راشٹرما تا اندرا گاندھی کالج، جالنہ میں ڈاکٹر عبدالوہاب شیخ کی الوداعی تقریب

جالنہ (ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی رپورٹ ) راشٹرماتا اندرا گاندھی کالج، جالنہ میں 30 ستمبر 2025 کو شعبۂ اردو کے سینئر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالوہاب شیخ کی حسنِ سبکدوشی کے موقع پر شاندار تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقع پر کالج کی پرنسپل ڈاکٹر سنندا تڑکے، صدرِ شعبۂ اردو پروفیسر عالیہ کوثر، ڈاکٹر سچن جیسوال، ڈاکٹر شندے، ڈاکٹر دیش پانڈے، ڈاکٹر پرمود چوہان اور او ایس بھابڑ سمیت کثیر تعداد میں اساتذہ و غیر تدریسی عملہ موجود تھے۔ مختلف اساتذہ نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالوہاب شیخ کی
تدریسی خدمات اور تعلیمی وابستگی کو خراجِ تحسین پیش کیا۔پروفیسرڈاکٹر عالیہ کوثر (صدر شعبۂ اردو) نے اپنی تقریر میں کہاڈاکٹر عبدالوہاب شیخ نے اپنی علمی اور تدریسی زندگی میں شعبۂ اردو کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا اور طلبہ کو زبان و ادب کے ساتھ ساتھ فکری بصیرت بھی عطا کی۔ ان کی شخصیت میں شرافت، سنجیدگی اور خلوص جھلکتا ہے، اسی وجہ سے وہ اساتذہ اور طلبہ سبھی کے محبوب رہے۔ انہوں نے درس و تدریس کو ہمیشہ عبادت سمجھ کر انجام دیا اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں کبھی کوتاہی نہیں کی۔ شعبۂ اردو کی ترقی اور فروغ میں ان کی خدمات ہمیشہ سنہرے حروف میں یاد کی جائیں گی۔ ان کے لیکچرز صرف زبان سکھانے تک محدود نہیں ہوتے تھے بلکہ
وہ طلبہ کو سوچنے اور تنقیدی زاویۂ نگاہ اپنانے پر آمادہ کرتے تھے۔ انہوں نے اردو کو محض ایک زبان نہیں بلکہ تہذیب اور ثقافت کا روشن آئینہ بنا کر پیش کیا۔ اپنے شاگردوں کے دلوں میں وہ صرف استاد نہیں بلکہ مربی اور رہنما کی حیثیت سے جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی علمی وابستگی اور تحقیقی دلچسپیوں نے شعبۂ اردو کی ساکھ کو مزید مضبوط کیا۔ ان کی سادہ طبیعت اور خوش اخلاقی نے شعبے میں ہمیشہ ایک خاندانی اور پرخلوص ماحول قائم رکھا۔ بطور صدر شعبہ میں ان کی ان گراں قدر خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہوں اور دعا کرتی ہوں کہ زندگی کا یہ نیا سفر ان کے لیے صحت، سکون اور کامیابیوں سے بھرپور ثابت ہو۔ ڈاکٹر عبدالوہاب شیخ ایک شفیق استاد اور باکمال محقق ہیں، اور ان کی کمی ہمیشہ شدت سے
محسوس کی جائے گی۔ڈاکٹر سچن جیسوال نے کہاڈاکٹر وہاب طلبہ کے لیے مشفق اور ساتھی اساتذہ کے لیے بہترین رہنما ثابت ہوئے۔ ان کی سادہ طبیعت اور شائستہ روی انہیں سب کے دلوں کے قریب لے گئی۔ وہ ہمیشہ علمی دیانت کے علمبردار رہے۔ڈاکٹر دیشپانڈے نے کہا عبدالوہاب سر کی تدریس میں نہ صرف زبان کی خوبصورتی بلکہ زندگی کے سبق بھی پوشیدہ رہے۔ ان کے لیکچرز طلبہ کو سوچنے اور سمجھنے پر مجبور کرتے تھے۔ ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ڈاکٹر شندےنے اپنی تقریر میں کہا وہاب سر نے اردو زبان کو نئی نسل تک پہنچانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ ہم سب کے لیے محنت، صداقت اور خلوص کی علامت ہیں۔ ڈاکٹر پرمود چوہان نے کہا عبدالوہاب سر کی شخصیت میں شرافت، عاجزی اور علم دوستی یکجا ہیں۔ ان کے ساتھ کام کرنا ہمارے لیے اعزاز کی بات رہی۔ او ایس بھابڑنے کہا وہاب صاحب نے ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں کو دیانتداری اور لگن کے ساتھ نبھایا۔ ان کی
شخصیت کالج کے لیے ایک سرمایہ رہی ہے۔آخر میں ڈاکٹر عبدالوہاب شیخ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہاآج کا یہ دن میرے لیے نہایت جذباتی اور یادگار ہے کہ میں اپنی تدریسی خدمات کو الوداع کہہ رہا ہوں۔ میں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اس ادارے اور آپ سب کے ساتھ گزارا، اور یہی لمحے میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ میں نے ہمیشہ کوشش کی کہ طلبہ کو نصاب کے ساتھ ساتھ اخلاق، بصیرت اور زندگی کے آداب بھی منتقل کر سکوں۔اس سفر میں پرنسپل ڈاکٹر سنندا تڑکے کی سرپرستی اور تمام اساتذہ و غیر تدریسی عملے کے تعاون نے میرے حوصلے کو بڑھایا۔ بالخصوص صدر شعبہ اردو پروفیسرڈاکٹر عالیہ کوثر کی ہر وقت کی رہنمائی، شفقت، حسنِ سلوک اور بیش قیمتی مشورے میرے لیے ہمیشہ مشعلِ راہ ثابت ہوئے، جن کے بغیر میرا یہ سفر اتنا کامیاب نہ ہوتا۔میری اصل کامیابی میرے طلبہ ہیں جنہوں نے مجھے ہمیشہ نیا سیکھنے اور خود کو بہتر بنانے کا موقع دیا۔ میں سوسائٹی کے صدر اور نائب صدر کا بھی تہہ دل سے ممنون ہوں جنہوں نے ہر موقع پر میرا ساتھ دیا۔ میری دعا ہے کہ یہ ادارہ ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوئے، اردو زبان کو دوام ملے اور طلبہ علم و کردار کے زیور سے
آراستہ ہو کر سماج کو روشنی عطا کریں۔سبکدوشی کے باوجود میرا دل ہمیشہ اس ادارے اور آپ سب کے ساتھ جڑا رہے گا۔تقریب میں ڈاکٹر عبدالوہاب شیخ کی تدریسی خدمات کو بھرپور انداز میں سراہا گیا۔ حاضرین نے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دعا اور شکریے کے ساتھ یہ تقریب خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی۔ تقریب کی نظامت کے فرائض نہایت خوش اسلوبی سے ڈاکٹر سچن جیسوال نے انجام د
یے۔