بندروں کی عادتیں نہ بگاڑیں – انھیں کھانے کی اشیا دینے پر جرمانہ۔ سعودی وائلڈلائف کا انتباہ
ریاض ۔ کے این واصف
سعودی عرب کے چند علاقے جہاں جنگل وغیرہ ہیں وہاں دیگر جنگلی چرند، پرند کے ساتھ بھاری تعداد بندر بھی پائے جاتے ہیں۔ جدہ، مکہ جانے والے جب سڑک کے راستے طائف سے گزرتے ہیں تو سڑک کے کنارے بندروں کی ٹولیاں نظر آتی ہیں۔ مسافرین انھیں کھانے کی اشیاء پھینکتے ہیں۔ اس سے متعلق مقامی میڈیا میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔
قومی مرکز برائے جنگلی حیات نے خبردار کیا ہے کہ بندروں کو کھانے کی چیزیں دینا تحفظ ماحولیات قانون کی خلاف ورزی ہے جس پر 500 ریال جرمانہ مقرر ہے۔سبق نیوز کے مطابق قومی مرکز کی جانب سے لوگوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ طائف و دیگر مقامات پر پائے جانے والے جنگی جانور جن میں بابون (مخصوص بندروں کی نسل) کافی زیادہ ہوتے ہیں کو فطری طریقے سے ہی خوراک حاصل کرنے دیں۔
بابونوں کو کھانے کی اشیا دینے سے ان کی فطری صلاحیت متاثر ہوتی ہے جو نہ صرف انکے لیے نقصان دہ ہے بلکہ انواع و اقسام کی خوراک کے عادی ہونے کے بعد وہ اس کےحصول کےلیے شہری علاقوں کا بھی رخ کرتے ہیں۔قومی مرکز کا مزید کہنا تھا کہ بندروں کو کھانے کی چیزیں دینے سے ان میں فطری خوراک کا توازن بگڑ جاتا ہے جس سے ماحول پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لیے انہیں فطری طریقے سے خوراک حاصل کرنے دیا جائے۔
تحفظ جنگلی حیات کے مرکز نے مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ ، الباحہ ، عسیر ، جازان اور نجران کے علاقوں میں پائے جانے ولے بابونوں کے تحفظ کےلیے انتظامات کیے ہیں اس حوالےسے جن مقامات پر یہ بندر پائے جاتے ہیں وہاں آہنی باڑ لگا دی گئی ہےتاکہ لوگ اس علاقے سے دور رہیں۔