نیشنل

آخر میرے شوہر نے کیا غلطی کی تھی جس پر انھیں پیٹ پیٹ کر بے رحمی سے قتل کر دیا گیا؟ طلبہ کے حملہ میں ہلاک اعجاز احمد کی بیوی کا بیان

آخر میرے شوہر نے کیا غلطی کی تھی جس پر انھیں پیٹ پیٹ کر بے رحمی قتل کر دیا گیا؟یہ الفاظ ہیں محمد اعجاز احمد ٹیچر کی بیوی، رحیم النساء ٹیچر کے ہیں جو اپنے شوہر کی المناک موت کے بعد غم اور صدمے میں مبتلا ہیں۔

 

رحیم النساء جو خود بھی ایک سرکاری ٹیچر ہیں اور دوسرے گرلز ہائی اسکول میں ریاضی پڑھاتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر ایک ایماندار اور محنتی استاد تھے، جو ہمیشہ طلبہ کی بھلائی کے لیے کام کرتے تھے، لیکن ان کی زندگی کا اختتام اس بے دردی سے ہوگا، یہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔

 

آندھرا پردیش کے انامیا ضلع کے رائچوٹی علاقے میں واقع ضلع پریشد اردو ہائی اسکول کے 42 سالہ استاد محمد اعجاز بدھ کے روز حسب معمول نویں جماعت کی کلاس لینے گئے۔ دورانِ کلاس، کچھ طلبہ نے شرارت شروع کر دی، جس پر استاد نے انہیں ڈانٹا اور ان کے رویے کو درست کرنے کی کوشش کی۔

 

استاد کی ڈانٹ سے طلبہ ناراض ہوگئے اور انہوں نے اچانک غصے میں آ کر اعجاز پر حملہ کر دیا۔ ان طلبہ نے نہ صرف زبانی بدتمیزی کی بلکہ جسمانی طور پر بھی حملہ کیا۔ اس دوران طلبہ نے استاد کے سینے پر زور سے ضرب لگائی، جس کے نتیجے میں وہ بے ہوش ہو کر گر پڑے۔

 

 

محمد اعجاز احمد کی حالت دیکھ کر دیگر اساتذہ نے فوری طور پر انہیں قریبی اسپتال منتقل کیا، لیکن تمام کوششوں کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکے اور علاج کے دوران انتقال کر گئے۔ ان کی موت کی خبر نے نہ صرف ان کے خاندان کو بلکہ پورے علاقے کو غمزدہ کر دیا۔

 

 

محمد اعجاز احمد کی بیوی رحیم النساء نے پولیس میں شکایت درج کرائی، جس میں انہوں نے کہا کہ تین طلبہ کے حملے کی وجہ سے ان کے شوہر کی جان گئی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور واقعے کی مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ طلبہ کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے، اور ان کے رویے کی وجوہات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

 

یہ واقعہ نہ صرف ایک استاد کی جان لینے کا باعث بنا بلکہ معاشرتی اقدار اور طلبہ میں بڑھتے ہوئے غصے اور عدم برداشت پر سوال اٹھا دیے۔ اساتذہ برادری نے اس واقعے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مجرم طلبہ کو سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسا سانحہ نہ ہو۔

 

محمد اعجاز کی المناک موت نے پورے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ان کی بیوی کے غم بھرے الفاظ ہر سننے والے کے دل کو چھو رہے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ معاشرہ استادوں کے احترام کو دوبارہ سے سمجھنے اور تعلیمی ماحول کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرے

 

۔ محمد اعجاز احمد کی یاد ہمیشہ ان کے طلبہ اور ساتھیوں کے دلوں میں زندہ رہے گی، اور ان کے لیے انصاف کی جدوجہد جاری رہے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button