جنرل نیوز

سرگوشیوں کے شاعر شین کاف نظام پر دو روزہ قومی سیمینار “تفہیمِ نظام”

جودھپور، راجستھان                                                اردو لیکس کیلئے ایم آئی ظاہر

 

کشمیر سے تشریف لائیے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ ممتاز ادیب پروفیسر محمد زماں آزردہ نے کہا کہ شین کاف نظام سرگوشیوں کے شاعر ہیں۔ وہ بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر، ناقد و مفکر پدم شری شین کاف نظام کی مخصوص و قابلِ ذکر ادبی خدمات پر ہفتہ کو جو دھپور میں منعقد دو روزہ قومی سیمینار “تفہیم نظام” کے افتتاحی اجلاس میں بطور مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ کسی بھی منظر کو دیکھنے کے لیے روشنی اور بینائی کے ساتھ نظریہ، تربیت، ماضی کی صلاحیت اور علم کی ضرورت ہوتی ہے۔ پروفیسر زماں نے کہا کہ انسان دوسروں کی طرف دیکھ پاتا ہے، خود کو نہیں۔ اردو کی نزاکت اور نفاست میں معنی در معنی اس کی گہرائی میں اترتے ہوئے دیکھنا ہو تو اس کا مجموعہ نظام صاحب میں نظر آتا ہے۔

 

 

مہمانِ خصوصی علی گڑھ سے آئے نامور ناقد، کالم نگار و صحافی پروفیسر شافع قدوائی نے ان کی شائع شدہ کتابوں کے حوالے سے کہا کہ تحقیق عوامی حافظے میں اپنا مقام رکھتی ہے، لیکن انویسٹی گیٹر اور سچائی کی جانچ پڑتال رکھنے والا محقق عوامی حافظے کو آئینہ دکھاتا ہے۔ انہوں نے شین کاف نظام صاحب کے غالب، منٹو اور عصمت چغتائی وغیرہ کی کہانیوں پر کیے گئے انویسٹی گیٹو تجزیہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں مکمل ادیب اور معنی خیز شخصیت قرار دیا۔ ہندی کے معروف ناقد و مفکر پروفیسر نند کشور آچاریہ نے کہا کہ شاعری میں مواصلاتی انویسٹی گیشن ہوتا ہے، جو قاری کو اسے سمجھنے اور آگے بڑھانے کی بھی ایک کوشش ہوتا ہے۔ پروگرام کی نظامت کنوینر شاعر اور نقاد عادل رضا منصوری نے کی۔ مقامی کنوینر شاعر و نقاد ڈاکٹر اشراق الاسلام ماہر نے بتایا کہ اتوار کو منعقد تین سیشنز کے بعد شام کو ‘‘کلامِ نظام‘‘ کے تحت شین کاف نظام کلام پیش کیاگیا۔

 

 

پروگرام کنوینر جے پور کے عادل رضا منصوری نے بتایا کہ اس دو روزہ قومی سیمینار کے پہلے روز افتتاحی اجلاس میں سابق ریاستی وزیر رمیش بوراڑاں، کولکتہ سے پروفیسر شہناز نبی، مقصود دانش، دہلی کے پروفیسر خالد علوی، شہزاد انجم، پروفیسر خالد اشرف، علی گڑھ کے پروفیسر صغیر افراہیم، ڈاکٹر معید رشیدی، نوئیڈا کی صفیہ بیگم، جودھپور سے شاعر و افسانہ نگار حبیب کیفی، ڈاکٹر نثار راہی، افضل جودھپوری، ڈاکٹر کوشل ناتھ اپادھیاے، پروفیسر ایس پی ویاس، ڈاکٹر ہری داس ویاس، ڈاکٹر ہری پرکاش راٹھی، ڈاکٹر پدمجا شرما، رام کشور فڑودا، میٹھیش نرموہی، ، شہر قاضی واحد علی، بسنتی پنوار، ڈاکٹر کالو رام پریہار، ڈاکٹر

 

 

منیشا ڈاگا، ڈاکٹر رینوکا سریواستو، چاند کور جوشی، ڈاکٹر کیلاش کوشل، ڈاکٹر سروج کوشل، تہذیب کے صدر ماسٹر اسحاق احمد، شبیر حسین ،سابق آئی ایف ایس اسحاق احمد مغل، سمیت ہندی، اردو اور راجستھانی زبان کے ادیب و اسٹیج کے فنکار موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button