جنرل نیوز

تلنگانہ کانگریس حکومت میں مسلم قائدین مسلسل نظرانداز : سید متین احمد

تلنگانہ کانگریس حکومت میں مسلم قائدین مسلسل نظرانداز : سید متین احمد

حیدرآباد(پریس نوٹ) تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کو اقتدار میں آئے ہوئے 16 ماہ مکمل ہو چکے ہیں، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج تک کسی بھی مسلم اقلیتی رہنما کو ریاستی کابینہ میں وزیر کا عہدہ نہیں دیا گیاہے۔متحدہ آندھراپردیش اورریاست تلنگانہ کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہے کہ ریاستی کابینہ میں کسی بھی مسلمان کاانتخاب نہیں ہوا ہے۔

 

یہ مسلمانوں سے تعصب کی بہت بڑی مثال ہے۔ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کے اس اقدام سے سارے تلنگانہ کے مسلمانوں میں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ان خیالات کااظہارتلنگانہ تلگو دیشم پارٹی کے اقلیتی قائد سید متین احمد نے کیا۔

 

انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے مسلم اقلیت کے ووٹوں سے اقتدار حاصل کیا، لیکن آج وہی مسلمان نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔ راہل گاندھی جی کے الفاظ ”جتنی آبادی، اتنا حق“محض ایک نعرہ بن کر رہ گئے ہیں، جن پر کوئی عمل درآمد نہیں ہو رہا۔

 

تلنگانہ میں مسلمانوں کی آبادی 14 فیصد ہے، مگر حکومت نے ان کو ان کا جائز سیاسی حق نہیں دیاہے۔ حکومت کی طرف سے مسلم اقلیت کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا افسوسناک ہے۔سید متین احمد نے مطالبہ کیا کہ کانگریس حکومت فوری طور پر کسی باصلاحیت مسلم رہنما کو کابینہ میں شامل کرے تاکہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف ہو سکے

 

۔انہوں نے کہا کہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے رہنما راہل گاندھی، سونیا گاندھی، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی اور ٹی پی سی سی صدر مہیش کمار گوڑ نے مسلمانوں سے جو وعدے کیے تھے وہ سب وعدے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں حکمراں تلگودیشم پارٹی این ڈی اے اتحاد میں شامل ہے

 

لیکن اس کے باوجود وہاں پر مسلمان کووزیر بنایاگیا ہے جبکہ کانگریس پارٹی انڈیا اتحاد کاحصہ ہے اوریہاں تلنگانہ میں کسی مسلم قائد کووزیرنہیں بنایاگیا ہے۔ اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے بھرپور طریقے سے کانگریس پارٹی کو ووٹ دے کر اقتدار میں لایا، مگر 16 ماہ گزرنے کے باوجود نہ تو کوئی وزیر بنایا گیا اور نہ ہی نامزد عہدوں پر کوئی خاطر خواہ نمائندگی دی گئی

 

۔کانگریس حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے اور مسلمانوں کو ان کا جائز مقام دے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button