جنرل نیوز

سنبھل کا واقعہ جمہوریت کے لیے ایک بدنما داغ ہے : جناب محمد اسعد

سنبھل کا واقعہ جمہوریت کے لیے ایک بدنما داغ ہے، جہاں مساجد کے سروے کے نام پر نفرت اور عداوت کو ہوا دی جا رہی ہے۔ اس واقعے کی ذمہ دار یوپی حکومت ہے، جہاں چار معصوم نوجوانوں کی جانیں چلی گئیں۔ یہ بات کھمم شہر کی معروف شخصیت اور مسلم حقوق احتجاجی سمیتی تلنگانہ و آندھراپردیش کے صدر، جناب محمد اسعد نے اپنے صحافتی بیان میں کہی۔

 

انہوں نے کہا کہ یوپی کے سنبھل میں پیش آیا پرتشدد واقعہ فرقہ پرستی کو بڑھاوا دینے کی ایک منظم سازش ہے۔ محمد اسعد نے الزام لگایا کہ ملک میں مساجد کے سروے کے بہانے مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کی جا رہی ہے، اور زعفرانی تنظیمیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلا رہی ہیں۔

 

محمد اسعد نے سوال اٹھایا کہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کا ایک بار سروے ہونے کے بعد دوسری مرتبہ سروے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ انہوں نے کہا کہ پی وی نرسمہا راؤ کے دورِ حکومت میں بابر مسجد کو چھوڑ کر کسی بھی عبادت گاہ کے سروے نہ کرنے کی بات کہی گئی تھی، اور یہاں تک کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھی عبادت گاہوں کے سروے نہ کرنے کا بیان دیا تھا۔

 

انہوں نے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فرقہ پرست حکومت کی مسلمانوں کو دبانے اور ان کے خلاف دہشت کا ماحول پیدا کرنے کی سازش ہے۔ محمد اسعد نے سنبھل تشدد کے لیے یوپی حکومت، ضلعی انتظامیہ، اور پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ان کی نااہلی کے باعث چار معصوم جانیں ضائع ہوئیں۔

 

انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ سنبھل واقعے پر سخت نوٹس لے اور انصاف فراہم کرے۔ بصورت دیگر، ملک کے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متزلزل ہو سکتا ہے۔ محمد اسعد نے کہا کہ اگر عدالت نے مظلوموں کو انصاف نہ دیا تو ملک کے آئینی اصولوں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button