نظام آباد بلدی ڈویژن نمبر10اور 11میں ضلع انتظامیہ کی بڑے پیمانے پر مکانات کی انہدامی کاروائی

نظام آباد:17/اگست (اردو لیکس) نظام آباد شہر کے بلدیاتی حدود میں واقع ڈویژن نمبر 10اور 11 بوندیم چیرو (تالاب) بھارتی رانی نگر کالونی علاقہ میں سرکاری اراضی پر تعمیر کئے گئے ٹین شیڈ و پختہ آر سی سی کے 50سے زائد مکانات کو محکمہ ریونیو، آبپاشی، بلدیہ سے وابستہ عہدیداروں کی موجودگی میں جے سی بی کے ذریعہ منہدم کردیا گیا
۔ جس سے اس علاقہ میں رہنے والے غریب متاثرین بے سہارا ہوکر رہ گئے اور اپنا سرمایہ سے محروم ہونے پر آہ وبکا کرنے لگے۔ تفصیلات کے بموجب اس انہدامی کاروائی کااچانک آغاز صبح کی اولین ساعتوں میں اچانک اور منصوبہ بند طور پر کیا گیا۔ نظام آباد آرڈی او راجند رکمار، اے سی پی راجہ وینکٹ ریڈی،ٹاؤن پلاننگ آفیسر بلدیہ ستیہ نارائنا،فائر آفیسر نرسنگ راؤ، تحصیلداروں، پولیس سرکل انسپکٹرس، سب انسپکٹرس اور دیگر بھاری پولیس جمعیت کی موجود گی میں کیا گیا۔مقامی متاثرہ خواتین و مکینوں نے ان کی زندگی بھر کی کمائی کے ذریعہ اراضی خرید کر مکانات تعمیر کرتے ہوئے زندگی گذار رہے تھے جو لوگ اس اراضی کو ذاتی اراضی بتاکر ایک ایک پلاٹ کو دیڑھ لاکھ روپئے میں فروخت کرتے ہوئے غلط سروے نمبرات ڈال کر رجسٹری کروائے ہیں
جس کا خمیازہ ہم غریب عوام کو بھگتنا پررہا ہے۔متاثرہ افراد نے غریب عوام کو دھوکہ دیکر بھاری رقومات کے عوض اراضی فروخت کرنے والے لینڈ گرابرس ڈنڈو شیکھر، نریش، کملا، احمد پینٹر، ببلو اور اس میں ملوث دیگر نوجوانوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرتے ہوئے انصاف کرنے اور نقصانات کی رقم واپس دلانے کا نظام آباد آرڈی او راجندر کمار، اور نظام آباد اے سی پی راجہ وینکٹ ریڈی سے استدعاکی۔جس پر آرڈی او اور اے سی پی نے متاثرہ خواتین وافراد سے کہاکہ لینڈ گرابرس کے خلاف تحریری طورپر شکایت کریں تو یقینا ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ اس اچانک انہدامی کاروائی کی ملی اطلاع پر ڈپٹی میئر بلدیہ محمد ادریس خان نے مجلسی کارپوریٹرس و انچارج کارپوریٹرس اعجاز حسین، ماجد صدیقی، محمد مستحسین، عبدالعلی باغبان، سید ذکی الدین کوآپشن ممبر شہباز احمدنے جائے وقوع پر پہنچ کر نظام آباد آرڈی او اور نظام آباد اے سی پی کا متاثرہ افراد و خواتین کے ہمراہ گھیراؤ کرتے ہوئے اچانک مکانات کے انہدام کی کاروائی پر سخت احتجاج کیا اور بغیر کسی نوٹس و اطلاع کئے اچانک مکانات کو منہدم کردینے پر غریب بسنے والے لوگوں کے نقصانات پر افسوس کا اظہارکیا۔
