جنرل نیوز

آمد مصطفیٰ ﷺ مرحبا – سیرتِ نبوی نئی نسل کے لئے عملی دستورِ حیات” مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

آمدِ مصطفیٰ ﷺ مرحبا – سیرتِ نبوی نئی نسل کے لئے عملی دستورِ حیات” مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

حیدرآباد 21آگسٹ(پریس ریلیز ) خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ،آمدِ مصطفیٰ ﷺ مرحبا مرحبا،کے محافل منعقد کرکے واعظ کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتلایا کہ ماہِ ربیع الاول کا آغاز پوری اُمتِ مسلمہ کے لیے خوشی، عقیدت اور روحانی مسرت کا پیغام لے کر آتا ہے۔

 

یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں سرکارِ دوعالم ﷺ کی ولادتِ باسعادت ہوئی، جن کی آمد سے ظلمتیں چھٹیں، کائنات جگمگا اٹھی اور انسانیت کو رہنمائی کا کامل چراغ ملا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان ماہِ ربیع الاول کو ’’آمدِ مصطفیٰ ﷺ مرحبا‘‘ کے نعروں سے آباد کرتے ہیں۔اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ولادت کا دن صرف ایک تاریخ کا ذکر نہیں بلکہ ایک ایسا انقلاب ہے جس نے زندگی کے ہر شعبے کو منور کیا۔ آپ ﷺ نے جہالت کو علم سے، ظلم کو عدل سے، نفرت کو محبت سے اور تفرقہ کو اتحاد سے بدل ڈالا۔

مورخین کے نزدیک بعثتِ نبوی ﷺ سے قبل کا زمانہ "دَورِ جاہلیت” کہلاتا ہے، جہاں انسانیت ظلم و تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی۔آمدِ مصطفیٰ ﷺ نے اسی تاریکی میں روشنی ڈالی اور انسانیت کو وقار، مساوات اور اخوت کا درس دیا۔  اللہ تعالیٰ کے فضل اور اُس کی نعمتوں کا شکر بجا لانے کا ایک مقبولِ عام طریقہ خوشی و مسرت کا اِعلانیہ اظہار ہے۔ میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑی نعمت اور کیا ہو سکتی ہے! یہ وہ نعمتِ عظمیٰ ہے جس کے لیے خود ربِ کریم نے خوشیاں منانے کا حکم فرمایا ہے:

’’فرما دیجئے: (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اُس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہئے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ (خوشی منانا) اس سے کہیں بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں۔‘‘ (يونس، 10: 58)

ماہ ربیع الاول سایہ فگن ہوتے ہی عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آمدِ مصطفیٰ کی خوشیاں منانے کا آغاز کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ LDO کے پلیٹ فارم سے جشنِ میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اہتمام نہایت تزک و احتشام سے کیا جاتا ہے۔ LDO نے بھرپور ذوق و شوق کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے والہانہ محبت و الفت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وفاداری نبھانے کا پیغام نہ صرف دنیا بھر میں پہنچایا ہے بلکہ جشن آمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معاشرتی ثقافت کا اہم حصہ بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ آمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی کے ساتھ ساتھ ولادت باسعادت کی مقصدیت و اہمیت کے تصور کو بھی اجاگر کیا اور معاشرے میں اتحاد و یکجہتی، محبت و رواداری، امن و آشتی اور قوتِ برداشت کی تعلیمات کو بھی فروغ دیا۔

آج روئے زمین پر ملت اسلامیہ کا ہر فرد اجتماعی اور انفرادی طور بھی سنتِ الہٰی کے مطابق نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی مناتا ہے مگر الحمدللہ جشن ولادت مصطفی کا جو رنگ دنیا بھر میں LDO زیراہتمام پروگراموں میں نظر آتا ہے اس کی مثال دنیا میں کم ملتی ہے۔

چیئرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے مذید بتلایا کہ ے

ہم عشق و محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس مقدس ماہ میں اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کی تجدید و احیاء اور مصطفوی انقلاب کے پیغام کی زیادہ سے زیادہ ترویج و اشاعت کو ممکن بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ اپنے اعزاء و اقرباء، محلہ داروں اور دوستوں کو عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارکباد بالمشافہ،

 

وغیرہ دیں

آمدِ مصطفیٰ ﷺ کا جشن محض چراغاں، نعت خوانی اور جلوس کی حد تک نہیں ہونا چاہیے، بلکہ نئی نسل کے لیے سیرت کا عملی پیغام اجاگر کرنا عین مقصود ہے:

1. صداقت و امانت – نبی اکرم ﷺ کی سیرت ہمیں سچائی اور دیانت کا درس دیتی ہے۔

 

2. علم و ہنر – آپ ﷺ نے فرمایا: ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔‘‘

 

3. اخلاقِ حسنہ – دشمنوں کو معاف کرنا اور صلہ رحمی آپ ﷺ کے اخلاقی کمالات ہیں۔

 

4. خدمتِ انسانیت – یتیموں، غریبوں اور مجبوروں کی دستگیری آپ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کا خاص پہلو ہے۔

 

5. اتحاد و مساوات – مدینہ منورہ کی اسلامی ریاست آج بھی اجتماعی زندگی کے لئے کامل نمونہ ہے۔

آج کے نوجوانوں کو ضرورت ہے کہ وہ ماہِ ربیع الاول کو محض رسم نہ سمجھیں بلکہ سیرت النبی ﷺ کو اپنی عملی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔ اگر نئی نسل صداقت، خدمت، علم اور اتحاد کو اپنائے تو مسلم معاشرہ دوبارہ ترقی و عروج کی راہوں پر گامزن ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button