حیدرآباد کے پرانے شہر میں جسم فروشی کا پردہ فاش۔ تین ملزمین گرفتار 2 خواتین بھی شامل

حیدرآباد: حیدرآباد کے پرانے شہر میں پولیس نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے جسم فروشی کروانے اور اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث تین ملزمین کو گرفتار کرلیا جب کہ تین متاثرہ خواتین کو بازیاب کروایا گیا۔
ملزمین کی شناخت 41 سالہ ہاجرہ بیگم ساکن اسماعیل نگر، بنڈلہ گوڑہ، حیدرآباد 32 سالہ آرکسٹرا ڈانسر شہناز فاطمہ ساکن مراد نگر، مہدی پٹنم، حیدرآباد اور 23 سالہ آٹو ڈرائیور محمد سمیر ساکن حافظ بابا نگر، کنچن باغ کے طورپر کی گئی ہے جبکہ دیگر دو ملزمین روپا متوطن بنگلہ دیش اور سرور ساکن حیدرآباد مفرور ہیں۔
پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی بنگلہ دیش سے تعلق رکھتی ہے اور وہ 8 اگست کو بنڈلہ گوڑہ پولیس اسٹیشن پہنچی اور خاتون پولیس آفیسر سے شکایت کی کہ اس کی پڑوسن روپا نے بہلا پھسلا کر اسے ہندوستان آنے کیلئے مجبور یا۔ لڑکی کے بیان کے مطابق فروری 2025 میں روپا نے اسے غیر قانونی طور پر کشتی کے ذریعے بنگلہ دیش سے ہندوستان پہنچای اور پہلے کولکتہ اوروہاں سے ٹرین کے ذریعہ اسے لایا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ حیدرآباد پہنچ کر روپا نے متاثرہ کو شہناز کے حوالے کیا بعد ازاں محمد سمیر اسے حاجرہ بیگم کے گھر لے گیا۔ لڑکی کے بیان کے مطابق ہاجرہ نے دھمکی دی کہ اگر وہ جسم فروشی سے انکار کرتی ہے تو اسے غیر قانونی طورپر ہندوستان میں داخل ہونے کے الزام میں جیل بھیج دیا جائے گا جس پر متاثرہ خوفزدہ ہوگئی اور اس کے بعد سے مسلسل 6 ماہ تک اس سے جبری طورپر جسم فروشی کروائی گئی۔
پولیس کے بموجب تقریباً 10 دن قبل متاثرہ نے پولیس اسٹیشن کا بورڈ دیکھا اور پولیس سے مدد حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ موقع ملتے ہی وہ کسی طرح پولیس اسٹیشن پہنچی اور شکایت درج کروائی۔ لڑکی کے بیان کی بنیاد پر پولیس نے تفتیش شروع کی اور 8 اگست کو ہاجرہ بیگم، شہناز فاطمہ اور محمد سمیر کو مختلف مقامات سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
شہناز کے کرایہ کے کمرے سے مزید تین متاثرہ خواتین کو بازیاب کروایا گیا جو مغربی بنگال سے لائی گئی تھیں۔ پولیس نے ملزمین کے پاس سے آٹو، موبائل فونس ضبط کرلئے۔