جنرل نیوز

مسلمانوں کی گھٹتی سیاسی نمائندگی پر بی آر ایس قائد نوید اقبال کی کمیشن کے سامنے اپیل  

نظام آباد میں بی آر ایس کے ضلع صدر نوید اقبال نے ادارہ جات مقامی میں مسلمانوں کی گھٹتی نمائندگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی حکومت کے خصوصی کمیشن کے سامنے تحریری محضر پیش کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، جس سے نہ صرف ان کے مسائل نظرانداز ہو رہے ہیں بلکہ فیصلہ سازی میں ان کی آواز بھی کمزور ہو گئی ہے۔

 

مسٹر نوید اقبال نے بتایا کہ تلنگانہ کی مجموعی آبادی کا 12.7 فیصد مسلمان ہیں، لیکن لوک سبھا اور اسمبلی میں ان کی نمائندگی انتہائی کم ہے۔

– **لوک سبھا:** 17 نشستوں میں مسلمانوں کے پاس صرف ایک نشست (5.8%)۔

– **اسمبلی:** 119 نشستوں میں سے صرف 7 نشستیں (5.8%)۔

– **نظام آباد کے بلدیاتی ادارے:** 86 کونسلروں میں صرف 28 مسلمان (32.55%)۔

 

انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال مسلمانوں کے سیاسی اثر و رسوخ اور ان کی شمولیت کو کمزور کر رہی ہے، جو ایک جمہوری نظام کے لیے خطرناک ہے۔

 

نوید اقبال نے کمیشن سے اپیل کی کہ ادارہ جات مقامی میں مسلمانوں کے لیے سیاسی تحفظات کی سفارش کی جائے تاکہ ان کی سیاسی شرکت اور نمائندگی میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی نمائندگی کے بغیر ان کے مسائل کو مؤثر انداز میں اجاگر کرنا ممکن نہیں۔

 

انہوں نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین ساز اسمبلی میں اقلیتوں کے لیے علیحدہ حلقوں کی وکالت کی گئی تھی تاکہ ان کی نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

آج کے سیاسی ماحول میں مذہبی پولرائزیشن اور ووٹ کی تقسیم کی وجہ سے مسلمانوں کے انتخاب کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں، اس لیے تحفظات کی اشد ضرورت ہے۔

 

مسٹر نوید اقبال نے امید ظاہر کی کہ کمیشن ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے سفارشات پیش کرے گا تاکہ مسلمانوں کی گھٹتی سیاسی نمائندگی کے مسئلے کو حل کیا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button