جنرل نیوز

ریاست میں کھاد کی قلت کے لئے کانگریس اور بی جے پی ذمہ دار

ریاست میں کھاد کی قلت کے لئے کانگریس اور بی جے پی ذمہ دار

کانگریسی قائدین کے متضاد بیانات۔یوریا کی بلیک مارکیٹنگ کے باعث بھی مشکلات

ریاستی حکومت کی نااہلی اور لاپرواہی کے باعث کسان در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

مسئلہ کی عدم یکسوئی کی صورت میں شدید احتجاج منظم کرنے تلنگانہ جاگروتی قائدین کا اعلان

 

ضلع صدرتلنگانہ جاگروتی نارائن پیٹ جی سرینواس نے الزام عائد کیا کہ ریاست میں یوریا کی قلت کی اصل وجہ کانگریس حکومت کی شدید لاپرواہی ہے۔ وہ ریاستی جنرل سکریٹری نوین آچاری ،بی سی جاگروتی صدر ای ماریا، کرسچن جاگروتی صدر ڈیوڈ اور دیگر قائدین کے ہمراہ بنجارہ ہلز میں واقع جاگروتی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

 

سرینواس نے کہا کہ کانگریس پارٹی یوریا کی قلت کے مسئلہ پر ہر جگہ الگ الگ موقف اختیار کر رہی ہے۔ یوریا بحران کے لئے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کی غفلت بھی ذمہ دار ہے۔ کسانوں نے فصل کی پیشگی کاشت کی

 

، جس کے نتیجے میں یوریا کی طلب بڑھی۔ اسی دوران وزیر زراعت ٹی ناگیشور راؤ یہ وضاحت کر رہے ہیں کہ بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں بھی یوریا کی قلت ہے لیکن دوسری طرف پارلیمنٹ میں کانگریس کی مرکزی قائد پرینکا گاندھی اور تلنگانہ کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ احتجاج کرتے نظر آئے۔

 

سرینواس نے کہا کہ خود کانگریس کے ایم پیز بشمول سونیا گاندھی یہ الزام لگا رہے ہیں کہ تلنگانہ کے حصے کا یوریا مرکزی حکومت بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں کو منتقل کر رہی ہے جبکہ ریاستی حکومت اس کے برعکس دعوے کر رہی ہے۔ اس تضاد نے کسانوں کو شدید مشکل میں ڈال دیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی پیشگی منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے یہ سنگین بحران پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال گجویل کے ریک پوائنٹ پر 21 ہزار سے 28 ہزار ٹن یوریا سپلائی کی جاتی تھی لیکن اس سال صرف 4800 ٹن ہی فراہم کی گئی جس سے صاف ظاہر ہے کہ کانگریس حکومت نے کتنی شدید غفلت برتی ہے۔

 

ریاست بھر میں کسان یوریا کے لئے ٹھوکریں کھا رہے ہیں جبکہ کانگریس حکومت کُھمب کرن کی نیند سو رہی ہے۔ تلنگانہ کے قیام کے بعد دس برسوں میں کبھی یوریا کی قلت کا مسئلہ سامنے نہیں آیا تھا لیکن کانگریس کے برسر اقتدار آنے کے بعد ہی یہ بحران کیوں شروع ہوا؟ یہ کسانوں کے لئے ایک بڑا سوال ہے۔انہوں نے کہا کہ فصل کے سیزن کا آغاز ہوئے 80 دن گزرنے کے باوجود کسان یوریا کے لئے دردر پھر رہے ہیں لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔

 

وقت پر یوریا کی سپلائی نہ ہونے کے ساتھ ساتھ جو یوریا دستیاب ہے اسے بلیک میں فروخت کرنے کی وجہ سے بھی کسان مصیبت میں مبتلا ہیں۔جی سرینواس نے خبردار کیا کہ اگر ریاستی حکومت فوری طور پر یوریا کی قلت کا مسئلہ حل نہیں کرتی ہے تو تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی پروگرام شروع کئے جائیں گے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button