جنرل نیوز

خانگی لگژری بسوں میں آگ لگنے کے بڑھتے واقعات تشویشناک : محمد حسام الدین صدیقی

خانگی لگژری بسوں میں آگ لگنے کے بڑھتے واقعات تشویشناک : محمد حسام الدین صدیقی

اعلیٰ سطحی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ضروری، RTA کی غفلت پر بھی سوالیہ نشان

 

حیدرآباد(راست)مہر آرگنائزیشن کے صدر محمد حسام الدین صدیقی نے حالیہ دنوں میں خانگی لگژری بسوں میں آگ لگنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہایت افسوسناک اور تشویشناک صورتحال ہے کہ آئے دن کسی نہ کسی مقام پر ان مہنگی اور جدید بسوں میں آتشزدگی کے واقعات پیش آ رہے ہیں، جن میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں

 

۔انہوں نے کہا کہ عوام میں یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ آخر یہ حادثات بسوں کی تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے پیش آ رہے ہیں یا پھر ڈرائیوروں اور عملے کی لاپرواہی کا نتیجہ ہیں؟۔ محمد حسام الدین صدیقی نے حال ہی میں کرنول میں پیش آئے بس کے خوفناک حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت، بالخصوص وزیر ٹرانسپورٹ کو چاہیے کہ ان واقعات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے فوری طور پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کروائیں

 

تاکہ اصل وجوہات سامنے آئیں اور ذمہ دار افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔صدر مہر آرگنائزیشن نے یہ بھی کہا کہ روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (RTA) کے عہدیداروں پر بھی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، کیونکہ اگر وہ باقاعدگی سے ان بسوں کی ٹیکنیکل جانچ اور فٹنس چیکنگ کرتے رہیں تو اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں۔

 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ RTA اپنے معائنے کے نظام کو مزید سخت کرے اور خاص طور پر طویل فاصلوں پر چلنے والی لگژری بسوں کی پابندی سے میکانیکی جانچ لازمی قرار دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح ہوائی سفر کرنے والے مسافروں کے لیے ٹکٹ کے ساتھ انشورنس سہولت فراہم کی جاتی ہے، اسی طرز پر بسوں میں طویل سفر کرنے والے مسافروں کے لیے بھی انشورنس کا بندوبست کیا جانا چاہیے،

 

تاکہ کسی ناگہانی حادثے کی صورت میں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو مالی معاونت فراہم ہو سکے۔انہوں نے آخر میں کہا کہ انسانی جان سب سے قیمتی ہے، اور اگر حکومت و انتظامیہ نے ان بڑھتے ہوئے حادثات پر بروقت توجہ نہ دی تو یہ مسئلہ آئندہ مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ محفوظ سفر کے لیے ہمیشہ مستند، رجسٹرڈ اور تکنیکی طور پر فٹ بسوں کا انتخاب کریں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button