامیاب چار طلبہ کیلئے تہنیتی تقریب کا انعقاد عمل میں لایا ہے جس کی صدارت مرزا نصیر بیگ صدر انتظامی کمیٹی مسجد کوثر علی نے کی۔ اس موقع پر نائب صدور کمیٹی محمد فاروق اور محمد انور اللہ خان نے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آج کے ماحول میں دین کے ساتھ ساتھ دنیاوی عصری تعلیم حاصل کرنا دینی مدارس و درسگاہوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کیلئے ضروری ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نظام آباد میں کئی دینی مدارس ہونے کے باوجود طلبہ کو عصری تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے کوئی توجہہ نہیں دی جاتی۔ دسویں جماعت میں کامیابی حاصل کرنا کوئی معمولی بات نہیں یہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے پہلی سیڑھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حافظ نعیم خان نے مدرسہ کے طلبہ کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بیڑہ اٹھایا ہے۔ ان کی بے لوث محنت رنگ لائی ہے۔ جس میں طلبہ نے دسویں جماعت میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے مدرسہ دارالعلوم کی اعانت و مدد کرنے کی اہل ایمان والوں سے تعاون کی خواہش کی ہے۔ مرزا نصیر بیگ صدر کمیٹی نے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تعلیم کے ذریعہ قوموں کی ترقی ممکن ہے اس کے ساتھ ساتھ اخلاقیات، اسلامی ماحول کی فراہمی، طلبہ کی کردار سازی اور سلام کرنے میں پہل کرنا جیسے نصیحت آمیز تعلیم کی طرف توجہہ دینا بھی ضروری ہے۔ محمد یوسف الدین خان سکریٹری کمیٹی نے کہاکہ دین والے بھی دنیا میں اپنا منفرد مقام حاصل کرکے زندگی کی پہلی کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دسویں جماعت میں طلبہ دیگر 6زبانوں و مضامین پر عبور حاصل کرنے کے بعد ہی دسویں جماعت میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ حافظ نعیم خان نے تنہا کوششیں کرتے ہوئے جوکارنامہ انجام دیا ہے عربی مدارس کے دیگر اساتذہ و طلبہ کیلئے قابل تقلید ہے۔ انہوں نے کہاکہ قوم کی حالت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے اور 90فیصد طلبہ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ترک تعلیم کرتے ہیں جس کے پیش نظر مدرسہ کے طلبہ کی مثال دیگر دینی مدارس کیلئے غور طلب ہے۔ محمد مختار امام و خطیب مدینہ مسجد پھولانگ نے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دین کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کا ایک ساتھ چلنا لازمی ہے۔ انہوں نے اس طریقہ کار کو منظم انداز میں آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس پروگرام کو حلیم خان رئیس نے بھی مخاطب کیا۔قبل ازیں حافظ نعیم خان کی تلاوت کلام پاک سے تہنیتی پروگرام کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر مدرسہ دارالعلوم و مسجد کوثر علی انتظامی کمیٹی نظام آباد کی جانب سے حافظ نعیم خان اور دسویں جاعت میں کامیاب حاصل کرنے والے 4طلبہ عبدالرؤف، محمد فیض الدین، اویس الدین صدیقی اور شیخ سعادت کی گلپوشی اور نذرأنہ پیش کرتے ہوئے ان کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر انتظامی کمیٹی کے عہدیدار عبدالکریم لالا، نائب معتمد اعجاز اسماعیل فاروقی شاہین، ایم اے کلیم، ندیم خان، عبدالمجید خان، عبدالحفیظ خان، ملک مظہر اللہ، مدرسہ کے اساتذہ حافظ محمد مظاہری، حافظ محمد وسیم، حافظ محمد عارف، حافظ محمد مظہر کے علاوہ مدرسہ میں زیر تعلیم طلبہ کثیر تعداد میں شریک تھے۔