مضامین

بیگم رضیہ بیگ۔حیدرآبادی تہذیب و تھیٹر کی شمع بجھ گئی

حیدرآباد ۔تاریخ میں آیا ہے کہ بعض حضرات نے اپنی بیگمات کی یاد میں لازوال نشانیاں چھوڑی ہیں۔ لیکن ہمارے شہر میں ایک خاتون نے اپنے شوہر کی یاد میں ایک عظیم کارنامہ انجام دیا ہے۔  حیدرآباد کے ایک  ممتاز فنکار قادر علی بیگ جن کا نوجوانی میں انتقال ہوا تھا کی اہلیہ بیگم رضیہ بیگ نے اپنے شوہر کی یاد میں قادر علی بیگ تھیٹر فاونڈیشن اور قادر علی بیگ تھیٹر فیسٹیول کی بنیاد رکھی۔ جس نے شہر کو ہندوستانی تھیٹر کے نقشہ میں نمایاں کیا۔ قادر علی بیگ تھیٹر فاونڈیشن نے بجا طور پر حیدرآباد میں تھیٹر کا احیا کیا  اور آج یہ فاونڈیشن نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی شہرت کا حامل ہے۔

 

اپنے قابل سپوت محمد علی بیگ کے ساتھ قادر علی بیگ تھیٹر فاونڈیشن اور تھیٹر فیسٹیول کو کئی مشکلات اور وسائل کی کمی کے باوجود کھڑا کرنے والی پرعزم خاتون بیگم رضیہ بیگ کا حال ہی میں انتقال ہوا جس سے یقیناً تھیٹر کی دنیا میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے۔ بیگم رضیہ بیگ حیدرآباد کی نمائندہ شخصیت تھیں۔ انہوں نے تھیٹر کے علاوہ کئی شعبوں میں اپنے ذوق و شوق اور صلاحیتوں کے نقش چھوڑے ہیں۔ وہ حیدرآبادی پکوان کی بھی ماہر تھیں اور کئی اخبارات و رسائل میں پکوان کے بارے میں ان کے مضامین شائع ہوتے تھے۔ بیگم رضیہ بیگ کو ان کی بے پناہ صلاحیتوں۔ کام کے تئیں جستجو اور لگن اور جذبہ کی وجہ سے کئی اعزازات سے نوازا گیا جن میں ’’ویمن آف دی ڈیکیڈ ایوارڈ‘‘ بھی شامل ہے۔انیس سو چوریاسی میں اپنے شوہر کے انتقال کے بعد انہوں نے وزارت اطلاعات و تعلقات عامہ کے ساتھ حیدرآباد میں زوال پذیر تھیٹر کو پھر سے زندہ کرنے کا بیڑا اٹھایا  اور دیکھتے ہی دیکھتے تھیٹر کی دنیا میں چھاگئیں۔

 

ان کی سرپرستی میں قادر علی بیگ تھیٹر فاونڈیشن نے قلی دلوں کا شہزادہ۔ ساون حیات۔ اسپیسس۔ انڈر اے اوک ٹری جیسے لازوال ڈرامے اور پروگرامس پیش کئے۔ قلی دلوں کا شہزادہ اور طرے باز خان جیسے ڈرامے گولکنڈہ قلعہ اور ویمنس کالج کوٹھی میں پیش کئے گئے اور وہاں ایسے سیٹس لگائے گئے کہ ناظرین کو گمان ہورہا تھا کہ وہ واقعی قلی اور طرے  باز خان کے دور کے شاہد ہیں۔ ان کی نگرانی میں پیش کئے جانے والے بعض اہم پروگراموں میں ادھار کا پتی۔ ساکھا رام بیندر۔ آدھے ادھورے شامل ہیں۔ ہر سال قادر علی بیگ تھیٹر فیسٹیول اب حیدرآباد کی شناخت بن چکا ہے جس میں ملک بھر سے اسٹیج شخصیات اور بالی ووڈ اداکار حصہ لیتے ہیں۔ قادر علی بیگ تھیٹر فاونڈیشن اور فیسٹیول اپنے ڈراموں کے ذریعہ اردو زبان کی بھی خدمت کررہے ہیں اور اسے کارپوریٹ سطح پر لاکھڑا کیا ہے۔ قادر علی بیگ کے بے وقت انتقال کے بعد انہوں نے اپنے تین بیٹوں معین علی بیگ۔ محمد علی بیگ اور افضل علی بیگ کی پرورش میں کوئی کمی آنے نہیں دی۔ ان کے فرزند پدم شری محمد علی بیگ نے بتایا کہ وہ نہ صرف

 

اپنی ماں بلکہ ایک سرپرست۔ رہنما۔ نقاد اور دوست سے محروم ہوگئے ہیں۔ محمد علی بیگ نے بتایا کہ ان کی والدہ نے اپنی پوری زندگی اہم مقاصد کے لئے وقف کردی تھی اور ان کے انتقال سے ایک دور ختم ہوا ہے۔

ٌٌٌ

متعلقہ خبریں

Back to top button