خدا کے لیے اپنے گھروں میں بچوں سے اردو میں بات چیت کریں ,,
انجمن ریختہ گویان کی تقریب عید ملاقات- پروفیسر ایس اے شکور ،لکشمی دیوی راج, ایم اے ماجد ،مولانا مظفر علی صوفی ابوالعلائی,شیخ ابراہیم اور جاوید کمال کا خطاب

حیدرآباد 16 جون انجمن ریختہ گویان حیدرآباد کے زیر اہتمام اردو اصناف سخن گوئی کی پانچویں نشست بہ عنوان ,,تقریب عید ملاقات,, ابو الکلام آزاد اورینٹیل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ باغ عام نام پلی حیدرآباد میں منعقد ہوئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اردو زبان و ادب کی علمدار و باوقار شخصیت محترمہ لکشمی دیوی راج نے اردو والوں پر زور دیا کہ ,,خدا کے لیے اپنے بچوں سے تو گھروں میں آپ اردو میں بات کیجیے,, انہوں نے کہا کہ ہم اگر مادری زبان میں بات چیت کرتے ہیں اور مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں تو اس کے بہترین نتائج برآمد ہوتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ میری مادری زبان اردو ہے اور اردو میں بات چیٹ کرنے پر میں فخر محسوس کرتی ہوں انہوں نے یہ بھی کہا کہ خدا کے لیے رحم کیجیے اپ اپنے گھروں میں اردو زبان میں زیادہ سے زیادہ بات چیت کی عادت ڈالیں انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتی کہ انگلش اور دیگر زبانیں نہ سیکھی جائیں بلکہ ہم دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ ہم اپنی مادری زبان کو ہرگز ہرگز فراموش نہ کریں انہوں نے انجمن ریختہ گویان حیدرآباد کے زیر اہتمام منعقد کی جانے والی اس تقریب عید ملاقات کو اردو والوں کے لیے آپس میں مل بیٹھنے کا ایک بہترین ذریعہ قرار دیا اور اس سلسلے میں جناب جاوید کمال اور ان کے رفقا کو دلی مبارکباد پیش کی محترمہ لکشمی دیوی راج نے کہا کہ مادری زبان کی حفاظت کسی اور کی نہیں خود ہماری اپنی ذمہ داری ہوتی ہے اردو والوں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ اردو کی طرف راغب کریں پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائرۃ المعارف نے اس تقریب کے انعقاد پر
اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ لکشمی دیوی راج کی اردو زبان سے محبت قابل رشک اور قابل تقلید ہے پروفیسر شکور نے کہا کہ یہ کتنی مسرت کی بات ہے کہ محترمہ لکشمی دیوی راج کی کار کا نمبر اردو میں تحریر ہے یہ اردو والا والوں کے لیے ایک بہترین سبق اور لائق تقلید ہے ہے انہوں نے کہا کہ ہماری تہذیب اور اردو زبان کو پروان چڑھانے میں اس طرح کی محفل کافی مددگار ثابت ہوتی ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر زبان کمزور ہوتی ہے تو تہذیب ختم ہو جاتی ہے اس سلسلے میں انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی کا کلچر بہت مشہور تھا اب جب کہ ترکی کافی ترقی یافتہ ملک ہو چکا ہے لیکن وہاں مغربیت کا تسلط ہونے کی وجہ سے وہاں کی وہاں کی مقامی مادری زبان اور تہذیب خطرہ میں پڑ گئی ہے انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے دیگر زبانوں کو بہت زیادہ بلکہ روز مرہ کی گفتگو میں استعمال کرنے کی وجہ سے اردو پر بھی اس کا اثر دیکھا جا رہا ہے ہم کو ہماری تاریخ و تہذیب کو زندہ رکھنا ہے تو ہمیں اپنی مادری زبان اردو کے چلن میں مزید اضافہ کرنا ہوگا انہوں نے یہ بھی کہا کہ
اردو کی محفلوں سے نئی نسل کو جوڑنا وقت کا تقاضہ ہے انہوں نے اردو شاعروں اور ادیبوں پر زور دیا کہ وہ اپنی محفلوں میں اپنے بچوں کو بھی لازمی طور پر ساتھ لے جائیں سینیر ترین صحافی سابق رکن پریس کونسل آف انڈیا جناب ایم اے ماجد نے کہا کہ اردو کی یہ کہکشاں قابل مبارکباد ہے انہوں نے جاوید کمال اور ان کے رفقاء کو دلی مبارکباد پیش کی جو ہراتوار کو ابوالکلام ازاد اورینٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں اردو کی یہ بزم سجا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ عید میلاپ تقریب کے ذریعہ اردو والوں کو جوڑنے کا جو کام کیا گیا ہے وہ خلوص و محبت کی بہترین مثال ہے جناب ایم اے ماجد نے مزید کہا کہ اردو کی اس طرح کی محفلوں سے نوجوانوں کو بھی جوڑنا بہت ہی اہم ہو گیا ہے نوجوان اگرچہ کے اردو زبان میں بات چیت کرتے ہیں لیکن اس طرح کی ادبی محفلوں میں نوجوان شریک ہوں تو ان میں ادبی ذوق بھی پروان چڑھ سکتا ہے مولانا صوفی مظفر علی ابوالعلائی نے انجمن ریختہ گویان کو مبارکباد دی کہ احباب کا آپس میں ملنا ہی عید ہے
