بہادر یار جنگ کی تفاسیر قرآنی اور دیوان شاعری کی اشاعت۔ڈاکٹر تقی عابدی کا عزم‘ اردو اکیڈیمی کے تعاون کی پیشکش‘ ڈاکٹرصفی اللہ

حیدرآباد۔ (پریس نوٹ) ہندوستان کی آزادی کا پرچم بلند کرنے والی گزشتہ سو سال میں جو نمایاں شخصیات نظر اتی ہیں ان میں قائد ملت نواب بہادر یار جنگ کا نام نمایاں ہے اور اگر اس عظیم شخصیت کا کوئی احترام نہیں کرتا ہے تو قائد ملت کی شخصیت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن احترام نہ کرنے والے ضرور بے ادب کہلائیں گے ہم بعض جزوی مسائل پر بحث کرتے ہیں لیکن قائد ملت نواب بہادر یار جنگ کی ہمہ جہت شخصیت اور ان کے کارناموں پر کوئی مباحث نہیں کرتے نواب قائد ملت بہادر یار جنگ کی حیات و خدمات سے ملت اسلامیہ بالخصوص نئی نسل کو واقف کروانا وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے
ان خیالات کا اظہار شہرہ آفاق محقق،شاعر، ادیب اور اردو کے سفیر ڈاکٹر سید تقی عابدی نے میڈیا پلس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ”قائد ملت نواب بہادر یار جنگ کی ادبی سماجی ثقافتی علمی اور اسلامی خدمات کا مختصر جائزہ ”کے عنوان پر منعقدہ ایک علمی اور ادبی نشست سے میڈیا پلس آڈیٹوریم گن فاؤنڈری حیدرآبادمیں خطاب کرتے ہوئے کیا ڈاکٹر سید خالد شہباز کنوینر نے اجلاس کی کاروائی چلائی اور قائد ملت نواب بہا دریا رجنگ کو پرا ثر خراج عقیدت پیش کیا۔ابتدا میں ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز ڈائریکٹر میڈیا پلس نے خیر مقدم کیا اور کہا کہ نواب قائد ملت بہادر یار جنگ کی خدمات سے ملت اسلامیہ کو کچھ حد تک واقف کروانے کے لیے اس نشست کا اہتمام کیا گیا ہے امید ہے کہ ہم بہادر یار جنگ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے واقف ہوں گے۔ڈاکٹر سید تقی عابدی نے اپنے
معلومات آفرین سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے اعلان کیا کہ نواب بہادریار جنگ کی زندگی کے حالات اور دیگر واقعات کو بہت جلد ایک کتابی شکل دی جائے گی اس سلسلے میں اہل علم اور دانش سے انہوں نے ادبی تعاون کی بھی درخواست کی اور کہا کہ قرآن مجید کی آیات اور سورتوں پر قائد ملت کی جو تفاسیر ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر قائد ملت نے جو کچھ بھی خطاب کیا ہے اس پر علماء کرام سے گفتگو کے بعد ایک مفصل کتاب شائع کی جائے گی جو علم والوں کے لیے ایک بیش بہا خزانہ ثابت ہوگی انہوں نے مزید کہا کہ رابندر نا تھ ٹائیگر ہوں یا اقبال یا جمال الدین افغانی یہ ایسی عظیم الشان شخصیات گزری ہیں جن پر بہت کچھ
لکھا گیا ہے لیکن اسی طرح کی ایک اور عظیم شخصیت نواب قائد ملت بہادر یار جنگ کی ادبی، سماجی، ثقافتی خدمات کا جس طرح سے احاطہ کیا جانا چاہیے وہ کام ادھورا ہے انہوں نے کہا کہ فن خطابت میں ہم نے ایسا قائد اب تک نہیں دیکھا قائد ملت علامہ اقبال کے سچے عاشق تھے قائد ملت کی شعر گوئی پر بھی کام کرنے کی شدید ضرورت ہے نواب بہادریار جنگ جب بھی میلاد کے عنوان پر یا کسی اور عنوان پر خطاب کرتے تو وہ کتاب گھنٹوں جاری رہتا تھا اور سننے والے لوگ مکمل یکسوئی کے ساتھ ان کے خطاب کو سماعت فرماتے تھے نواب بہادر جنگ کم سنی میں ہی ماں کی ممتا سے محروم ہو گئے اور جب وہ 18 سال کے ہو گئے تب ان کے والد بھی دنیا سے گزر گئے ان کی ایک اکلوتی بیٹی بھی جلد ہی دنیا سے رخصت ہو گئی یہ وہ کیفیات تھیں جس کا ہم اندازہ نہیں کر سکتے نواب بہادر یار جنگ کی ابتدائی تعلیم حیدرآباد کے معروف مدرسہ عالیہ
