انٹر نیشنل

سر سید کے یوم پیدائش پر اموبا ریاض کا بھرپور خراج عقیدت

ریاض ۔ کے این واصف

محسن ملت سر سید احمد خاں کے یوم پیدائش (۱۷ نومبر) پر علیگڈھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن ریاض (اموبا) نے ایک خصوصی اجلاس میں سر سید کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا۔ منگل کی شب منعقد اس اجلاس کی صدارت سابق صدر اموبا ریاض ڈاکٹر ندیم ترین نے کی جبکہ ڈاکٹر محمد اقبال صدیقی (علیگ) نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق پروفیسر کنگ سعود یونیور سٹی ریاض ڈاکٹر اقبال صدیقی نے کہا کہ نسل انسانی کو نیکی کی ترغیب دینا اور علم وآگہی پھیلانا نبیوں کا عمل رہا ہے۔ مگر سلسلہ نبوت کے ختم ہونے کے بعد بھی اس سلسلہ کو ہر دور میں اہل خیر حضرات اور درد مند حضرات نے جاری رکھا۔ ان میں ایک نمایاں نام سر سید احمد خان کا ہے۔ انھوں نے علم کی ایک ایسی شمع روشن کی جو آج تک منور ہے۔

 

محفل کا آغاز قاری اشرف فرید کی قراءت کلام پاک سے ہوا۔ ناظم تقریب مرغوب محسن نے اپنے ابتدائی کلمات میں حاضرین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے ہر اس شہر میں جہاں علیگز بستے ہیں وہاں آج محسن ملت سرسید احمد خاں کو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جہالت کے اندھیروں کو مٹانا سرسید کی زندگی کا مقصد تھا۔ صدر اموبا ابرار حسین نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ آج برائے صغیر مین جو علم کی روشنی نظر آرہی ہے وہ سر سید کے مرہون منت ہے۔ انھوں نے کہا کہ تعلیم عام کرنا، تعلیمی اداروں کو مستحکم کرنا سرسید کو سچا خراج پیش کرنا ہے۔ ابرار حسین نے بتایا کہ طلباء کے اسکالرشپ فنڈ مین پچھلے ماہ اموبا ریاض کی جانب سے دس لاکھ روپئے کا عطیہ دیا گیا۔ انھوں یہ بتایا کہ اموبا ریاض عنقریب حسب روایت بڑے پیمانے پر سر سید ڈے کا اہتمام کرے گا۔

 

موٹیویشنل اسپیکر عبد الغفار (علیگ) نے اپنے خطاب مین سرسید کا تعلیم سے متعلق فکر و نظریہ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ سر سید نے ہمیشہ تعلیم کے ساتھ تربیت کو اہمیت دی۔ ہم سابق طلباء میں آج بھی اس کی جھلک دیکھتے ہیں۔ غفار نے کہا کہ سرسید اپنے ہر منصوبہ کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے عادی تھے اسی لئے اکبر آلہ بادی نے کہا تھا کہ “۔۔۔۔۔ سید کام کرتا ہے” معروف شاعر سہیل اقبال اور ضیا عرشی نے سرسید کو بہترین منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ سابق صدر اموبا ریاض ڈاکٹر مصباح العارفین نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ علیگز کی تنظیمیں سرسید کے مشن کو آگے بڑھانے میں  اپنا کردار ادا کر رہی ہیں لیکن انفرادی طور پر ہر علیگ اگر ایک مستحق طالب علم کے تعلیمی اخراجات اسپانسر کرین تو یہ سر سید کو بہترین خراج ثابت ہوگا۔

 

ہندوستان سے تشریف لائے سرسید کے مداح خالد مخدومی نے بھی اس موقع پر مخاطب کیا۔ صدر محفل، معروف بزنس مین و اہل خیر ڈاکٹر ندیم ترین نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ دنیا میں وہ شخصیات ہمیشہ یاد رکھی جاتی ہیں جنہوں نے اپنی حیات میں قوم و ملت کے لئے عظیم کار ہائے نمایاں انجام دئیے۔ ایسی عظیم شخصیات میں سرسید احمد خاں کا شمار ہوتا ہے۔ 200 سال گزر گئے لیکن سر سید کو آج بھی ہم ایسے یاد کرتے ہیں جیسے کل کی بات ہو۔ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی نے ایسے افراد تک علم کی روشنی پھیلائی جن کے پاس یونیورسٹی کی تعلیم کا تصور مشکل بھی مشکل تھا۔ ڈاکٹر ندیم نے یہ بھی کہا کہ ہمیں چاہئیے کہ ہم چراغ سے چراغ جلانے کی رویت کو فروغ دیتے ہوئے نئے تعلیمی ادارے قائم کرین تاکہ ملک کے ہر تاریک کونے تک علم کی روشنی پہنچ جائے۔

 

علیگز اور ریاض کی مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد نے اس محفل میں شرکت کی۔ نائب صدر اموبا نجم الحسن کے ھدیہ تشکر پر یہ محفل اختتام پذیر ہوئی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button