اور ایسی تقاریب جو خوش دلی کے ساتھ منعقد کی جاتی ہیں وہ سماجی طور پر اور بھی مفید ثابت ہوتی ہیں صدر بزم کشور جناب صوفی سلطان شطاری نے عید کی مناسبت سے منتخب اشعار سنائے
جب کبھی تیری یاد آئی ہے
غم کی لذت بھی ساتھ لائی ہے
پاس آؤ گلے ملو ہم سے
سارے عالم میں عید آئی ہے
جناب شیخ ابراہیم سرپرست اردو اکیڈمی جدہ نے بتایا کہ اردو اکیڈمی جدہ 25 سال سے اردو زبان و ادب کی خدمت انجام دے رہی ہے ہر سال اردو میڈیم کے ایس ایس سی میں نمایاں کامیاب کامیاب طلبہ و طالبات کو حوصلہ افزائی کے لیے انعامات سے سرفراز کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اساتذہ کی خدمات کا اعتراف بھی کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ جاریہ سال اردو اکیڈمی اپنی کارکردگی کا 25 سالہ جشن منائے گی آئندہ ماہ بڑے پیمانے پر پروگرام منعقد کرنے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے صدر انجمن ریختہ گویان ڈاکٹر جاوید کمال نے تمام معزز مہمانوں اور
بالخصوص شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ اردو زبان کے زیادہ سے زیادہ چلن اور اس کو روز مرہ کی زندگی میں عام کرنے کے لیے ترغیب کی غرض سے یہ محفل ہر اتوار کو صبح ساڑھےدس بجے سے ایک بجے دوپہر تک منعقد کی جا رہی ہے یہ بڑی خوش آیند بات ہے کہ اس تقریب کے ذریعہ اردو والوں کو اردو زبان و ادب سے مزید جوڑنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور اردو زبان سے نوجوانوں کو قریب سے قریب تر کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں اور اردو زبان و ادب کی خدمت کرنے والے اکابر اصحاب کو مدعو کرتے ہوئے اردو والوں تک اردو کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے انہوں نے تقریب عید ملاقات پروگرام کو ایک منفرد اور مثالی تقریب قرار دیتے ہوئے کہا کہ معزز مقررین اور شرکا قابل صدآفرین ہیں کہ وہ اپنا قیمتی وقت نکال کر اس تقریب میں ہر ہفتہ شرکت کرتے ہیں اس موقع پر سینیئر صحافی جناب کے این واصف نے اپنے مثالی انشائیہ خبر پہ شوشہ کو پیش کیا جسے سامعین نے بے حد پسند کیا اس کے علاوہ جناب محمدحسام الدین ریاض نے عید کی مناسبت سے انشائیہ سنایا جس میں بکرے کی خریداری سے لے کر عید کے گلے ملنے تک کے بعض پہلوؤں کو بڑے دلچسپ انداز میں
پیش کیا گیا مونا الزبتھ کورین نے بڑے ہی دلچسپ انداز میں دکنی غزل سنائی اس کے علاوہ معین امر ممبو نے مزاحیہ غزلیات سنائیں بزم جوہر کے بانی و صدر ڈاکٹر راہی مرحوم کی دختر ڈاکٹر روبینہ شبنم نے نعت شریف سنائی کوثر جہاں کمو نےغزل سنائی.صائمہ متین نے منتخب اشعار سنائےڈاکٹر ناظم علی ناظم نے بھی مخاطب کیا پرگتی فاؤنڈیشن کی جانب سے ڈاکٹر ساجدہ خان آڈیو انجینئر کی سرکردگی میں ڈاکٹر عارف، شیوا، سری شاہ، سری ویلالی نےتمام معزز مہمانوں کی گل پوشی اور شال پوشی کی اور ڈاکٹر جاوید کمال کو کارنامہ حیات ایوارڈ دینے کا اعلان بھی کیاگیا جس کا سامعین کی جانب سے تالیوں کی گونج میں زبردست خیر مقدم کیا گیا محترمہ رفیعہ نوشین سماجی جہد کار نے منفرد انداز میں اس تقریب عید ملاقات کی
کاروائی چلائی اس موقع پر جناب محمد قمر الدین چیئرمین مائناریٹی کمیشن تلنگانہ، ممتاز و معروف مزاحیہ شاعر جناب لطیف الدین لطیف کے علاوہ سینیئر صحافی جناب جےایس افتخار کے علاوہ محترمہ شبینہ فرشوری، ڈاکٹر حمیدہ بیگم، مجیب النسا بیگم، ڈاکٹر ثمینہ بیگم،جناب جاوید محی الدین، محترمہ عرشیہ عامر خان ،جناب محمد مظفر احمد فائینانس مینجر ازمیل کمپنی سعودی عرب، جناب سلیم فاروقی بانی اردو اکیڈمی جدہ، محترمہ ثمینہ بیگم ، مجیب النسا بیگم، ڈاکٹر عطیہ مجیب عارفی اور دیگر معززین نے شرکت کی آخر میں مہمانان خصوصی کی گل پوشی وشال پوشی کی گئی پارٹ لک میں حصہ لینے والوں میں پہلا انعام
ڈاکٹر روبینہ شبنم دوسرا انعام فیض النساء اور تیسرا مشترکہ انعام جناب علی الدین اور سیف الدین کو دیا گیا جبکہ محمد حسام الدین ریاض کے علاوہ حمیدہ بیگم اور ڈاکٹر عطیہ مجیب عارفی کو ترغیبی انعامات دیے گئے