میں ہوئی تھی قائد ملت کے فن خطابت پر ممتاز و معروف عالم دین حضرت مولانا ابو الاعلی مودودی نے کہا تھا کہ یہ شخص فن خطابت کے لیے پیدا کیا گیا ہے سلجھے ہوئے خیالات،مرتب اور مربوط بیان، الفاظ کا صحیح انتخاب، جملوں کی صحیح نشست اور ادب کی چاشنی قائد ملت میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی قائد ملت کی عادت تھی کہ جب بھی وہ سورہ فاتحہ کی تفسیر کرتے، سماجی و عقیدتی پہلوؤں کا بھی خاص طور سے ذکر کرتے ہیں قرآن کے مختلف سورتوں اور اسوہ حسنہ پر قائد ملت کی تقاریر پر غور و فکر ہمارے لیے بہت ضروری ہے انہوں نے کہا کہ قائد ملت نے ملت اسلامیہ کے لیے عظیم سماجی ادبی نے خدمات انجام دی ہیں اس سے بالخصوص ہم نئی نسل کو واقف کروائیں تو یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہوگا ڈاکٹر محمد صفی اللہ
ڈائریکٹر سکریٹری تلنگانہ اردو اکیڈمی نے اعلان کیا کہ قائد ملت نواب بہادر یار جنگ پر اگر کوئی کتابچہ یا کوئی مواد شائع کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اس سلسلے میں اردو اکیڈمی مکمل تعاون کرے گی انہوں نے بتایا کہ نواب بہادر یار جنگ سے متعلق ان کے پاس مختلف تاریخی تصاویر بھی موجود ہیں وہ بھی غیر مشروط انداز میں اشاعت کے لیے دی جائیں گی ڈاکٹر محمد صفی اللہ نے بتایا کہ نواب محبوب علی پاشاہ کے فرزند نواب بصالت جاہ ان کے پڑوسی رہے ہیں حیدرآباد دکن کی تاریخ میں نواب بصالت جا کی وجہ سے مجھ میں کافی دلچسپی پیدا ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ داغ دہلوی کی اصل تصویر محبوب علی بادشاہ کی تصویر اور دیگر اہم شخصیات کی قدیم تصاویر ان کے پاس موجود ہیں انہوں نے بتایا کہ انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ چو محلہ پیلس میں پرنسیس اسری کی اجازت سے انہوں نے مختلف نمائشوں کا اہتمام کیا تھا جس میں پرنسیس در
شہوار،محبوب علی پاشاہ کہ یوم پیدائش کے موقع پر تصاویر کا اہتمام کیا گیا تھا آصف جاہی خاندان اور دیگر پیشرو حکمرانوں سے متعلق ڈاکٹر صفی اللہ کے پاس تاریخی تصاویر اور دیگر مواد کے موجود ہونے کی اطلاع پر سامعین نے کافی گرم جوشی کے ساتھ اس بات کا خیر مقدم کیا ڈاکٹر حیدر محمد خان نے بھی مخاطب کیا جناب زاہدتما پوری جنہوں نے بہادر یار جنگ پرپی ایچ ڈی کی ہے، نے بھی مخاطب کیا اجلاس کا اغاز جناب ناصر عزیز ایڈوکیٹ دہلی کے نذرانہ عقیدت سے ہوا شہ نشین پر جناب افتخار شریف کے علاوہ قائد ملت کے برادرزادے نواب بہادر خان، نبیرہ شاہد غلام رسول خان، ڈاکٹر حیدر محمد خان (امریکہ)،ڈاکٹر زاہد تمام پوری، خالد شہباز، آرکٹکٹ عبد الرحمن سلیم، رؤف
خیر، یوسف ملا، ڈاکٹر انعام الرحمن غیور، شہباز خان امجد، محمود شاہد، جے ایس افتخار اورجناب مقصود علی خان بھی موجود تھے۔



