انٹر نیشنل

تم بہت روؤ گے، ہمارے جواب کا انتظار کرو۔ نصراللہ کا اسرائیل کو پیغام

نئی دہلی/لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کے سیاسی شعبےکےسربراہ اور ان کے معاون وسیم ابو شعبان کی شہادت کا بدلہ لینا فرض ہوچکا ہے۔

 

جمعرات کو حزب اللہ کے شہید کمانڈر فواد شکر کے جنازہ کے موقع پراپنے خطاب میں حسن نصراللہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ خطاب دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کے بعد کی تقریر سے زیادہ سخت تھی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "ایران ھنیہ کے قتل کو اپنی قومی سلامتی اور خودمختاری پر حملہ سمجھتا ہے”۔ انہوں اس بات پر زور دیا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس قتل کو عزت پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ "کیا وہ تصور کرتے ہیں کہ وہ تہران میں رہ نما اسماعیل ہنیہ کو قتل کر دیں گے اور ایران کو خاموش رکھیں گے؟”حسن نصراللہ نے اسرائیلیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’تم بہت روؤ گے، کیونکہ تم نہیں جانتے تھے کہ تم نے کون سی سرخ لکیریں عبور کیں اور کہاں کیا کیا جرائم کیے ہیں‘‘۔حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جو بھی خطے میں امن چاہتا ہے اور تباہی سے بچنا چاہتا ہے وہ اسرائیلی غاصب فوج کو غزہ کی پٹی کے خلاف جارحیت کو روکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن کے حامی ہیں مگر صہیونی ریاست خطے میں برائی اور بدامنی کی جڑ ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ "غزہ کی پٹی میں مزاحمت کرنے والوں کو ہتھیار ڈالنے کے لیے محاذوں پر دباؤ ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ ہتھیار نہیں ڈالیں گے”۔ انہوں نے کہا کہ منافقت اور فریب کا سب سے بڑا منظر جس کا دنیا نے مشاہدہ کیا ہے غزہ کی پٹی میں قتل عام پر تالیاں بجانے کا منظر تھا۔ جب نیتن یاھو امریکی کانگریس تقریر کررہا تھا تو امریکی اس کی تقریر کے دوران تالیاں بجا رہے تھے۔ یہ تالیاں نہتے فلسطینیوں کے قتل عام پرجشن اور صہیونی مجرم کو قتل عام کے تسلسل کی آشیرواد دینے کے مترادف تھیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button