مانو میں پروفیسر نجم السحر کی تعزیتی نشست – سید عین الحسن، اشتیاق احمد و رفقاء کا خراج

حیدرآباد ۔ کے این واصف
خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی کے آخری وقت تک اپنی منصبی ذمہ داریاں نبھاتے رہتے ہیں۔ پروفیسر نجم السحر اپنے انتقال کے دن بھی یونیورسٹی حاضر ہوئیں اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا۔ پروفیسر نجم السحر کا شمار بھی انہی لوگوں میں ہوگا جنہوں نے آخری وقت تک اپنی ذمہ داریاں نبھائی۔ نجم السحر کا دیار فانی سے کوچ کرنا نہ صرف ان کے لوحقین بلکہ اردو یونیورسٹی کے لیے بھی زبردست نقصان ہے۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر مانو نے کیا۔ وہ آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں منعقدہ تعزیتی نشست سے مخاطب تھے۔ ڈاکٹر مصطفیٰ علی سروری، انچارج پبلک ریلیشنز آفیسر مانو کے جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق یونیورسٹی مین اس نشست کا اہتمام منگل کی سہ پہر کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پروفیسر نجم السحر کا انتقال 11اپریل کی شب ان کی قیامگاہ پر ہوا تھا۔ پروفیسر نجم السحر زوجہ میر تاج الدین کی عمر 62 برس تھی۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ تین فرزندان شامل ہیں۔
پروفیسر سید عین الحسن نے مزید کہا کہ ان کے فرزندان اتنی عجلت میں حیدرآباد آئے کہ وہ اپنے ارکان خاندان کو بھی ساتھ نہیں لاسکے۔اس موقع پر پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار مانو نے کہا کہ پروفیسر نجم السحر دیانتداری سے اپنی خدمات انجام دینے والے اساتذہ میں سے تھیں۔ پروفیسر رضاءاللہ خان، ڈائرکٹر مرکز برائے فاصلاتی و آن لائن تعلیم نے بھی مرحومہ کو خراج عقیدت پیش کرتے کہا کہ وہ انتہائی محنتی خاتون تھیں۔
پروفیسر شگفتہ شاہین، پروفیسر صدیقی محمد محمود، پروفیسر پی فضل الرحمن نے بھی تعزیتی کلمات پیش کئے۔ ڈاکٹر محمد مصطفےٰ علی سروری، پبلک ریلیشنز آفیسر نے اس تعزیتی اجلاس کارروائی چلائی۔