قومی یکجہتی اور آپسی اتحاد و اتفاق وقت کا اہم ترین تقاضہ
ایوان احمد ملک پیٹ میں جشن آزادی اور مشاعرہ -جناب انور احمد،سراج انصاری اور پروفیسر مسعود احمد کا خطاب

حیدرآباد 24 اگست ( پریس نوٹ)جناب انور احمد مینجنگ ڈائریکٹر ایم ایس گروپ نے کہا کہ قومی یکجہتی اور اپسی اتحاد وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے ہم کو چاہیے کہ قومی یکجہتی کو فروغ دینے کے سلسلے میں ہر ممکن کوشش کریں اور ہندوستان کی ازادی میں جن قومی رہنماؤں نے اتحاد اور اتفاق سے کام لیا تھا ان کے اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کریں انہوں نے مادری زبان کی اہمیت سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ
اردو کی محفلوں سے نئی نسل کو جوڑنا وقت کا اہم تقاضا ہے ہم اپنی گفتگو کے دوران زیادہ سے زیادہ اردو الفاظ کا استعمال کریں انہوں نے سماج میں رائج بے حسی اور عدم توجہی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اور سیل فون کے کثرت سے استعمال کےاج کے اس دور میں ہم سب کی ملاقاتیں صرف دو ہی وقت ہو رہی ہیں یعنی کسی خوشی یا پھر کسی غم کے موقع پر ہم ایک دوسرے سے ملاقات کر رہے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ خوشی اور غم کے موقع پر بھی ہم سیل فون پر ہی ہی نظر رکھے ہوئے ہیں شادی بیا میں شرکت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم مبارکباد دینے کے بعد ایک دوسرے سے کچھ دیر گفتگو کریں ایک دوسرے کے حالات اور واقعات سے واقف ہوں لیکن سرسری ملاقات کے بعد سبھی سیل فون میں مصروف ہو نظر اتے ہیں ٹھیک اسی طرح جب ہم کسی کے انتقال کی اطلاع پر تعزیت کے لیے جاتے ہیں تو گھر سے لے کر نماز جنازہ کی ادائیگی اور پھر
قبرستان کے احاطے میں بھی ہم جو منظر دیکھتے ہیں وہ یہی رہتا ہے کہ سبھی لوگ کسی سے فون پر بات کرتے ہوئے یا پھر چیٹنگ میں مصروف نظر اتے ہیں اس طرح کا عمل نہایت ہی غیر موضوع اور غیر مفید ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان احمد ملک پیٹ میں منعقدہ جشن یوم آزادی و قومی یک جہتی مشاعرے سےاپنے صدارتی خطاب کے دوران کیا جس کا اہتمام پروفیسر محمد مسعود احمد چیف آپریٹنگ افیسر رینوا بی بی کینسر ہاسپٹل نے کیا تھاجناب سراج انصاری بانی قطر پریمیر لیگ نے مجاہدین ،آزادی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان مجاہدین آزادی کی جدوجہد کے باعث ہمارا ملک انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوا انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم کے میدان میں پیچھے نہ رکھیں ہائی سکول اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کے بعد ان کو مختلف فنون سکھائے جائیں تاکہ وہ خود مکتفی بن سکیں انہوں نے پروفیسر مسعود کی ستائش تھی کہ وہ ادبی اور سماجی محفلوں کے انعقاد کے ذریعے اردو والوں اور سماج کے دیگر طبقات کو باہمی طور پر جوڑنے کا ایک اہم ذریعہ بنے ہوئے ہیں بانی تقریب پروفیسر مسعود احمد نے بتایا کہ ایوان احمد ادبی اور تہذیبی محفلوں کے لیے وقف کیا جا چکا ہے یہاں پر مشاعرے اور ادبی محفلوں کے ذریعے اردو والوں کو نہ صرف جوڑنے کا کام کیا جا
رہا ہے بلکہ شعرا و ادیبوں کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے جس کے وہ حقیقی مستحق ہوتے ہیں انہوں نے اس محفل میں شریک تمام معزز مہمانوں اور شعراء کرام کا دلی شکریہ ادا کیا ممتاز این آر ائی جناب اعجاز احمد خان ماہر تعمیرات نے کہا کہ کنسٹرکشن میری اولین ترجیح ہےاور پروفیسر مسعود قوم کی تعمیر میں حصہ لے رہے ہیں یہ بہت بڑی بات ہے جدہ کرکٹ اسوسی ایشن اور خاک طیبہ ٹرسٹ سے وابستہ جناب اعجاز احمد خان نے کہا کہ اس محفل میں ہر فرد ایک انجمن کی طرح نظر آتا ہے پروفیسر مسعود احمد نے قومی یکجہتی سے متعلق اس تقریب کے انعقاد کے ذریعے ایک عظیم الشان کام انجام دیا ہے جس کے لیے وہ قابل مبارکباد ہیں جناب ایم ایس ستار خان نے قومی یک جہتی پر مبنی اس تقریب کے انعقاد پر پروفیسر مسعود کو دلی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مینجمنٹ کے بہترین پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ پروفیسر مسعود احمد اردو دنیا کی عظیم خدمت انجام دے رہے ہیں اس موقع پر ممتاز و معروف سنگر عدنان سالم نے گیت سنا کر ساری محفل کا دل جیت لیا انہوں نے وسیم بریلوی اور دیگر شعراء کے اشعار سنائے جنہیں سامعین نے بے حد پسند کیا ادبی اجلاس کی کاروائی ڈاکٹر آصف علی نے چلائی مشاعرے کی کاروائی ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری نے چلائی مشاعرے میں استاد سخن ڈاکٹر فاروق شکیل کے علاوہ جناب سمیع اللہ حسینی ،ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری،پروفیسر مسعود احمد،جناب وحید پاشاہ قادری ،جناب انجنی کمار گویل ،جناب جہانگیر قیاس، جناب سہیل
عظیم،محترمہ آرزو مہک ،محترمہ ایلزبتھ کورین مونا،محترمہ ناہید اختر ، نے کلام سنایا وحید پاشا قادری کے مزاحیہ کلام اور پروفیسر مسعود احمد کے کلام کو بے حد پسند کیا گیا اس موقع پر جناب جہانگیر قیاس شاعرکی کتاب ” واقعات کے مدفن” کی رسم اجرا عمل میں آئی ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری نے شکریہ ادا کیا پروفیسر مسعود احمد کے شعر”ہندو بھی ہیں اس میںمسلمبھی عیسائی بھی اس میں اور سکھ بھی””ہرکوی سکوں سے رہتاہے وہ دیس ہمارا بھارت ہے”کو بیحد پسند کیا گیا.