اس موقع پر ڈپٹی میئر بلدیہ محمد ادریس خان، اعجاز حسین، شہباز احمد، ماجد صدیقی ، خلیل احمد نے نظام آباد آرڈی او سے کہاکہ اس علاقہ میں لوگ گذشتہ 15تا 20 سالوں سے مکانات بناکر سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں اور اراضی کی خریدی کرنے اور رجسٹریشن کے دستاویزات دکھانے کے علاوہ بلدیہ ٹیکس کی ادائیگی اور برقی کنکشن لینے کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہاں کے بسنے والے لوگ باقاعدہ طورپر زندگی گذاررہے ہیں اس کے باوجود یہاں کے بسنے والوں کو کوئی نوٹس یا اطلاع دئیے بغیر اچانک مکانات کو منہدم کرتے ہوئے غریب لوگوں کو بے گھر کردینا سراسر ظلم و زیادتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سال 2005ء میں کانگریس کے دور ِ حکومت چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی اور ریاستی وزیر ڈی سرینواس کے دور میں سرکاری اراضی کا سروے کرتے ہوئے پٹہ جات بھی دئیے گئے۔ جس پر مقامی لوگوں نے پختہ مکانات اور ٹین شیڈ قائم کرتے ہوئے بستے چلے آرہے ہیں
۔ لیکن اس طرح اچانک آکر لوگوں کو بے گھر کردینا جنگل راج کی طرح ہے۔ مجلسی قائدین نے کہاکہ کانگریس کے دورِ حکومت میں لوگوں کو پٹہ جات دئیے گئے تھے اور کانگریس کے ہی دور میں مکانات کو منہدم کرتے ہوئے انہیں بے گھر کیا گیا افسوسناک ہے۔ مجلسی قائدین نے نظام آباد آرڈی او اور نظام آباد اے سی پی سے فوری انہدامی کاروائی کو روکنے اور بے گھر متاثرین کو بازآباد کرتے ہوئے ڈبل بیڈ روم مکانات مختص کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔ جس پر نظام آباد آرڈی او راجندر کمار نے کہاکہ وہ ضلع کلکٹر کی ہدایت پر یہ کاروائیاں کی گئی ہے ضلع کلکٹر کی ہدایت پر ہی اس کاروائی کو روکا جاسکتا ہے اور ڈبل بیڈروم مکانات کی حوالگی بھی ضلع کلکٹر کے اختیار میں ہے۔ کلکٹر کے احکامات پر فی الحال عارضی طورپر انہدامی کاروائی کو روک دیا گیا ہے۔ نظام آبا د آرڈی او راجندر کمار، نظام آباد اے سی پی راجہ وینکٹ ریڈی نے مجلسی قائدین سے کہاکہ دھوکہ باز لینڈ گرابرس کے خلاف تحریری طورپر پولیس سے شکایت کرنے پر ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ بعد ازاں صدر ضلع مجلس محمد شکیل احمد فاضل اور ڈپٹی میئر بلدیہ محمد ادریس خان کی قیادت میں مجلسی کارپوریٹرس نے ضلع کلکٹر راجیو گاندھی ہنمنتو سے ملاقات کرتے ہوئے تمام حالات سے واقف کروایا اور متاثرین کو بازآباد کرنے کیلئے ڈبل بیڈروم مکانات منظور و مختص کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔
جس پر ضلع کلکٹر نے اس سلسلہ میں مثبت انداز میں تیقن دیا۔علاو ہ ازیں متاثرین نے بتایا کہ جے سی بی کے ذریعہ ان کے گھریلو استعمال کی اشیاء کو بھی گھروں سے باہر رکھنے کی سہولت تک فراہم نہیں کی گئی ستم ظرف یہ ہے کہ ایک خاتون کی زچگی اور شادی کے سامان کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ متاثرین نے کہا کہ اب وہ موسم برسات کے دوران بے سرو سامان کے اپنی زندگی کا گذر بسر کس طرح کریں اور اس کیلئے ضلع انتظامیہ کیا اقدامات کرے گا صورتحال واضح نہیں ہے۔