“پرواسی پریچئے” کا شاندار افتتاح۔ کمیونٹی کی پورے جوش و خروش کے ساتھ شرکت

ریاض ۔ کے این واصف
ہندوستانی کمیونٹی کامقبول ترین پروگرام “پرواسی پریچئے” کا کل شام سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں کے ہاتھون افتتاح عمل آیا۔ سفیر ہند نے اپنی افتتاحی کلمات مین کہا کہ یہ پروگرام ایک ذریعہ بنتاہے ہندوستانی ثقافت کی جھلکیاں، بھولی بسری روایات کا اعادہ، مختلف ریاستوں کی کھان پان، پہناوے، رقص و موسیقی لطف اندوز ہونے اور سب سے بڑھ کر ایک دوسرے سے ملنے اور نئے تعلقات اسطوار کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ انھون نے یہ کہا کہ پچھلے سال کے پہلے پروگرام نے اتنی کامیابی اور مقبولیت حاصل کی کہ اس کی گونج ہندوستان تک سنائی دی۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ وزیرآعظم نریندر مودی نے اس پروگرام کا ذکر “من کی بات” میں کیا۔
ڈاکٹر سہیل نے یہ بھی کہا کہ اس پروگرام کی مقبولیت اور کامیابی کا سہرہ مختلف ریاستوں کے گروپس اور اسٹیرنگ کمیٹی کے سر جاتاہے۔ ایک ہفتہ چلنے والے اس پروگرام کا آغاز ایک پینٹنگ کی نمائش کے افتتاح سے ہوا۔ جس کا اہتمام ہندوستانی خواتین نے کیا تھا۔ جن مین وینی، رشمی، روپالی، نیلوفر، الماس، ششمتا، پورنسلیا، منیجا اور نوریہ شامل تھے۔ ایمبیسی آڈیٹورم مین منعقد اس تقریب کےآغاز مین ناظم جلسہ و سفارتکار دنیش سیتھیا نے اپنے ابتدائی کلمات مین کہا کہ ہندوستانی ثقافت نے عالمی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے۔ اور اس کو مقبول عام کرنے مین آپ غیر مقیم ہندوستانیون کی کاوش شامل ہے۔
اس موقع پرمملکتی وزیر برائے وزارت خارجہ کیرتی وردھن کا ایک ریکارڈیڈ تہنیتی پیام پیش کیا گیا۔ ہندوستان کی قدیم ترین زبان “تمل” کے علاوہ دس اور زبانیں ہیں جنہیں کلاسیکل زبان کا درجہ حاصل ہے۔ ماہ روان حکومت ہند نے مراٹھی، آسامی، پالی اور پراکرت سمیت پانچ اور زبانون کو ملک کی کلاسیکل زبانون مین شامل کیا گیا۔ کلاسیکل زبانون کا تفصیلی تعارف پیش کرنے کے لئے ایک تحقیقی پروگرام ڈرامائی شکل مین رسمی اور ایک طالبہ دیہ نے پیش کیا۔ اس مین مختلف زبانون کے نمائیدہ گروپس نے خوب صورت انداز میں اپنی زبان کا تعارف پیش کیا۔ یہ افتتاحی تقریب کی کلیدی پیش کش تھی۔
اس رنگارنگ افتتاحی تقریب میں ہندوستانی مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد، سفارتکار اور ایمبیسی اسٹاف نے شرکت کی۔ دنیش سیتھیا کے شکریہ پر تقریب کا اختتام عمل میں آیا۔